دنیا بھر کی پائیدار ترقی میں سرگرم جامعات کی سالانہ درجہ بندی ’ٹائمز ہائیر ایجوکیشن امپیکٹ رینکنگ 2025‘ جاری کر دی گئی ہے جس میں پاکستان کی 120 جامعات نے شمولیت اختیار کی ہے۔ یہ رینکنگ اقوام متحدہ کے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز (SDGs) پر یونیورسٹیوں کی کارکردگی کی بنیاد پر ترتیب دی جاتی ہے۔

عالمی سطح پر ریکارڈ 2,526 جامعات شامل

رواں سال دنیا کے 130 ممالک اور خطوں کی 2,526 جامعات کو جانچا گیا، جو اب تک کا سب سے بڑا عالمی تعلیمی تجزیہ ہے۔ اس میں پاکستان کی نمایاں شمولیت قومی سطح پر تعلیم میں پائیداری کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔

پاکستانی جامعات میں سب سے نمایاں کارکردگی یونیورسٹی آف لاہور نے دکھائی، جو دنیا کی 150 بہترین جامعات کی فہرست میں شامل ہوئی۔ یہ مقام نہ صرف اس نجی جامعہ کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے بلکہ عالمی تعلیمی میدان میں پاکستان کی موجودگی کو بھی تقویت دیتا ہے۔

فہرست میں شامل دیگر اہم جامعات

201–300 کی رینج میں: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی
301–400: سپیریئر یونیورسٹی، علما یونیورسٹی
401–600: کومسیٹس، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی، این یو ایم ایل، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، اور دیگر
601–800: آئی کیو را یونیورسٹی، راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور، یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز
801–1000: اور اس سے نچلے درجات میں بھی کئی جامعات شامل ہیں جن میں ڈاؤ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف کراچی، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، اور لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) قابل ذکر ہیں۔

عالمی رجحانات اور پاکستانی تعلیمی شعبہ

امسال کی رینکنگ میں ایشیا، بالخصوص مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کی جامعات نے پائیدار ترقی کے اہداف میں نمایاں بہتری دکھائی۔ پاکستان کی 120 جامعات کی شمولیت اس بات کا اظہار ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے میدان میں ملک پائیداری، ماحولیات، صنفی برابری اور معیاری تعلیم جیسے عالمی اہداف کی جانب پیشرفت کر رہا ہے۔

رینکنگ کا دائرۂ کار

’امپیکٹ رینکنگ‘ محض روایتی تدریسی یا تحقیقی معیار کو نہیں بلکہ جامعات کے سماجی، ماحولیاتی اور اقتصادی اثرات کو بھی جانچتی ہے۔ اس میں کلیمٹ ایکشن، کلین انرجی، کوالٹی ایجوکیشن اور جینڈر ایکویلٹی جیسے اقوام متحدہ کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف کی بنیاد پر اسکور دیا جاتا ہے۔

یہ رینکنگ نہ صرف پاکستان کے تعلیمی نظام کے لیے ایک خوش آئند پیشرفت ہے بلکہ پالیسی ساز اداروں کے لیے بھی اشارہ ہے کہ اگر سرمایہ کاری اور حکمت عملی جاری رکھی جائے تو ملک اعلیٰ تعلیم کے میدان میں نمایاں عالمی مقام حاصل کرسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’ٹائمز ہائیر ایجوکیشن امپیکٹ رینکنگ 2025‘ 120 پاکستانی جامعات علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، یونیورسٹی آف لاہور.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 120 پاکستانی جامعات علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی یونیورسٹی آف لاہور امپیکٹ رینکنگ یونیورسٹی آف پاکستان کی کے لیے

پڑھیں:

صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری

کراچی:

پاکستان میں بڑے پیمانے کی صنعتوں (LSM) نے جولائی 2025 میں نمایاں بہتری کا مظاہرہ کیا، جس میں سالانہ بنیادوں پر 8.99 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) کے جاری کردہ عبوری اعداد و شمارکے مطابق LSM انڈیکس جولائی 2025 میں بڑھ کر 115.68 پوائنٹس تک پہنچ گیا، جو کہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 106.14 پوائنٹس تھا۔

ماہرین کے مطابق اس بہتری کی بڑی وجہ گزشتہ سال کاکمزور بنیاد (Low Base Effect) ہے، جب معاشی سست روی کے باعث پیداوار میں شدیدکمی آئی تھی۔

