پاکستان علاقائی کشیدگی میں کمی کیلئے فعال کردار ادا کرتا رہے گا: فیلڈ مارشل
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
پاکستان علاقائی کشیدگی میں کمی کیلئے فعال کردار ادا کرتا رہے گا: فیلڈ مارشل WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہےکہ پاکستان علاقائی کشیدگی میں کمی اور تعاون پرمبنی سکیورٹی فریم ورک کے فروغ میں فعال کردار ادا کرتا رہے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کا امریکا کا سرکاری دورہ جاری ہے جہاں انہوں نے امریکی تھنک ٹینکس اور اسٹریٹیجک امور کےنمائندوں سے ملاقات کی، اس ملاقات نے پاکستان کے اسٹریٹیجک وژن کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع فراہم کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے واشنگٹن میں ممتازاسکالرز، تجزیہ کاروں، پالیسی ماہرین اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نمائندگان سےگفتگو کی جس میں پاکستان کے اصولی مؤقف کو علاقائی اور عالمی معاملات پر اجاگر کیا گیا جب کہ آرمی چیف نے دہشتگردی سے متعلق پاکستان کے نکتہ نظر پر روشنی ڈالی۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات، دونوں رہنماؤں کا ایران اسرائیل تنازع کے پرامن حل کی اہمیت پر زور
فیلڈ مارشل عاصم منیر کو جنگ روکنے پر شکریہ ادا کرنے کیلئے مدعو کیا تھا: امریکی صدر ٹرمپ
آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پاکستان کی غیرمعمولی صلاحیتوں پر بھی روشنی ڈالی اور آئی ٹی، زراعت اور معدنی وسائل سمیت مختلف شعبوں میں بین الاقوامی شراکت داروں کو اشتراک کے مواقع تلاش کرنےکی دعوت دی جب کہ اس گفتگو کے دوران پاک امریکا دیرینہ شراکت داری کا بھی جائزہ لیا گیا۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ بعض علاقائی عناصر دہشتگردی کو ہائبرڈ وار فیئر کے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں، پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں صفِ اول پر رہا ہے، پاکستان نے ایک محفوظ دنیا کے لیے بے پناہ انسانی اور معاشی قربانیاں دی ہیں۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان علاقائی کشیدگی میں کمی اور تعاون پرمبنی سکیورٹی فریم ورک کےفروغ میں فعال کردار ادا کرتا رہے گا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق شرکا نے آرمی چیف کے خیالات کی کھلے دل سے پیشکش اور وضاحت کو سراہا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعالمی تنازعات کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے روکنا اور حل کرنا چاہیے، وزیراعظم عالمی تنازعات کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے روکنا اور حل کرنا چاہیے، وزیراعظم ایران اسرائیل کشیدگی: امریکا کا جنگ میں فوری شامل نہ ہونے کا اشارہ، ٹرمپ دو ہفتوں میں فیصلہ کریں گے زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت تین سال کی بلند ترین سطح پر آگئی ایف بی آرمیں غیر رجسٹرڈ افراد کیخلاف گھیرا تنگ، بینک اکاونٹ چلانے پرپابندی، بجلی وگیس کاٹ دی جائیگی ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹول پلازوں کی عام نیلامی شروع ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹس کی تقرریوں کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلبCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان علاقائی کشیدگی میں کمی فعال کردار ادا کرتا رہے گا فیلڈ مارشل عاصم منیر ا ئی ایس پی ا ر آرمی چیف کے مطابق
پڑھیں:
ٹرمپ کا فیلڈ مارشل سے ملاقات کا اعزاز
دنیا کی سیاست میں بعض لمحات ایسے ہوتے ہیں جو قوموں کی تقدیر کا رخ موڑ دیتے ہیں۔ وہ لمحے جن میں صرف ملاقاتیں نہیں ہوتیں تاریخ لکھی جاتی ہے، بیانیے بنتے ہیں اور طاقت کا توازن ایک نئی ترتیب اختیار کرتا ہے۔ ایسا ہی ایک لمحہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی سپہ سالار فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر سے خصوصی ملاقات کی۔ وہ ملاقات جس میں الفاظ سے زیادہ احترام، اعتماد، اور اعترافِ عظمت جھلک رہا تھا ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف جنرل عاصم منیر کو واشنگٹن میں مدعو کیا بلکہ کھلے دل سے پاکستان اور اس کی عسکری قیادت کی بصیرت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ ان کے جملے آج بھی عالمی میڈیا میں گونج رہے ہیں کہ مجھے پاکستان سے پیار ہے۔ پاکستانی بہت اچھے لوگ ہیں۔ پاکستان ایک اہم ایٹمی قوت ہے۔ جنرل عاصم منیر ایران اور خطے کو دوسروں سے بہتر سمجھتے ہیں اور سب سے بڑھ کر ٹرمپ کا یہ کہنا کہ انہیں فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کا اعزاز حاصل ہواہے۔یہ الفاظ کسی عام شخصیت کے نہیں بلکہ اس شخص کے ہیں جو امریکہ جیسی عالمی سپرپاور کا صدر ہے اور جس کی زبان سے نکلے الفاظ دنیا کے فیصلے بدل دیتے ہیں۔
