سعودی عرب کے جنوبی شہر نجراں میں واقع ’القابل گاؤں‘ ایک ایسا تاریخی مقام ہے جو اپنے دامن میں قدیم تمدن، ثقافت اور فن تعمیر کی دل آویز کہانی سمیٹے ہوئے ہے۔ یہ گاؤں نہ صرف صدیوں پرانی کھجوروں کے نخلستان کا حامل ہے بلکہ اس کے مٹی سے بنے قدیمی مکانات آج بھی عرب تہذیب کی اصالت اور شناخت کا مظہر ہیں۔

تاریخی کنویں اور قدیمی سرحدیں

القابل گاؤں کا بنیادی حسن اس کے وہ قدیم کنویں ہیں جنہوں نے کبھی اس بستی میں زندگی کی لَوریاں دی تھیں۔ یہ کنویں مشرق میں واقع الحسین فارموں سے شروع ہو کر مغرب میں الجربہ گاؤں تک پھیلے ہوئے ہیں۔ جنوب میں اسے تاریخی مقام الاخدود سے جوڑا جاتا ہے، جبکہ شمال کی جانب وادیِ نجراں کے کنارے تک یہ بستی اپنی وسعتیں لیے موجود ہے، یوں گویا یہ گاؤں تاریخ اور جغرافیہ کا ایک خوبصورت مصورانہ امتزاج پیش کرتا ہے۔

 350 سال قدیم مٹی کے محل

نجراں آثارِ قدیمہ و تاریخ سوسائٹی کے سربراہ محمد الحتیلہ کے مطابق، القابل گاؤں اپنی طویل تاریخی اہمیت کے باعث ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں موجود کچھ مٹی سے بنے محلات (قصر) کی تعمیر 350 سال سے زائد پرانی ہے۔

مزید پڑھیں:چترال کا پرامن گاؤں جہاں چیونٹی بھی محفوظ، مگر بھائی کے ہاتھوں بھائی کا قتل کیسےہوا؟

یہاں 200 سے زائد مٹی کے مکانات موجود ہیں، جو مختلف ادوار، اونچائیوں اور فن تعمیر کے انداز کی نمائندگی کرتے ہیں، اور نجراں کے قدیم طرزِ تعمیر کے حسن کو نمایاں کرتے ہیں۔

تاریخی کنویں اور کھجوروں کا جمالیاتی امتزاج

گاؤں میں تہہ دار (فولڈڈ) کنویں موجود ہیں جن کے گرد قدیم کھجوروں کے درخت ایستادہ ہیں۔ یہ مناظر نہ صرف معماری حسن کو جِلا دیتے ہیں بلکہ یہی عناصر اس گاؤں کو آثاریاتی اہمیت کے حامل علاقوں میں شامل کرتے ہیں۔ اس خطے کی 34 وراثتی بستیوں میں سب سے معروف گاؤں اللجام ہے۔

اللجام گاؤں: روایتی فن تعمیر کا امین

محمد الحتیلہ کے مطابق، اللجام گاؤں اپنے صدیوں پرانے مٹی کے محلات کے لیے مشہور ہے، جہاں 20 سے زائد مکانات مختلف تعمیراتی انداز کی مثالیں پیش کرتے ہیں۔ یہاں کے ’الدروب‘ نامی مکانات اپنے بلند و بالا گنبدوں کے ساتھ وادیِ نجراں کے کناروں پر ایستادہ ہیں، جو نہ صرف شہری شناخت کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ سعودی عرب کی گہری ثقافتی وراثت کا عکس بھی ہیں۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کے ایک گاؤں سے ملنے والی 4 ہزار سال پرانی ہڈیوں نے دلچسپ حقائق بیان کردئیے

القابل کے رہائشیوں کا فخر

گاؤں کے مکین محمد بالحارث کا کہنا ہے کہ یہاں کے لوگ اپنے مٹی کے مکانات کو محفوظ رکھنے اور بحال کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں کیونکہ یہ مکانات نہ صرف ان کی تاریخ بلکہ تہذیبی میراث کی علامت ہیں۔

انہوں نے القابل میں مشہور روایتی طرزِ تعمیر جیسے: المربع، المشلّق اور المقدم کا حوالہ دیا، جو یہاں کے کھجوروں کے پرانے فارموں کے ساتھ مل کر ایک منفرد شناخت قائم کرتے ہیں۔

تاریخی کنویں اور قدیمی بازار

محمد بالحارث نے جمعرات کے پرانے بازار کی حدود اور اس کے گرد واقع دیگر تاریخی دیہات جیسے الجدیدہ اور بیحان کا ذکر بھی کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے القابل کے ان قدیم کنوؤں کے نام گنوائے جن کی تاریخی اہمیت آج بھی قائم ہے، جیسےام الزاویہ، بہجہ، الصروف، رقیبہ، الزجاج، اور سعیدہ وغیرہ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’القابل گاؤں‘ سعودی عرب شہر نجراں کھجوروں کا نخلستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: القابل گاؤں کھجوروں کا نخلستان القابل گاؤں کرتے ہیں مٹی کے

