روس کی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں ایران کے خلاف کسی قسم کی فوجی مداخلت سے گریز کرے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری فضائی جنگ شدت اختیار کر چکی ہے اور امریکا کے اس تنازعے میں شامل ہونے کی قیاس آرائیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا، روسی صدر پیوٹن

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے ایک بیان میں مشرقِ وسطیٰ میں موجود امریکی افواج کی جانب سے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کے امکان کا عندیہ دیا، اور ساتھ ہی تہران سے ’بلا شرط ہتھیار ڈالنے‘ کا مطالبہ بھی کیا، جس سے صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی۔

امریکا فوجی مداخلت سے گریز کرے

روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے جمعرات کو کہا:

ہم خاص طور پر واشنگٹن کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اس صورتحال میں فوجی مداخلت سے گریز کرے۔ امریکا کی جانب سے ایسا کوئی قدم انتہائی خطرناک ہوگا جس کے نتائج سنگین اور ناقابلِ پیش گوئی ہوں گے۔

یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے چینی صدر شی جن پنگ سے فون پر گفتگو کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے اسرائیلی کارروائیوں کی شدید مذمت کی اور فوری جنگ بندی پر زور دیا۔

کریملن کے بیان کے مطابق دونوں رہنما اسرائیل کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

مسئلہ سیاسی و سفارتی طریقوں سے حل ہونا چاہیے

روسی صدر کے خارجہ امور کے مشیر یوری اوشاکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ماسکو اور بیجنگ دونوں کا ماننا ہے کہ یہ تنازع صرف اور صرف سیاسی و سفارتی طریقوں سے حل ہونا چاہیے۔

روس، ایران کے ساتھ قریبی عسکری تعلقات رکھتا ہے، خاص طور پر یوکرین پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے روابط مزید مضبوط ہوئے ہیں، لیکن ماسکو اسرائیل کے ساتھ بھی متوازن تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔

ایران سے رابطے میں ہوں، پیوٹن

پیوٹن نے یہ بھی واضح کیا کہ اگرچہ اسرائیل کی بمباری کے بعد ایران سے رابطے میں ہیں، مگر ایران نے روس سے کسی قسم کی فوجی مدد کی درخواست نہیں کی۔

ان کے بقول ہمارے ایرانی دوستوں نے اس حوالے سے ہم سے کچھ نہیں کہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوری میں ایران کے ساتھ جو معاہدہ ہوا تھا، وہ دفاعی معاہدہ نہیں بلکہ تعاون کی نوعیت کا ہے، جس کے تحت دونوں فریق ایک دوسرے کو فوجی مدد دینے کے پابند نہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای

جب پیوٹن سے پوچھا گیا کہ اگر آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کر دیا گیا تو روس کا ردعمل کیا ہوگا، تو انہوں نے جواب دیا:

’میں ایسی کسی صورتحال پر بات کرنا بھی نہیں چاہتا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا ایران پیوٹن روس روسی صدر کریملن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران پیوٹن فوجی مداخلت ایران کے

پڑھیں:

روس نے امریکا کو خبردار کر دیا

روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی فوجی امداد مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال کو شدید غیر مستحکم کر سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران اور اسرائیل جنگ کے حوالے سے روس نے امریکا کو خبردار کر دیا۔ روسی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکا اسرائیل کو براہِ راست فوجی امداد دینے یا اس کے بارے میں سوچنے سے بھی خبردار رہے۔ روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی فوجی امداد مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال کو شدید غیر مستحکم کرسکتی ہے، ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ اس سے قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکا کے شامل ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خلیجی ممالک خبردار!امریکا کو فوجی اڈے دیے تو نتائج بھگتیں گے؛ ایران کی تنبیہ
  • روسی و چینی صدور کا رابطہ، ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
  • چین نے ایران اسرائیل جنگ میں امریکی مداخلت کی مخالفت کردی
  • ایران اسرائیل جنگ میں امریکی مداخلت عالمی جنگ کا باعث بنے گی: لیاقت بلوچ
  • ایران پر امریکی حملے کے ناقابلِ پیش گوئی نتائج ہو سکتے ہیں: نیویارک ٹائمز
  • دنیا بھول جائے ایران کبھی سرنڈر کرے گا، امریکی فوجی کارروائی کے نتائج تباہ کن ہونگے:سپریم لیڈر خامنہ ای کا سخت انتباہ
  • ایران اسرائیل جنگ میں امریکا کی شمولیت پر چین کا سخت بیان، نتائج کیا ہوں گے؟
  • امریکا اسرائیل کو فوجی مدد دینے سے باز رہے، روس کا انتباہ
  • روس نے امریکا کو خبردار کر دیا