آسٹریا کی جوڈو پلئیر و سائیکلسٹ سبرینا فلزموزر کراچی سے K2 کے سفر پر گامزن
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
آسٹریا سے تعلق رکھنے والی اولمپک جوڈو پلئیر، مہم جو اور سائیکلسٹ سبرینا فلزموزر اس وقت پاکستان میں ایک منفرد اور جرات مندانہ مشن پر ہیں۔
Sea to Summitکے عنوان سے جاری اس مشن کا آغاز انہوں نے 21 مئی کو کراچی سے کیا اور اب تک وہ 2324 کلومیٹر کا سفر طے کرتے ہوئے اسکردو پہنچ چکی ہیں۔
سبرینا نہ صرف 4 بار اولمپکس میں جوڈو کی نمائندگی کر چکی ہیں بلکہ وہ 4 مرتبہ عالمی چیمپئن شپ میں بھی حصہ لے چکی ہیں۔ ان کا جذبہ اور محنت قابل تقلید ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: اسکائی سائیکلنگ اور زپ لائن ایڈونچر نے سیاحوں کے دل جیت لیے
اپنے مشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی سے اسکردو تک میں نے مکمل روڈ سائیکلنگ کی ہے اور اب اسکردو سے اسکولی گاؤں تک ماونٹین سائیکلنگ کا مرحلہ شروع ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسکولی سے آگے K2 تک میں پیدل سفر کروں گی جہاں جولائی کے آخر میں K2 کو سر کرنے کی کوشش کا آغاز کروں گی۔
سبرینا کا یہ مشن محض جسمانی آزمائش کا نام نہیں بلکہ ثقافتی اور انسانی روابط کی ایک حسین داستان بھی ہے۔
مزید پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ : اسموگ کے تدارک کے لیے سائیکلنگ کو فروغ دینے کی ہدایت
انہوں نے دوران سفر کراچی، لاہور اور دیگر شہروں کے جوڈو کلبز اور سائیکلنگ کلبز کا دورہ کیا جہاں انہوں نے لیکچرز دیے اور اپنے تجربات شیئر کیے۔
اسلام آباد میں ان کی ملاقات پاکستان نیوی اور پاک فوج کے جوڈو پلیئرز سے بھی ہوئی جبکہ خواتین، بچوں اور مختلف خاندانوں سے مل کر وہ پاکستانی معاشرے کے مختلف پہلوؤں سے روشناس ہوئیں۔
سبرینا نے کہا کہ ’میرے لیے یہ سفر کئی لحاظ سے مشکل ہے لیکن پاکستان کے خوبصورت لوگ، علاقے، ثقافت اور تہذیب میری ہر مشکل کو آسان بنا دیتے ہیں۔ یہاں کے لوگوں نے میرے حوصلے کو مزید مضبوط کیا ہے‘۔
مزید پڑھیں: مقامی و غیر ملکی کوہ پیماؤں نے اسپانٹک چوٹی سر کرلی
انہوں نے کہا کہ میرا مقصد ہے کہ خواتین ہر میدان میں آگے آئیں چاہے وہ سائیکلنگ ہو، کوہ پیمائی یا کوئی اور شعبہ۔
سبرینا فلزموزر کا یہ مشن پاکستان کی سرزمین پر ایک نئی امید اور حوصلے کی علامت بن کر ابھرا ہے اور ان کا جذبہ پاکستانی نوجوانوں، بالخصوص خواتین کے لیے ایک مثال ہے۔ مزید تفصیل جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسٹریا کی اولمپک جوڈو پلئیر، مہم جو اور سائیکلسٹ سبرینا فلزموزر سبرینا فلزمورز کراچی سے کے 2.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سبرینا فلزمورز کراچی سے کے 2 سبرینا فلزموزر نے کہا کہ کراچی سے انہوں نے
پڑھیں:
جامعہ کراچی میں سالانہ یوم مصطفیٰ (ص) کا انعقاد، اساتذہ سمیت طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد میں شرکت
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ کی آمد سے پوری دنیا کو انسانیت، اخوت اور امن کا عظیم پیغام ملا، آپ ﷺ نے اپنی سیرتِ طیبہ اور عملی نمونے کے ذریعے دنیا کو یہ درس دیا کہ انسانیت کی اصل کامیابی باہمی محبت، انصاف اور امن کے قیام میں ہے، موجودہ دور میں درپیش مسائل کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم سیرتِ نبوی ﷺ سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ معروف عالم دین علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ انسانی تاریخ میں ایسے ادوار بھی گزرے ہیں جب معاشرہ مختلف اکائیوں میں تقسیم تھا اور ناانصافی کا یہ حال تھا کہ جانور کی قیمت عورت اور غلام سے زیادہ سمجھی جاتی تھی، اس دورِ ظلم و بربریت میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اس وقت کے نظام کے خلاف آواز بلند کی اور باطل کے سامنے ڈٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اُس وقت خانہ کعبہ میں 360 بت موجود تھے اور ہر قبیلے نے اپنا الگ الگ بت نصب کر رکھا تھا، یہی نہیں بلکہ ان بتوں اور باطل نظام کو بچانے کے لئے 360 فکری گروہ، جو آپس میں دشمن تھے، ایک ہو گئے تاکہ حق اور انصاف کی آواز کو دبایا جا سکے۔علامہ حسن ظفر نقوی نے موجودہ عالمی صورتِ حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج امریکہ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے، اصل پابندی اُس وقت شروع ہوتی ہے جب انسان جھوٹے خداؤں کو للکارتا ہے اور باطل نظام کے خلاف کھڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا سنتِ رسولﷺ ہے اور یہی وہ راہ ہے جو انسانیت کو نجات دلا سکتی ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے دفتر مشیر امور طلبہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام پارکنگ گراؤنڈ بالمقابل آرٹس لابی جامعہ کراچی میں منعقدہ سالانہ ”یوم مصطفی ﷺ“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمو دعراقی، علامہ سید عقیل انجم قادری، پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی، مشیر امور طلبہ جامعہ کراچی ڈاکٹر نوشین رضا، کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر سلمان زبیر اور جامعہ کراچی کے مختلف شعبہ جات کے اساتذہ اور طلبا و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔ علامہ سید حسن ظفر نقوی نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سعت قلبی پیدا کرو، دوسرے کو گلے سے لگانا اور قریب آنا سیکھو، ایسی گفتگو سے گریز اور پرہیز کرو جس سے اختلاف پیدا ہو۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ کی آمد سے پوری دنیا کو انسانیت، اخوت اور امن کا عظیم پیغام ملا، آپ ﷺ نے اپنی سیرتِ طیبہ اور عملی نمونے کے ذریعے دنیا کو یہ درس دیا کہ انسانیت کی اصل کامیابی باہمی محبت، انصاف اور امن کے قیام میں ہے، موجودہ دور میں درپیش مسائل کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم سیرتِ نبوی ﷺ سے دور ہوتے جا رہے ہیں، آج دنیا کو جن چیلنجز کا سامنا ہے، اُن میں سب سے بڑا مسئلہ حق اور باطل کے درمیان جاری کشمکش ہے، حضور اکرم ﷺ نے ہمیشہ حق کا ساتھ دینے اور باطل کے مقابلے میں ڈٹ جانے کا پیغام دیا ہے۔ ڈاکٹر خالد عراقی نے کہا کہ آج غزہ کے مظلوم مسلمان اپنے حق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور ظلم و بربریت کا شکار ہیں، یہ ہم سب کی دینی، اخلاقی اور انسانی ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے لیے آواز بلند کریں اور ہر ممکن عملی اقدام اٹھائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت مسلم اُمہ ہم سب کو اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنے اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ اگر ہم سیرتِ طیبہ ﷺ کو اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی میں اپنالیں تو نہ صرف موجودہ مسائل کا حل ممکن ہوگا بلکہ دنیا بھر میں امن و انصاف کا قیام بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے، آپ ﷺ تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے اور یہ رحمت ہمیشہ کے لئے ہے، حضوراکرم ؐؐ کی تعلیمات میں نہ صرف عصر حاضر بلکہ آنے والے وقتوں اور ادوار کے مسائل کا حل بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم حضورؐ کی سیرت اور حضورؐ کے عشق و اتباع کو تمغوں کی طرح سجائے آگے بڑھتے رہے ہم نے ریگزاروں سے لیکر بڑے بڑے شہنشاہی محلوں تک فتح کی تاریخ رقم کی، تحقیق و تدریس کا وہ معیار قائم کیا کہ اغیار بھی دنگ رہ گئے۔
علامہ سید عقیل انجم قادری نے کہا ہے کہ اتباع دراصل محبت اور اطاعت کے مجموعے کا نام ہے، محض ڈنڈے کے زور پر اتباع ممکن نہیں ہوسکتی، جب تک دل کے خلوص میں محبتِ رسول ﷺ کی شمع فروزاں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دورِ دہریت اور نفسا نفسی میں اگر انسانیت کو تباہی و بربادی سے بچاکر فلاح کے راستے پر گامزن کرنا ہے اور جہنم کی راہوں سے بچاکر جنت کی راہوں کی طرف لے جانا ہے تو دنیا کے سامنے حضرت محمد ﷺ کے ''رحمت للعالمین'' کے پیغام کو اجاگر کرنا ہوگا۔ علامہ عقیل انجم قادری نے مزید کہا کہ رسول اکرم ﷺ نے وہ شمع روشن کی جس میں نہ گورے کو کالے پر اور نہ ہی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت دی گئی، بلکہ تقویٰ کو ہی اصل معیار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ نے جو کچھ فرمایا، اس پر سب سے پہلے خود عمل کرکے دکھایا۔