جسٹس منصور اور اطہر من اللہ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے شمس محمود مرزا بھی مستعفی WhatsAppFacebookTwitter 0 15 November, 2025 سب نیوز

لاہور: (آئی پی ایس) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے بھی استعفیٰ دے دیا۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے اپنا استعفیٰ صدرِ مملکت کو بھجوا دیا، وہ اپنے چیمبر آئے اور چیمبر خالی کر کے بغیر پروٹوکول واپس روانہ ہو گئے۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے 22 مارچ 2014 کو لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا ، جسٹس شمس محمود مرزا نے 2028 میں ریٹائر ہونا تھا۔
جسٹس شمس محمود مرزا سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ضیا محمود مرزا کے صاحبزادے ہیں۔
جسٹس شمس محمود مرزا کا 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد تبادلے کا امکان تھا، جسٹس شمس محمود مرزا لاہورہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کے بھی ممبر تھے۔
واضح رہے کہ 27 ویں آئینی کی منظوری پر جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ احتجاجاً مستعفی ہو گئے تھے، ان کے استعفے صدرِ مملکت نے منظور بھی کر لیے ہیں۔
اپنے استعفے میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا تھا کہ 27 ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کو حکومت کے ماتحت بنا دیا ہے، اس ترمیم نے ہماری آئینی جمہوریت کی روح پر کاری ضرب لگائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف عام آدمی سے دور، کمزور اور طاقت کے سامنے بے بس ہوگیا ہے، ملک کی واحد اعلیٰ ترین عدالت کو منقسم کر کے اور عدلیہ کی آزادی کو پامال کرنے سے ملک کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ آئینی نظم و نسق کی ہیئت میں اس طرح کی تبدیلیاں زیادہ دیرپا ثابت نہیں ہوتیں، اس نازک موڑ پر میرے سامنے دو ہی راستے ہیں، یا تو میں ایک ایسے نظام کا حصہ بن کر رہوں جو اس ادارے کی ہی بیخ کنی کرتا ہے، جس کے تحفظ کا میں نے حلف لیا ہے، یا پھر احتجاجاً اس کے خلاف کھڑے ہوکر عہدہ سے دستبردار ہوجاؤں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استعفیٰ کے متن میں کہا کہ عہدے سے وابستہ رہنا ایک آئینی دراندازی پر خاموش رضا مندی ہوتی، 27 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر سنگین حملہ ہے، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کی حیثیت سے اپنا استعفیٰ پیش کرتا ہوں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی ، میں نے ادارے کی عزت، ایمانداری اور دیانت کے ساتھ خدمت کی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفیٰ میں لکھا تھا کہ جس آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا تھا وہ باقی نہیں رہا، میں باضابطہ طور پر مستعفی ہوتا ہوں، 11 سال پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے طور پر حلف اٹھایا، 4 سال بعد اسی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھایا، مزید 4 سال بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر حلف اٹھایا۔
انہوں نے لکھا کہ 27 ویں ترمیم کے منظور ہونے سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا جس میں تشویش کا اظہار کی، میں نے اپنی بہترین صلاحیت اور حلف کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینے کی کوشش کی ہے، آج یہ وہی حلف ہے جو مجھے اپنا باضابطہ استعفیٰ پیش کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وہ آئین جس کو برقرار رکھنے اور دفاع کرنے کا حلف اٹھایا تھا، اب نہیں رہا، میں نے پوری کوشش کی کہ خود کو قائل کروں کہ آئین زندہ ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے، یہ عہدہ اور لباس میرے لیے عزت کا باعث تھے مگر اب میں ان کو آخری بار اتار رہا ہوں اور فوری طور پر جج سپریم کورٹ آف پاکستان کے عہدے سے اپنا باضابطہ استعفیٰ پیش کرتا ہوں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی آئینی عدالت کے لیے دارالحکومت میں جاری سرگرمیاں، تفصیلات سامنے آ گئیں کالج پر حملہ کرنے والے درندے، دہشتگردوں سے کوئی بات نہیں ہوگی: محسن نقوی روس کا یوکرین پر بڑا حملہ، 430 ڈرونز اور 18 میزائل داغ دیے، ہلاکتیں بشریٰ بی بی کے روحانی اثر کے نتیجے میں عمران اپنا اصلاحاتی ایجنڈا نافذ کرنے میں ناکام رہے، برطانوی جریدہ مقبوضہ کشمیر؛ پولیس اسٹیشن میں دھماکا، 7 افراد ہلاک 27 زخمی پاکستان نے سری لنکا کو دوسرے ون ڈے میں شکست دے کر سیریز میں 2صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل کرلی حج 2026کی دوسری قسط کی وصولی، نامزد برانچیں کل کھلیں رہیں گی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ کے اطہر من اللہ کے بعد

پڑھیں:

جسٹس منصور اور اطہر من اللہ کے استعفے منظور۔ جسٹس امین نے سربراہ وفاقی آئینی عدالت کاحلف اٹھا لیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251115-01-22

 

 