پڑھیں:

پشاور ہائیکورٹ کا تاریخی اقدام: ملک کی پہلی ایوننگ عدالت ایبٹ آباد میں قائم

پشاور ہائیکورٹ نے عدالتی نظام میں ایک تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے ملک کی پہلی ڈبل ڈاکٹ (ایوننگ) عدالت ایبٹ آباد میں قائم کر دی ہے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے عدالت کا افتتاح کیا، جس کا مقصد فوری اور بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کے مطابق ایبٹ آباد میں شام کے اوقات میں عدالت کے قیام سے شہریوں، خصوصاً ملازمت پیشہ افراد اور کمزور طبقات کو انصاف تک آسان رسائی حاصل ہوگی۔ یہ عدالت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے فیصلے کے تحت قائم کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: جائیداد تنازعات میں اوور سیز کو فوری انصاف ملے گا، حکومت کا خصوصی عدالتیں بنانے کا اعلان

’ڈبل ڈاکٹ‘ عدالت میں خاندانی تنازعات، کرایہ داری کے معاملات، خواتین و کم عمر افراد سے متعلق مقدمات اور 7 سال تک کی سزاؤں والے کیسز سنے جائیں گے، اس اقدام کو عدالتی نظام میں ایک مؤثر، جدید اور عملی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ایس ایم عتیق شاہ نے ڈبل ڈاکٹ عدالتوں سے متعلق کہاکہ ڈبل ڈاکٹ عدالت انصاف کے جدید، مؤثر اور عملی نظام کی طرف ایک جرات مندانہ قدم ہے، جو کمزور طبقات کو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کے آئینی وعدے کی تکمیل ہے۔

انہوں نے کہاکہ عدلیہ کی جاری اصلاحات میں ای فائلنگ، ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ، اے ڈی آر (متبادل نظامِ انصاف) اور جوڈیشل اکیڈمی کی تعمیر جیسے اقدامات شامل ہیں، جن کا مقصد عدالتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔

رجسٹرار کے مطابق ایبٹ آباد کی ضلعی عدلیہ میں 31 جج 19 ہزار سے زیادہ مقدمات نمٹا رہے ہیں، جو عدالتی نظام کی فعالیت اور عوامی اعتماد کی بحالی کی علامت ہے۔

چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہاکہ انصاف کی بروقت فراہمی ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے، اور عدلیہ کا مشن صرف مقدمات نمٹانا نہیں بلکہ قانون کی بالادستی پر عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے شام کی عدالت کے قیام کو عدالتی اصلاحات کے سفر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے، جس سے مستقبل میں صوبے بھر میں اس ماڈل کی توسیع کی راہ ہموار ہوگی۔

مزید پڑھیں: انسداد دہشتگردی کے 2273 مقدمات زیر التوا، چیف جسٹس کی ججز کو فوری انصاف کی فراہمی کی ہدایت

دوسری جانب بعض وکلا کا کہنا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کو ایسے فیصلے کرنے سے پہلے کے پی بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لینا چاہیے، زیر التوا مقدمات کم کرنے کے لیے ججز کی تعداد بڑھا دیں، وکلا صبح سے شام تک عدالتوں میں رہیں، ایسا کیسے ممکن ہے۔

وکلا نے سوال اتھایا ہے کہ ایسے میں ہم تیاری کس وقت کریں گے؟ جبکہ کچھ وکلا نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ایس ایم عتیق شاہ کے اس اقدام کو سراہا اور کہاکہ شام کے وقت کی عدالتیں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی لائیں گی، اور انصاف کی فراہمی جلد ممکن ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انصاف کی فراہمی پشاور ہائیکورٹ چیف جسٹس شام کی عدالت عدلیہ وکلا وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ کا تاریخی اقدام: ملک کی پہلی ایوننگ عدالت ایبٹ آباد میں قائم
  •  سعودی عرب سے تعلقات مضبوط اور تاریخی ہیں‘ برطانوی وزیر خارجہ
  • پختونخوا‘ سوات سے ٹیکسلا تک مزید 8 تاریخی مقامات دریافت
  • ورلڈ کپ میں تاریخی کامیابی نے انڈینز کو ’1983 کی یاد دلا دی، مودی سمیت کرکٹ لیجنڈز کا خراجِ تحسین
  • نئی ٹی وی سیریز ’رابن ہڈ‘ : تاریخی حقیقت اور ذاتی پہلو کے امتزاج کے ساتھ پیش
  • تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
  • کتاب "غدیر کا قرآنی تصور" کی تاریخی تقریبِ رونمائی
  • جماعت اسلامی کا مینار پاکستان پر ہو نے والا اجتماع عام تاریخی ہو گا،ڈاکٹر طارق سلیم
  • نئی دہلی کا نام انڈرپراستھا رکھنے کی تجویز‘ وزیرداخلہ کو خط لکھ دیا گیا
  • چین کی تاریخی فتح اور بھارت کو سبکی، نصرت جاوید بڑی خبریں سامنے لے آئے