ایرانی وزیر خارجہ او آئی سی اجلاس کے لیے ترکیہ پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی ترک دارالحکومت انقرہ پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے اہم اجلاس میں شرکت کریں گے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ینگ جرنلسٹس کلب کے مطابق اجلاس میں 40 سے زائد وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع ہے۔
یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے۔ اجلاس سے قبل عباس عراقچی نے جمعے کے روز جنیوا میں یورپی رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں موجودہ صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر ابتدائی حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دو مرتبہ ٹیلیفونک رابطہ کیا تاکہ کشیدگی میں کمی لانے کی کوشش کی جا سکے۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے جمعے کے روز ایک بیان میں اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے امکان کو کمزور کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال اسرائیل سے کارروائی روکنے کا کہنا مشکل ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ امریکا اسرائیل کو مکمل عسکری حمایت فراہم کر رہا ہے۔
او آئی سی اجلاس میں ایران، ترکی اور دیگر مسلم ممالک کی جانب سے ممکنہ طور پر اسرائیل کے خلاف سخت مؤقف اپنانے اور مشترکہ ردعمل پر غور کیا جائے گا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