اے سی کا مناسب درجہ حرارت کیا ہو؟ ٹھنڈک بھی رہے اور بل بھی کم آئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شدید گرمی میں اے سی کا استعمال عام ہے لیکن اگر تھرمو اسٹیٹ کو صحیح طریقے سے استعمال نہ کیا جائے تو بجلی کا بل بہت بڑھ جاتا ہے۔ لوگ اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ اے سی کو جتنا کم درجہ حرارت پر چلایا جائے گا، کمرہ اتنی جلدی ٹھنڈا ہوگا، لیکن یہ ایک عام غلط فہمی ہے۔
اے سی کو بہت کم درجہ حرارت پر چلانے سے نہ صرف بجلی کا خرچ بڑھتا ہے بلکہ مشین پر بھی اضافی دباؤ پڑتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اے سی جلد خراب ہونے لگتا ہے اور بجلی کے بل بھی آسمان کو چھونے لگتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر کے اندر دن کے وقت اے سی کا درجہ حرارت 26 ڈگری رکھنا سب سے بہتر ہے کیونکہ یہ جسم کو ٹھنڈک بھی فراہم کرتا ہے اور بجلی کی بچت بھی ہوتی ہے۔ اسی طرح رات کو جب آپ سو رہے ہوتے ہیں، تو اے سی کو 28 ڈگری پر چلانا بہتر ہوتا ہے تاکہ نیند بھی خراب نہ ہو اور بجلی بھی زیادہ استعمال نہ ہو۔
ایسا کرنے سے نہ صرف گھر کی گرمی کم محسوس ہوتی ہے بلکہ بجلی کے بل میں بھی فرق پڑتا ہے۔ روزانہ اگر اے سی کو باہر کے درجہ حرارت سے صرف 7 سے 10 ڈگری کم پر چلایا جائے تو سالانہ بل میں 10 فیصد تک کمی ممکن ہے۔
گھر ٹھنڈا کرنے کے لیے تھوڑی سی سمجھداری سے کام لیا جائے تو پرسکون نیند بھی ممکن ہے اور بجلی کا بوجھ بھی ہلکا محسوس ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور بجلی اے سی کو ہے اور
پڑھیں:
صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں‘ وزیر توانائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-24
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں وزیر خزانہ اور وزیر مملکت آئی ٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔ اویس لغاری نے کہا کہ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔ وزیر توانائی کا کہنا تھا ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