اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان مندی میں تبدیل ، انڈیکس میں 400پوائنٹس کمی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان اسٹاک مارکیٹ جمعرات کو کاروباری تیزی کے بعد مندی کا شکار ہوگئی۔کے ایس ای 100انڈیکس 400سے زاید پوائنٹس گھٹ گیا اور انڈیکس 120,000 پوائنٹس کی کم سطح پر بند ہوا ،مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے86ارب روپے ڈوب گئے جبکہ 58.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مارکیٹ میں پوائنٹس کی جمعرات کو کے ایس ای کے حصص کی
پڑھیں:
سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی رہائشگاہ کو میوزیم میں تبدیل کردیا گیا
کبھی طاقت اور مراعات کا گڑھ سمجھی جانے والی سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کی پرتعیش سرکاری رہائش گاہ ’گن بھون‘ کو اب ایک میوزیم میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف ان کے زوال پذیر اقتدار بلکہ اس عوامی بغاوت کی بھی یاد دہانی ہے جس نے 5 اگست 2024 کو ان کی حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔
محض ایک سال قبل خوشی سے جھومتے مظاہرین گن بھون کی چھت پر چڑھ گئے تھے، جب سابق وزیراعظم ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہو گئی تھیں۔ یہ لمحہ طلبہ کی قیادت میں ہونے والی احتجاجی تحریک کا نقطہ عروج تھا۔ آج بھی محل کی دیواروں پر مظاہرین کے لکھے گئے نعرے ’آزادی‘، ’قاتلہ حسینہ‘، ’آمر‘ جوں کے توں محفوظ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’سیدھی گولی ٹھوک دو‘ شیخ حسینہ واجد کی ٹیلی فون کال پر مبنی مصدقہ ثبوت سامنے آگئے
کبھی مسلح محافظوں کے سائے میں محفوظ رہنے والے اس قلعہ نما کمپلیکس کو اب نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی عبوری حکومت کے تحت ایک میوزیم کی صورت دی جا رہی ہے، جو 2026 کے انتخابات تک اقتدار میں ہے۔
محمد یونس کا کہنا ہے کہ یہ میوزیم شیخ حسینہ واجد کی بدانتظامی اور عوامی غصے کی یادگار ہوگا جو اُس وقت سامنے آیا جب لوگ اسے اقتدار سے ہٹانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔‘
شیخ حسینہ کے 15 سالہ اقتدار کو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے تعبیر کیا جاتا ہے، جن میں ماورائے عدالت قتل اور اجتماعی گرفتاریوں جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ان کے اقتدار کے آخری ہفتوں میں 1400 سے زیادہ افراد ہلاک کیے گئے۔ میوزیم میں اس بغاوت سے جڑی اشیا، متاثرین کی ذاتی کہانیاں، جیل سیل کی جھلکیاں اور ان کے جابرانہ طرز حکومت کو اجاگر کرنے والی نمائشیں شامل ہوں گی۔
مظاہرین میں شامل ایک شخص نے کہاکہ یہ میوزیم ہمارے زخموں اور ہماری مزاحمت کی علامت ہوگا۔ ’بغاوت کے دوران مظاہرین حسینہ کی نجی جھیل میں تیرے، اس کے باورچی خانے سے کھانا کھایا اور اس کے بیڈروم میں رقص کیا، اس جگہ کو دوبارہ حاصل کیا جو کسی وقت جبر کی علامت تھی۔‘
جہاں ’گن بھون‘ کو محفوظ بنایا جا رہا ہے، وہیں مظاہرین نے حسینہ دور کی دیگر علامتوں کو مسمار کردیا ہے۔ ان کے والد شیخ مجیب الرحمان کے مجسمے گرا دیے گئے، اور وہ گھر جسے حسینہ نے میوزیم بنایا تھا، زمین بوس کردیا گیا۔
طلبہ مظاہرین میں شامل محیب اللہ المشنون نے کہاکہ جب آمریت گرتی ہے تو اس کا کعبہ بھی گرتا ہے۔
میوزیم کے نگران تنظیم وہاب کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد قومی سوچ و بچار کو جنم دینا اور نئی نسل کو جمہوریت کی بحالی کی تحریک دینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ نوجوان اس میوزیم کو مکالمے کے لیے استعمال کریں، اور ایک نئے بنگلہ دیش کا تصور قائم کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: شیخ حسینہ واجد کو توہین عدالت پر 6 ماہ قید کی سزا
تاہم ہیومن رائٹس واچ نے انقلاب کی سالگرہ سے قبل خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش کا آگے کا راستہ ابھی بھی مشکلات سے بھرا ہوا ہے، جہاں پرانے طاقت کے ڈھانچے، مذہبی شدت پسندی اور آمریت کے سائے مستقبل کی راہ میں حائل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسانی حقوق ڈاکٹر یونس سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد طلبا تحریک گن بھون میوزیم میں تبدیل وی نیوز