جنرل عاصم منیر سے ٹرمپ کی یہ ملاقات محض عسکری تعلقات کا احوال نہیں بلکہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی عالمی حیثیت کا اعلان ہے۔ پاکستان کو طویل عرصے تک صرف ایک جغرافیائی اسٹریٹیجک پوزیشن کے تناظر میں دیکھا جاتا رہا۔ کبھی افغانستان کی جنگ، کبھی دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ تو کبھی چین کے ساتھ تعلقات پر تشویش کا شکار ملک۔ لیکن اب پاکستان اپنی شناخت خود تخلیق کر رہا ہے ایک خودمختار، باوقار اور بیدار ریاست کے طور پر۔ڈونلڈ ٹرمپ نے جب یہ کہا کہ میں نے انہیں یہاں بلایا تاکہ جنگ میں شامل نہ ہونے پر ان کا شکریہ ادا کروں تو یہ جملہ ایک ایسی حقیقت پر روشنی ڈال رہا تھا جسے دنیا کے بہت سے حلقے تسلیم نہیں کرنا چاہتے تھے کہ پاکستان امن کا داعی ہے، تصادم سے بچانے والا فریق ہے نہ کہ جلتی پر تیل ڈالنے والا کردار۔اس ملاقات کا سیاق و سباق بھی غیرمعمولی تھا۔ مشرق وسطی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان خطرناک حد تک بڑھتا ہوا تنازعہ، جو کسی بھی وقت ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ ایسے نازک وقت میں جنرل عاصم منیر کا واشنگٹن جانا اور صدر ٹرمپ سے بات کرنا یہ سب کچھ دنیا کی توجہ کا مرکز بنا۔ٹرمپ نے صاف الفاظ میں کہا کہ پاک انڈیا جنگ نیوکلیئر جنگ بن سکتی تھی۔ یہ بات اگرکسی اور نے کہی ہوتی تو شائد میڈیا نظرانداز کر دیتا لیکن جب امریکہ کے سابق صدر نے اس انکشاف کے ساتھ پاکستان کے کردار کو سراہا تو دنیا کو ماننا پڑا کہ پاکستان نے تاریخ کو بدلنے میں کردار ادا کیا۔جنرل عاصم منیر نے ایران کو سمجھا، اسرائیل کی حکمتِ عملی کو پڑھا اور امریکی قیادت کو عالمی امن کی سمت میں قائل کیا۔ یہ پاکستان کی اسٹریٹیجک بصیرت کا عملی مظاہرہ ہے۔ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ذکر بھی کیا یہ کہتے ہوئے کہ وہ کچھ ہفتے پہلے ان سے مل چکے تھے۔ اس کے برعکس جنرل عاصم منیر سے ان کی ملاقات ایسے وقت پر ہوئی جب دنیا تیسری جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے۔
یہ فرق واضح کرتا ہے کہ آج دنیا دور اندیش قیادت کو ترجیح دیتی ہے نہ کہ صرف سیاسی لابیوں کو۔ پاکستان کی عسکری قیادت نے نہ صرف بھارت جیسی معاشی طاقت سے برابری کا پیغام دیا بلکہ ایک پرامن، مستحکم اور بردبار نیوکلیئر طاقت کے طور پر خود کو منوایا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تاریخی جملہ کہا کہ مجھے پاکستان سے محبت ہے۔ پاکستانی بہت اچھے لوگ ہیں۔ یہ الفاظ اس ملک کے لیے ہیں جسے مغرب اکثر شک کی نظر سے دیکھتا رہا، جسے ہر عالمی فورم پر وضاحتیں دینی پڑیں اور جس کی قربانیوں کو ہمیشہ نظرانداز کیا گیا لیکن آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستان بدل چکا ہے۔ اب پاکستان نہ دفاعی پوزیشن میں ہے نہ صفائیاں دینے میں مصروف۔ اب پاکستان اعتماد سے، فخر سے سر اٹھا کر عالمی طاقتوں سے بات کر رہا ہے اور وہ بھی برابری کی سطح پر۔جنرل عاصم منیر کی شخصیت میں بردباری، حکمت، خاموشی میں گہرائی اور فیصلوں میں بصیرت نمایاں ہے۔ انہوں نے ثابت کیا ہے کہ ایک سپہ سالار صرف محاذ پر نہیں جیتتا بلکہ سفارتی محاذ پر بھی فتح حاصل کرتا ہے۔آج دنیا کے سامنے پاکستان کی جو تصویر ابھری ہے، وہ کسی بیان بازی کا نتیجہ نہیں بلکہ اس پالیسی کا اثر ہے جو خاموشی سے لیکن غیر معمولی ذہانت سے ترتیب دی گئی۔یہ وقت ہے کہ پاکستانی قوم اپنے آپ پر فخر کرے۔ جس ملک کو برسوں سے صرف دہشت گردی، غربت یا بدامنی کے تناظر میں دکھایا جاتا رہا آج اسی پاکستان کو دنیا امن کا ضامن، طاقت کا مظہر اور قیادت کا مینار تسلیم کر رہی ہے۔یہ ملاقات ایک نئی بنیاد رکھ گئی ہے ایک ایسا تعلق جو نہ امداد پر مبنی ہے اور نہ دبائو پر بلکہ احترام، توازن اور عالمی امن کے مشترکہ وژن پر مبنی ہے۔جنرل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے یہ ملاقات ایک رسمی واقعہ نہیں بلکہ پاکستان کی نئی شناخت، نئی حیثیت، اور نئی پالیسی کا عالمی اعتراف ہے۔ اب پاکستان صرف ایک ایٹمی ریاست نہیں بلکہ ایک ذمہ دار عالمی قوت ہے جو امن کو ترجیح، عزت کو مقدم اور خودمختاری کو بنیاد بناتی ہے۔ یہ صرف ایک ملاقات نہیں، ایک نیا باب ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب پاکستان نے دنیا کو باور کرا دیا کہ ہم نہ کمزور ہیں نہ تنہا بلکہ ہم باوقار، طاقتور اور سمجھدار ہیں!