کراچی میں آنے والے زلزلوں کی حیران کن وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
ماہر ارضیات سربراہ سونامی وارننگ سیل امیر حیدر نے کہا کہ لانڈھی فالٹ لائن کے صحیح ہونے سے زیرِ زمین میں جمع ہونے والی گیس آہستہ آہستہ خارج ہو رہی ہے، جس سے چھوٹے زلزلے آ رہے ہیں، زمین کی غیر معمولی حرکت کو صرف قدرتی عمل نہیں مان سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں آنے والے زلزلوں کی حیران کن وجہ سامنے آگئی، ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے حکومت کو سنگین معاملے کا فوری نوٹس لینے کا مشورہ دیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں ماہ جون کے آغاز سے اب تک 45 زلزلے کے جھٹکے محسوس ہو چکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف قدرتی عوامل کا نتیجہ نہیں بلکہ انسانی سرگرمیاں بھی ہیں، زیرِ زمین پانی کے بے تحاشہ استعمال سے قدرتی توازن بگڑ رہا ہے، جس سے زمین کی اندرونی ساخت کمزور ہو کر زلزلے کی صورت میں سامنے آرہی ہے۔ ماہر ارضیات سربراہ سونامی وارننگ سیل امیر حیدر نے کہا کہ لانڈھی فالٹ لائن کے صحیح ہونے سے زیرِ زمین میں جمع ہونے والی گیس آہستہ آہستہ خارج ہو رہی ہے، جس سے چھوٹے زلزلے آ رہے ہیں۔ ماہرین ارضیات کے مطابق زمین کی غیر معمولی حرکت کو صرف قدرتی عمل نہیں مان سکتے، شہر میں گزشتہ 19 دنوں کے دوران کراچی میں 45 زلزلے ریکارڈ ہوئے ہیں، جن میں کم سے کم 1.
اس سے قبل بین الاقوامی تحقیق کے مطابق 2014ء سے 2020ء کے درمیان لانڈھی اور ملیر کی زمین 15.7 سینٹی میٹر تک دھنسی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ کراچی کی ساحلی پٹی دھنس رہی ہے اور عمارتیں گرنے کا خطرہ پیدا ہوگا، حکومت کو سنگین معاملے کا فوری نوٹس لینا چاہیئے۔ ڈائریکٹر کلائمیٹ ایکشن سینٹر رپورٹ میں بتایا گیا یہ رفتار چینی شہر تیانجن کے بعد دنیا میں تیز ترین ریکارڈ ہوئی، جس سے شہر کے ساحلی علاقوں پر زمیں بوس ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ بے جا تعمیرات اور ساحلی زمینوں کے غیر ضروری استعمال ہونے سے آئندہ چند برسوں میں شہر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ ڈائریکٹر کلائمیٹ ایکشن سینٹر ماہرین نے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ بورنگ پر فوری پابندی لگائی جائے اور متبادل ذرائع سے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کراچی میں
پڑھیں:
کانگو وائرس نے خطرے کی گھنٹی بجا دیطبی ماہرین نے خبردار کر دیا
کراچی (نیوز ڈیسک)عید قرباں کے بعد کراچی میں کانگو وائرس کے کیسز بڑھنے کا خدشہ سامنے آگیا۔ محکمہ صحت سندھ نے کانگو وائرس سے حالیہ دنوں میں دو اموات کی تصدیق کر دی ہے، جس سے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق 42 سالہ ملیر کا رہائشی شخص 16 جون کو کانگو وائرس کا شکار پایا گیا جس کی رپورٹ مثبت آنے کے اگلے ہی روز یعنی 17 جون کو اس کا انتقال ہوگیا۔ دوسرا کیس ابراہیم حیدری کے 26 سالہ نوجوان کا ہے جو مہلک وائرس کے سبب جان کی بازی ہار گیا۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس جانوروں سے انسان اور انسان سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ وائرس جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے اور اس کی علامات میں تیز بخار، پلیٹلیٹس میں کمی، جگر کا متاثر ہونا اور جسم سے خون کا اخراج شامل ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق کانگو وائرس کی علامات ڈینگی سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔
کانگو وائرس کی شدت میں اس وقت اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے جب عید قربان کے بعد شہر میں جانوروں کی آلائشیں، گندگی اور صفائی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہی عوامل نہ صرف کانگو بلکہ ڈینگی وائرس کو بھی بڑھاوا دے سکتے ہیں۔
طبی حکام اور ماہرین نے شہریوں کو مویشی منڈیوں، جانوروں کی دیکھ بھال، اور ذبح کے دوران حفاظتی لباس پہننے، دستانے استعمال کرنے اور صفائی کا خاص خیال رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف احتیاطی تدابیر اپنا کر ہی اس مہلک وائرس سے بچاؤ ممکن ہے۔