Jasarat News:
2025-11-03@18:25:21 GMT

کان کا میل خطرناک بیماری کی تشخیص میں مددگار

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکن کیمیکل سوسائٹی کے محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک نیا نظام تیار کیا ہے جو پارکنسنز (رعشہ) کی بیماری کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق، اس بیماری کی شناخت کان کے میل (earwax) میں پائے جانے والے ایک جز “سیبم” کی مخصوص بو کے ذریعے ممکن ہے۔ سیبم ایک چکنا مادہ ہے جو جلد کو نم اور محفوظ رکھنے کے لیے جسم پیدا کرتا ہے۔

پارکنسنز سے متاثرہ افراد کے سیبم میں ایک خاص خوشبو یا مہک پائی جاتی ہے، جو اس مادے سے خارج ہونے والے وولیٹائل آرگینک مرکبات (Volatile Organic Compounds) میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ مرکبات وہ ہوتے ہیں جو تیزی سے ہوا میں تحلیل ہو جاتے ہیں۔

محققین نے اس تحقیق کے لیے 209 افراد کے کانوں سے سیبم کے نمونے لیے، جن میں سے نصف سے زیادہ افراد میں پارکنسنز کی تشخیص ہو چکی تھی۔

بعد ازاں، گیس کرومیٹوگرافی اور ماس اسپیکٹرو میٹری جیسے جدید سائنسی طریقے استعمال کرتے ہوئے ان نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔

تجزیے کے دوران، چار ایسے مرکبات کی نشاندہی ہوئی جو صرف پارکنسنز کے مریضوں میں پائے گئے، جبکہ صحت مند افراد میں نہیں۔ یہ مرکبات ہیں: ایتھائل بینزین، 4-ایتھائل ٹولیوین، پینٹانال، اور 2-پینٹاڈیسائل-1،3-ڈائیکسولین۔

محققین کے مطابق یہ کیمیکل مرکبات پارکنسنز کی ابتدائی تشخیص کے لیے ممکنہ علامات ثابت ہو سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی

—فائل فوٹو

پنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ 

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق قصور میں سب سے زیادہ 686 پارٹیکولیٹ میٹر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ رائے ونڈ میں 601، گوجرانوالہ میں 442، فیصل آباد میں 337 اور شیخوپورہ میں 358 پارٹیکولیٹ میٹر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

محکمہ ماحولیات پنجاب کا کہنا ہے کہ لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس 450 ہے۔ پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور تیسرے نمبر پر ہے۔

پنجاب: فضائی آلودگی شدت اختیار کرگئی، سانس لینا بھی صحت کیلئے خطرہ

اسموگ کے اثرات لاہور، قصور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ تک پھیل چکے ہیں

محکمہ ماحولیات نے کہا کہ برکی روڈ، شاہدرہ، ملتان روڈ، جی ٹی روڈ، ایجرٹن روڈ پر اے کیو آئی 500 ریکارڈ کیا گیا۔

محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ بھارت سے آنے والی آلودہ مشرقی ہوائیں لاہور کے فضائی معیار پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ لاہور کا اوسط اے کیو آئی 320 تا 360 تک رہنے کا امکان ہے۔ فضا میں آلودگی کی شرح بلند مگر قابو میں ہے۔ دوپہر 1 بجے سے 5 بجے تک فضائی معیار میں بہتری کا امکان ہے۔ 

طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک کے استعمال اور بغیر ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • تین سال سے کم عمر بچوں کو فلورائیڈ گولیاں دینا خطرناک، امریکی ایف ڈی اے کی سخت وارننگ
  • پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار
  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • خطرناک تر ٹرمپ، امریکہ کے جوہری تجربات کی بحالی کا فیصلہ
  • پاکستان: ذہنی امراض میں اضافے کی خطرناک شرح، ایک سال میں ایک ہزار خودکشیاں
  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے پنجاب کا فضائی معیار خطرناک حد تک گرا دیا
  • پنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی
  • موبائل فون کا استعمال بچوں میں نظر کی کمزوری کا بڑا سبب قرار