data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں وقت کے ساتھ شدت بڑھتی جا رہی ہے۔ ایران کی جانب سے تازہ جوابی حملوں میں صہیونی ریاست کے کئی شہروں پر میزائل داغے گئے ہیں، جس سے ہر جانب دھماکوں کی گونج ہے، جس کے باعث متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران نے اسرائیل کے مختلف علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے ایک اور حملہ کیا ہے، جس میں میزائل داغے جانے کے نتیجے میں متعدد دھماکے سنے گئے ہیں۔ ابتدائی رپورٹس میں جانی نقصان کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔

اسکائی نیوز عربیہ اور دیگر بین الاقوامی میڈیا اداروں نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ حملے کے دوران اسرائیل کے کئی شہروں میں فضا دھماکوں سے لرز اٹھی۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکوں کے بعد ہر طرف سائرن کی آوازیں وقفے وقفے سے گونج رہی ہیں، جس نے اسرائیلیوں میں خوف و ہراس مزید بڑھا دیا ہے۔

اگرچہ حملے کے فوری بعد اسرائیلی حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی، تاہم مقامی میڈیا رپورٹس میں متعدد افراد کے زخمی ہونے اور املاک کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات موجود ہیں۔ اسرائیل کی ریسکیو ٹیمیں اور طبی عملہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

ایرانی میڈیا اور حکام نے اس حملے کو اسرائیلی جارحیت کا جواب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق یہ کارروائی بین الاقوامی قوانین کے تحت ایران کے حق دفاع کے تحت ہے اور اس کا مقصد صرف اور صرف اپنے شہریوں کی حفاظت اور دشمن کے حملوں کا سدباب کرنا ہے۔

تہران حکومت کا مؤقف ہے کہ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں ایران کے خلاف جو اقدامات کیے، ان کا جواب دینا ناگزیر تھا تاکہ ایک واضح پیغام دیا جا سکے کہ ایران اپنے قومی مفادات پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ تہران سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا، مگر اگر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے حملے کے بعد صورتحال کو ہنگامی قرار دیا ہے۔ صہیونی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اپنے شہریوں اور سرزمین کی حفاظت کے لیے ہر ضروری قدم اٹھائے گا اور کسی بھی حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اسرائیلی فوج نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سرکاری ہدایات پر عمل کریں اور غیر ضروری سرگرمیوں سے گریز کریں۔

اس تازہ صورت حال پر ایک بار پھر عالمی سطح پر تشویش کی لہر شروع ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں نے فوری طور پر دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ کشیدگی کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورتحال کنٹرول نہ کی گئی تو مشرق وسطیٰ ایک بڑی اور ممکنہ طور پر عالمی سطح کی جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نہ صرف خطے کے لیے بلکہ عالمی توانائی کی منڈی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔ ایسی صورتحال میں عالمی برادری کی ذمے داری ہے کہ وہ فوری اور مؤثر سفارتی اقدامات کے ذریعے فریقین کو مذاکرات کی میز پر لائے اور جنگ کے خدشات کو دور کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی اسرائیل کے کی اطلاعات کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

لندن کی گلیاں یا پان کی پچکاری؟ بھارتیوں کی حرکتوں پر گورے بھڑک اٹھے

برطانیہ کے صاف ستھرے اور منظم شہروں میں اب بھارت کے “ثقافتی دستخط” نمایاں ہونے لگے ہیں۔ لندن کے علاقے ہیرو میں پان اور گٹکے کی پچکاریوں نے سڑکوں، کوڑے دانوں اور دیواروں کا حلیہ بگاڑ دیا ہے، جس پر سوشل میڈیا پر سخت ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔

اس مسئلے پر مبنی ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں خاص طور پر رینرز لین اور نارتھ ہیرو کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔ وہاں کے رہائشی شکایت کر رہے ہیں کہ ان سرخ دھبوں کا روزمرہ میں سامنا ہوتا ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ دھبے زیادہ تر اُن دکانوں اور ریسٹورنٹس کے باہر نظر آتے ہیں جہاں پان، گٹکا اور چبانے والا تمباکو فروخت ہوتا ہے۔ اور یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہ “تحفہ” کن ملکوں سے آیا ہے۔

