لاہور ہائیکورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی۔ منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل سمیت وکلا کی جانب سے ترامیم کو چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا کہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہیں۔ درخواست گزاروں نے درخواست میں ترامیم کو 1973 کے آئین کی روح کے بھی منافی قرار دیا، سپریم کورٹ کا اصل اختیار ختم کر کے وفاقی آئینی عدالت کو اوپر بٹھا دیا گیا۔ مؤقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے، موجودہ اسمبلی حقیقی آئین ساز اسمبلی نہیں، اسے اتنی بڑی ترامیم کا اختیار حاصل نہیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاجاً لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شمش محمود مرزا بھی مستعفی
سپریم کورٹ کے 2 سینیئر ججز کے استعفے کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے بھی عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، 27ویں آئینی ترمیم کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمش محمود مرزا نے احتجاجاً استعفیٰ پیش کیا۔ جسٹس شمش محمود مرزا نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا اور اپنے چیمبر کو خالی کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی
رپورٹس کے مطابق، جسٹس شمش محمود مرزا کا 27ویں آئینی ترمیم کے بعد تبادلے کا امکان تھا۔ وہ لاہور ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی کے بھی رکن تھے۔
جسٹس شمش محمود مرزا نے 22 مارچ 2014 کو لاہور ہائی کورٹ میں بطور ایڈیشنل جج حلف اٹھایا تھا اور ان کی ریٹائرمنٹ 2028 میں متوقع تھی۔
واضح رہے کہ جنوری میں ان کے خلاف سرکاری وکیل کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھی دائر کیا گیا تھا۔ جسٹس شمش محمود مرزا، سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ضیا محمود مرزا کے صاحبزادے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں