دہلی یونیورسٹی میں داخلہ فارم سے اُردو کو ہٹانا آئین اور تہذیب پر حملہ ہے، ڈاکٹر نریش کمار
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
دہلی کانگریس کے سینیئر ترجمان نے کہا کہ اردو کو مذہب سے جوڑنا نہ صرف گمراہ کن ہے، بلکہ قصداً سماجی خیر سگالی کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی یونیورسٹی کے انڈر گریجویٹ داخلہ فارم سے اُردو کو ہٹائے جانے اور مسلم کو مادری زبان کے طور پر شامل کئے جانے کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ اس تعلق سے سیاسی ردعمل کا سلسلہ بھی تیز ہوگیا ہے۔ دہلی کانگریس کے سینیئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے اس معاملے میں اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ محض تکنیکی غلطی نہیں، بلکہ آئین کے بنیادی جذبات اور ملک کی گنگا جمنی تہذیب پر براہ راست حملہ ہے۔ ڈاکٹر نریش کمار کا کہنا ہے کہ اردو کسی ایک مذہب کی نہیں بلکہ لاکھوں ہندوستانیوں کی زبان ہے۔
انہوں نے کہا کہ اردو کو مذہب سے جوڑنا نہ صرف گمراہ کن ہے، بلکہ قصداً سماجی خیر سگالی کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش بھی ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے داخلہ فارم میں فوراً تصحیح کرنے، اس سنگین غلطی کے لئے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کرنے اور عوام سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کمیٹی کے ترجمان نے واضح لفظوں میں کہا کہ پارٹی ملک کے تنوع اور آپسی بھائی چارہ کو نقصان پہنچانے والی ہر کوشش کی مخالفت کرتی رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس ہر اس سازش کے خلاف کھڑی رہے گی، جو ہندوستان کی یکجہتی اور مشترکہ وراثت کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بلندی سے لگائی چھلانگ
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) – ممتاز اسلامی مبلغ اور اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ایک بار پھر اپنی ایڈونچر اسپورٹس سے محبت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی تازہ ترین بنجی جمپ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے۔ ویڈیو میں انہیں انڈونیشیا کے جزیرے نوسا پینیڈا کے ٹرٹل بیچ پر تقریباً 430 فٹ (یعنی 45 منزلہ عمارت) کی بلندی سے چھلانگ لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر نائیک نے اس ویڈیو کے ساتھ ایک کیپشن بھی شیئر کیا، جس میں انہوں نے اس تجربے کو ایک محفوظ اور پیشہ ورانہ نگرانی میں مکمل ہونے والا عمل قرار دیا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ ڈاکٹر نائیک نے اس نوعیت کی سرگرمی میں حصہ لیا ہو۔ اس سے قبل وہ یوگنڈا کے شہر جنجا میں بھی 165 فٹ اونچے پلیٹ فارم سے بنجی جمپ کر چکے ہیں، جس کی ویڈیو انہوں نے چند ماہ قبل شیئر کی تھی۔ دونوں مواقع پر مکمل حفاظتی اقدامات کیے گئے اور پیشہ ور ماہرین کی نگرانی میں جمپ کی گئی۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے گزشتہ سال ستمبر میں تقریباً تین دہائیوں بعد پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے لاہور، اسلام آباد اور شہرقائد سمیت مختلف شہروں میں لیکچرز اور مذہبی گفتگو کے سیشنز میں شرکت کی۔ ان کا آخری دورہ پاکستان 1992 میں ہوا تھا، جب انہوں نے معروف عالم دین ڈاکٹر اسرار احمد سے ملاقات کی تھی۔
Post Views: 2