وزراء کی عدم موجودگی، پی ٹی آئی کا سینیٹ سے واک آؤٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
وزراء کی عدم موجودگی پر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے سینیٹ سے واک آؤٹ کردیا۔
ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں انہوں نے وزراء کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دی کہ حکومت کی جانب سے وزراء فوری ایوان میں آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ سیکریٹریٹ فوری طور پر ایک یا دو وزراء کو ایوان میں بلائے جبکہ وقار مہدی اور کامل علی آغا اپوزیشن کو منا کر لائیں۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی ہدایت پر حکومتی وزراء ایوان میں آگئے جبکہ وقار مہدی اور کامل علی آغا اپوزیشن کو منا کر ایوان میں لائے۔
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے ایوان میں آنے کے بعد پھر واک آؤٹ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کورم پورا کیا کرے، کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ایوان میں ابھی تک وزراء نہیں آئے، ہم پھر واک آؤٹ کرتے ہیں۔
اس سے قبل سینیٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر پی ٹی آئی کے رہنما شبلی قراز نے کہا تھا کہ سینیٹ میں حکومتی بینچز پر کوئی حکومتی وزیر نہیں، ایوانِ بالا میں وزراء کی نشستیں خالی ہیں۔
سینیٹر کامل علی آغا نے پی ٹی آئی رہنما سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا ہے، ان کا اعتراض جائز ہے، ایوان میں منسٹر نام کی مخلوق موجود نہیں، حکومت کو تنبیہ کی جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وزراء کی عدم موجودگی ایوان میں پی ٹی ا ئی واک آؤٹ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ،ذرائع
27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماؤں کا اجلاس نہ ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی آئی کے سوا تمام جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔
ہاوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں طے پایا کہ 27ویں آئینی ترمیم پہلے سینیٹ سے پاس کی جائے گی، سینیٹ سے پاس ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے پاس کروائی جائے گی۔
پارلیمنٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، ذرائعذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) 22، پاکستان مسلم لیگ (ق) 5، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے 4 ارکان حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ضیا لیگ، نیشنل پارٹی، باپ پارٹی کا ایک ایک رکن، 4 آزاد ارکان بھی حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی تعداد 89 ہے۔
سینیٹ میں حکمران اتحاد کے اراکین 61 اپوزیشن اراکین کی تعداد 35 ہے، سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے 64 اراکین کی ضرورت ہے۔
حکومت کو سینیٹ میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) یا عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی) کے 3اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