View this post on Instagram

A post shared by Harrow Online (@harrowonline1)

پان اور گٹکا جنوبی ایشیا، خاص طور پر بھارت اور پاکستان میں بے حد مقبول ہیں۔ یہ منہ میں رکھنے اور چبانے والے مرکب ہوتے ہیں جو عام طور پر سپاری، تمباکو، چونا، کیمیکل اور خوشبوؤں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان ملکوں کی گلیاں، بس اسٹاپ، ریلوے اسٹیشنز، حتیٰ کہ اسپتال کی دیواریں بھی ان تھوک کے سرخ نشانات سے “سجی” ہوتی ہیں۔ اب یہی “فن” لندن میں بھی درآمد ہونے لگا ہے، لیکن اس بار الزام زیادہ تر بھارتیوں پر لگایا جا رہا ہے، پاکستانیوں پر نہیں۔

سوشل میڈیا پر برطانوی شہریوں نے بھارتیوں کو طنز و تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

Gutka and paan spitting has made its way to London now- shameful and disgusting. ???? pic.twitter.com/4VIpDw9MtE

— Meru (@MeruBhaiya) August 3, 2025

ایک صارف نے لکھا:

“بھارتی اپنی عادتوں سے باز نہیں آتے!”

ایک اور نے مشورہ دیا:

“ویزا دینے سے پہلے ان کے دانت چیک کرو!”

ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک دلچسپ تبصرہ سامنے آیا، جو غالباً کسی بھارتی کا تھا:

“ہم بھارت کویوکے تو نہ بنا سکے، اب انگلینڈ کو ہی ہندوستان بنا دیتے ہیں!”

دیگر صارفین نے یاد دلایا کہ یہ منظر نیا نہیں۔

ایک شخص نے لکھا:

“2008 میں جب میں کام کے سلسلے میں لندن آیا تو ویمبلے اسٹیشن پر ٹرین سے اترتے ہی سیڑھیوں پر گٹکے کی پچکاری دیکھی تو لگا جیسے دہلی واپس آ گیا ہوں۔”

قابل ذکر بات یہ ہے کہ برطانیہ میں گٹکے یا چبانے والے تمباکو کی فروخت پر مکمل پابندی نہیں، لیکن اس کی فروخت رجسٹریشن اور مخصوص قوانین کی پابندی سے مشروط ہے۔ تاہم اصل مسئلہ صرف فروخت کا نہیں بلکہ اس کے استعمال کا “ادبی انداز” ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے ایک نیا نقشہ بنا لیا
  • یمنی فوج کا اسرائیل کے بن گوریون ایئرپورٹ ہائپرسانک بیلسٹک میزائل حملہ
  • لندن کی گلیاں یا پان کی پچکاری؟ بھارتیوں کی حرکتوں پر گورے بھڑک اٹھے
  • اسرائیلی کارروائیاں پورے خطے میں امن کے امکانات کو خطرے میں ڈال رہی ہیں، شہباز شریف
  • 600 سے زائد سابق اسرائیلی سکیورٹی افسران کا غزہ میں جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کو خط
  • اسرائیلی حملے کا خطرہ برقرار ہے، ایرانی آرمی چیف
  • یو کرین کا روس کے آئل ڈپو پر ڈرون حملہ، آگ بھڑک اٹھی، قریبی ہوائی اڈے پر پروازیں معطل
  • اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ میں امدادی مراکز پر حملے، 57 فلسطینی شہید
  • حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو حملے بغیر رکے جاری رہیں گے؛ اسرائیلی آرمی چیف
  • بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر غیر ملکی مسافروں کیلئے علیحدہ امیگریشن کاؤنٹرز قائم کرنے کا فیصلہ