اسلام آباد (نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں) صدر مملکت آصف علی زرداری نے عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور کرلیے۔ صدر مملکت آصف زرداری نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور کرلیے ہیں جنہوں نے گزشتہ روز اپنے منصب سے استعفا دے دیا تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے 13 صفحات پر مشتمل استعفے میں کہا تھا کہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر ایک سنگین حملہ ہے، 27 ویں آئینی ترمیم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں نے ادارے کی عزت، ایمان داری اور دیانت کیساتھ خدمت کی، میرا ضمیر صاف ہے اور میرے دل میں کوئی پچتاوا نہیں ہے اور سپریم کورٹ کے سینئرترین جج کی حیثیت سے استعفا پیش کرتا ہوں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ 27 ویں ترمیم کی منظوری سے پہلے میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس میں تجویز کردہ شقوں کا ہمارے آئینی  نظام پر کیا اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اگرآنے والی نسلیں انہیں کسی مختلف نظر سے دیکھیں گی، تو ہمارا مستقبل ہمارے ماضی کی نقل نہیں ہو سکتا۔جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ ججوں کا لباس آخری بار اتارتے ہوئے عدالت عظمیٰ جج کے عہدے سے رسمی استعفا پیش کرتا ہوں جو فوری طور پر مؤثر ہوگا۔علاوہ ازیںقومی اسمبلی اور سینیٹ سے 27ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد جسٹس امین الدین خان نے پہلے وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھا لیا۔آئینی عدالت کے سربراہ جسٹس امین الدین ایوان صدر میں حلف اٹھایا، صدر مملکت آصف علی زرداری نے آئینی عدالت کے سربراہ سے حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب میں فیلڈ مارشل عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی ساحر شمشاد اور وزیراعظم شہباز شریف شریک ہوئے۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی بھی شریک ہوئے۔چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی، وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ جسٹس امین الدین خان، وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت اکھٹے حلف برداری کی تقریب کے لیے ہال میں پہنچے جبکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی اکھٹے ہال میں آئے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم بھی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئیں۔ذرائع کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان اسلام آباد ہائیکورٹ روم نمبر ایک میں بیٹھیں گے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کورٹ روم 2 نمبر میں منتقل ہو جائیں گے۔دریں اثناء پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کے تین ججز نے بھی حلف اٹھا لیا، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے تینوں ججز سے حلف لیا۔وفاقی آئینی عدالت کے تین ججز کی حلف برداری کی تقریب اسلام آباد ہائی کورٹ بلڈنگ میں منعقد ہوئی۔ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے اپنی عدالت کے تین ججز جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی سے حلف لیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر بھی حلف برداری تقریب میں اسٹیج پر موجود تھے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب طاہر، جسٹس خادم سومرو، جسٹس محمد اعظم خان، جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس بھی وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقریب حلف برداری میں شریک ہوئے۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز، لا افسران، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر واجد گیلانی اور سیکرٹری منظور ججہ بھی تقریب میں شریک تھے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس اعجاز اسحاق خان، جسٹس بابر ستار اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی تقریب میں نہیں آئے۔ادھروفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے اپنا پہلا بڑا فیصلہ کرتے ہوئے وفاقی آئینی عدالت کا رجسٹرار تعینات کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد حفیظ کو رجسٹرار آئینی عدالت لگا دیا ہے۔ذرائع  نے بتایا کہ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت جسٹس امین الدین خان نے مظہر بھٹی کو سیکرٹری ٹو چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت تعینات کردیا ہے۔علاوہ ازیں وفاقی آئینی عدالت کے نئے جج جسٹس کے کے آغا کل وفاقی عدالت کے جج کی حیثیت میں حلف اٹھائیں گے، چیف جسٹس امین الدین خان جسٹس کے کے آغا سے حلف لیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ حلف برداری کی تقریب اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی۔علاوہ ازیںوفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تعداد بھی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے صدر مملکت آصف زرداری نے صدارتی آرڈر جاری کر دیا۔وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت 13 ججز پر مشتمل ہوگی۔جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس روزی خان، جسٹس کے کے آغا خان اور جسٹس عامر فاروق وفاقی آئینی عدالت کے جج ہوں گے۔دوسری جانب عدالت عظمیٰ کی جج جسٹس مسرت ہلالی نے وفاقی آئینی عدالت کی جج بننے سے معذرت کر لی۔ذرائع کے مطابق جسٹس مسرت ہلالی نے صحت کے مسائل کے سبب معذرت کی ہے۔دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ جسٹس مسرت ہلالی کے انکار کے بعد ان کو زیر غور ہی نہیں لایا گیا۔قبل ازیںعدالت عظمیٰ کے فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ رولز 2025 میں ترامیم کی منظوری دے دی گئی۔چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں عدالت عظمیٰ کے 19 میں سے17جج شریک ہوئے اور دو ججوں جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک نے شرکت نہیں کی۔اس سے قبل سپریم کورٹ کے ججوں کی مجموعی تعداد 24 تھی اور دو ججز کے استعفے کے بعد عدالت عظمیٰ کے ججوں کی تعداد 22 ہوگئی۔اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ رولز 1980 کا جامع جائزہ مکمل کرلیا گیا اور نئی ترامیم منظور کی گئیں۔منیر پراچہ کو سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کا درجہ دینے کی منظوری دی گئی۔ جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم افغان، جسٹس عقیل عباسی کی کمیٹی نے مسودہ تیارکیا۔

 

اسلام آباد، صدر مملکت آصف زرداری وفاقی آئینی عدالت کے پہلے سربراہ جسٹس امین الدین خان سے حلف لے رہے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف ، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی بھی موجود ہیں

نمائندہ جسارت

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے استفعیٰ دے دیا
  • 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاجاً لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شمش محمود مرزا بھی مستعفی
  • 27 ویں آئینی ترمیم سے اختلاف؛ سپریم کورٹ کے 2 ججز کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے جج بھی مستعفی
  • جسٹس منصور اور اطہر من اللہ کے استعفے منظور۔ جسٹس امین نے سربراہ وفاقی آئینی عدالت کاحلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور اور جسٹس اطہر کے مستعفی ہونے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی
  • 27ویں ترمیم کی منظوری: جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی
  • سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی
  • سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی