گردشی قرضہ ختم کرنے کے اقدامات قابل تحسین ہیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر )نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاورسیکٹرمیں گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے حکومتی اقدامات قابلِ ستائش ہیں کیونکہ یہ مسئلہ گزشتہ کئی دہائیوں سے معیشت، صنعت اورعوام کے لیے ایک مستقل خطرہ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ نہ صرف توانائی پیدا کرنے والے اداروں کی مالی سکت کوکمزورکرتا ہے بلکہ بجلی کی ترسیل وتقسیم کے نظام کوبھی متاثرکرتا ہے۔ اس کی وجہ سے پاورسیکٹر میں سرمایہ کاری میں کمی آتی ہے اوربجلی کی پیداوار میں تسلسل برقراررکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی فیصلے، جن میں واجبات کی ادائیگیوں کے لیے بینکوں سے قرضوں کا حصول، بجلی چوری کی روک تھام، اور نادہندہ اداروں کے خلاف کارروائیاں شامل ہیں، ایک دیرپا اصلاحات کے آغاز کی علامت ہیں جنہیں مسلسل اورمؤثرطورپر جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاورسیکٹرکے مالیاتی مسائل کا حل ضروری ہے تاکہ بجلی کی لاگت میں استحکام آئے اورصنعتی شعبے کو سستی توانائی میسرہو، لیکن اس تمام عمل میں عوام کو قربانی کا سب سے بڑا ذریعہ بنانا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے صرف ٹیرف میں اضافہ کرنا آسان لیکن کمزور پالیسی ہے جس سے عام آدمی اورکاروباری طبقہ دونوں متاثرہوتے ہیں جبکہ صنعتی لاگت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ حکومت کوچاہیے کہ وہ قیمتوں میں اضافے کے بجائے انتظامی اصلاحات پرتوجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری، لائن لاسزاورناقص ترسیلی نظام جیسے مسائل گردشی قرضے کے بنیادی اسباب ہیں جن پرقابوپانے کے بغیرکوئی بھی مالی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اگریہ مسائل اپنی جگہ برقراررہیں تو بینکوں کے قرضوں کی شکل میں عوام پربوجھ بڑھتا ہی جائے گا، جونہ معقول ہے نہ قابلِ قبول۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ملک میں جلد ایک بڑی تحریک شروع ہونے کے آثار نظر آ رہے ہیں، صحافی زاہد گشکوری
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) صحافی زاہد گشکور ی نے کہا ہے کہ ملک میں جلد ایک بڑی تحریک شروع ہونے کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس بار تحریک میں نامور وکلا، ججز، ریٹائرڈ افسران، صحافی اور دیگر اہم طبقات کے افراد شامل ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اس تحریک کی منصوبہ بندی تقریباً مکمل ہو چکی ہے اور دو اہم استعفوں کے بعد اس کا باضابطہ آغاز کر دیا جائے گا۔ زاہد گشکوری نے دعویٰ کیاکہ اگر یہ تحریک کامیاب ہو گئی تو ملک میں آئندہ سال جون میں عام انتخابات منعقد ہو سکتے ہیں۔
آج ہمارا ملک مالیاتی اداروں کے ناقابل برداشت قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہے، کسی نے کم کسی نے زیادہ لوٹا، بینکوں کو کنگال کیا اور عوام کے حقوق غصب کیے