Jang News:
2025-11-06@03:54:11 GMT

وزراء کی عدم موجودگی، پی ٹی آئی کا سینیٹ سے واک آؤٹ

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

وزراء کی عدم موجودگی، پی ٹی آئی کا سینیٹ سے واک آؤٹ

— فائل فوٹو

وزراء کی عدم موجودگی پر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے سینیٹ سے واک آؤٹ کردیا۔

ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں انہوں نے وزراء کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دی کہ حکومت کی جانب سے وزراء فوری ایوان میں آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ سیکریٹریٹ فوری طور پر ایک یا دو وزراء کو ایوان میں بلائے جبکہ وقار مہدی اور کامل علی آغا اپوزیشن کو منا کر لائیں۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی ہدایت پر حکومتی وزراء ایوان میں آگئے جبکہ وقار مہدی اور کامل علی آغا اپوزیشن کو منا کر ایوان میں لائے۔

پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے ایوان میں آنے کے بعد پھر واک آؤٹ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کورم پورا کیا کرے، کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ایوان میں ابھی تک وزراء نہیں آئے، ہم پھر واک آؤٹ کرتے ہیں۔

اس سے قبل سینیٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر پی ٹی آئی کے رہنما شبلی قراز نے کہا تھا کہ سینیٹ میں حکومتی بینچز پر کوئی حکومتی وزیر نہیں، ایوانِ بالا میں وزراء کی نشستیں خالی ہیں۔

سینیٹر کامل علی آغا نے پی ٹی آئی رہنما سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا ہے، ان کا اعتراض جائز ہے، ایوان میں منسٹر نام کی مخلوق موجود نہیں، حکومت کو تنبیہ کی جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: وزراء کی عدم موجودگی ایوان میں پی ٹی ا ئی واک آؤٹ

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ،ذرائع

27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماؤں کا اجلاس نہ ہوسکا۔

ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی آئی کے سوا تمام جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔

ہاوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں طے پایا کہ 27ویں آئینی ترمیم پہلے سینیٹ سے پاس کی جائے گی، سینیٹ سے پاس ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے پاس کروائی جائے گی۔

پارلیمنٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، ذرائع

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) 22، پاکستان مسلم لیگ (ق) 5، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے 4 ارکان حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ضیا لیگ، نیشنل پارٹی، باپ پارٹی کا ایک ایک رکن، 4 آزاد ارکان بھی حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی تعداد 89 ہے۔

سینیٹ میں حکمران اتحاد کے اراکین 61 اپوزیشن اراکین کی تعداد 35 ہے، سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے 64 اراکین کی ضرورت ہے۔

حکومت کو سینیٹ میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) یا عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی) کے 3اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی 14 نومبر کو 27ویں آئینی ترمیم منظور کرے گی
  • 27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ،ذرائع
  • 27 آئینی ترمیم کے لئے حکومت کا سینیٹ میں بھی مطلوبہ تعداد پوری ہونے کا دعویٰ
  • کیا آپ جانتے ہیں؟ گھروں میں لال بیگ کی موجودگی انسانوں کی صحت پر کس خطرناک اثر کا باعث بنتی ہے
  • حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، ذرائع
  • 27ویں ترمیم کے مسودے پر نواز شریف سے مشاورت ہوگی، سینیٹ سے پاس کروانے کے لیے پی ٹی آئی سے بھی رابطہ ہے: خرم دستگیر
  • حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار کرلیا، جلد پیش کیے جانے کا امکان
  • حکومت 27ویں آئینی ترمیم لارہی ہے اور یہ ضرور آئے گی، نائب وزیراعظم
  • حکومت سے درخواست ، اس بار ترمیم کو پہلے سینیٹ میں لایا جائے،اسحاق ڈار
  • وسطی ایشیا میں بھارتی موجودگی کا خاتمہ، تاجکستان نے بھارت سے اپنا ایئربیس واپس لے لیا