رواں سال گاڑیوں کی پیداوار میں 57.8 فیصد،گارمنٹس میں 24.8 فیصد، سیمنٹ میں 18.8 فیصد اور پیٹرولیم مصنوعات میں 13.2 فیصد اضافہ دیکھاگیا۔

فرنیچرکی پیداوار میں حیران کن طور پر 86.8 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا جبکہ دیگر ٹرانسپورٹ آلات میں 45.8 فیصد اضافہ ہوا۔

اس کے برعکس کچھ شعبہ جات میں کمی دیکھی گئی۔ مشروبات کی پیداوار میں 6.2 فیصد،آئرن اینڈ اسٹیل میں 3.7 فیصد اورکھادکے شعبے میں 1.6 فیصد کمی ہوئی۔

مشینری اور آلات کی پیداوار میں 22.8 فیصدکی بھاری کمی دیکھی گئی۔PBS کے مطابق جولائی میں سب سے زیادہ مثبت کردار پہننے کے ملبوسات (3.80 فیصد پوائنٹس)گاڑیاں (1.33 پوائنٹس) پیٹرولیم مصنوعات (1.01 پوائنٹس) نان میٹلک منرل پروڈکٹس (0.96 پوائنٹس) اور فرنیچر (0.91 پوائنٹس) نے اداکیا،جبکہ مشروبات اورکیمیکل کے شعبوں نے بالترتیب 0.39 اور 0.24 پوائنٹس کی کمی کی۔

عارف حبیب لمیٹڈکی تجزیہ کار ثناء توفیق کے مطابق پالیسی ریٹ میں کمی (جو جولائی 2024 میں 19.5 فیصد سے کم ہوکر اب 11 فیصد پر ہے) نے پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا،مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آچکی ہے، لیکن اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو بدستور 11 فیصد پر برقراررکھاہے۔ 

پاکستان اقتصادی بحران سے نکل چکاہے،مستقبل میں اگرچہ سیلاب جیسی قدرتی آفات سے وقتی رکاوٹیں آ سکتی ہیں، لیکن کم شرح سود پیداوار میں اضافے کو سہارا دے گی۔

AKD سیکیورٹیزکے ڈائریکٹر ریسرچ اویس اشرف کے مطابق گارمنٹس کی پیداوار میں اضافہ امریکی آرڈرزکی بدولت ہوا، جبکہ سیمنٹ کی برآمدات میں بہتری اورگزشتہ سال کے کمزور اعداد و شمارکے باعث اضافہ ریکارڈکیاگیا،گاڑیوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کی وجہ بہتر معاشی حالات اور پلانٹ بندشوں کی عدم موجودگی تھی۔

ادھر مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت بھی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ آل پاکستان جم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق فی تولہ سونا 4,700 روپے اضافے کے بعد 3,91,000 روپے پر پہنچ گیا،جبکہ 10 گرام سونا 4,030 روپے بڑھ کر 3,35,219 روپے ہوگیا۔

عالمی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت میں اضافہ دیکھاگیا،جو 3,692 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی۔

اسی دوران پاکستانی روپیہ امریکی ڈالرکے مقابلے میں بہتری کی جانب گامزن رہا اور انٹر بینک مارکیٹ میں معمولی بہتری کے ساتھ 281.51 پر بند ہوا، جو کہ مسلسل 28 ویں دن روپیہ مضبوط ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • روس کے تاریخی شہرنیژنی نووگورود میں عالمی یوتھ فیسٹیول، پاکستانی نوجوانوں کی شاندار شرکت
  • پاکستانی میڈیکل یونیورسٹیز میں ڈاکٹرز اور نرسنگ کے کورس میں اے آئی بھی شامل
  • ایم ڈی کیٹ 2025ء: 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں کی رجسٹریشن
  • ہنگری میں قبر کھودنے کے 2025 کے عالمی مقابلے کا انعقاد
  • بالی ووڈ نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی گانا کاپی کرلیا
  • جامعات ‘حکومتی اداروںکو موسمی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنا ہو گا: گورنر پنجاب
  • پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
  • آئی سی سی ٹی20 انٹرنیشنل رینکنگ جاری، ٹاپ 10 میں کتنے پاکستانی کرکٹر شامل؟
  • امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری