مسلمان اختلافات ختم کریں، اتحاد ہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے: ترک صدر
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسلامی ممالک پر زور دیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے پیش نظر اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر اتحاد کا مظاہرہ کریں، کیونکہ وزیرِ اعظم نیتن یاہو پورے خطے کو تباہی کی جانب دھکیل رہے ہیں۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اردوان نے اسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ کے امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے فلسطینی عوام پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہی اور اب وہ ایران پر جارحیت میں بھی ملوث ہو چکا ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیل وہی کردار ادا کر رہا ہے جو ماضی میں ہٹلر نے کیا تھا اور وہ پورے خطے کو بدترین تباہی کی طرف لے جانا چاہتا ہے۔
اردوان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے یمن، لیبیا، شام کے بعد ایران پر حملہ خطے کو عالمی تصادم کی طرف دھکیل رہا ہے۔ انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ترک عوام اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی میں کھڑے ہیں۔
صدر اردوان کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ مسلم امہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرے، اختلافات کو بھلا کر مشترکہ مؤقف اپنایا جائے، کیونکہ ہماری بے حسی کا فائدہ دشمن قوتیں اٹھا رہی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی یہ جارحیت کسی ایک ملک کے خلاف نہیں بلکہ پورے خطے کے خلاف ہے، اور اگر مسلم دنیا نے بروقت قدم نہ اٹھایا تو نتائج ناقابلِ تلافی ہوں گے۔
ترک صدر نے بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کی کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جنگی کارروائیوں کو روکا جائے اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
اپنے خطاب کے اختتام پر اردوان نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور دیا اور کہا کہ یہی وہ واحد راستہ ہے جو اس طویل بحران کا پرامن اور پائیدار حل فراہم کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ اسرائیل اردوان نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
کانگریس کے ریپبلکن رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اوباما نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما نے ڈیموکریٹس سے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قانون شکنی اور بے پروائی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اوباما نے ڈیموکریٹک ووٹروں پر زور دیا کہ وہ آئندہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں ٹرمپ انتظامیہ کی بے قاعدگیوں اور عدم توجہی کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے ورجینیا اور نیو جرسی کے گورنر امیدواروں، ابیگل اسپین برگر اور میکی شریل کے لیے منعقدہ انتخابی جلسے میں ٹرمپ حکومت کے خلاف سخت تنقید کی۔
اوباما نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارا ملک اور ہماری سیاست اس وقت مکمل اندھیرے میں ڈوبی ہوئی ہے، یہ جاننا بہت مشکل ہو گیا ہے کہ کہاں سے آغاز کیا جائے، کیونکہ روزانہ وائٹ ہاؤس میں ایسی غیر قانونی، غیر محتاط، ظالمانہ اور دیوانیانہ حرکتیں کی جا رہی ہیں جن کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی غیر واضح محصولات (ٹریف) پالیسیوں اور مختلف شہروں میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
اوباما نے کانگریس کے ریپبلکن رہنماؤں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اوباما نے کہا کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ کاروباری رہنما، وکلا کی فرمیں، اور یونیورسٹیاں ٹرمپ کو راضی کرنے کے لیے کس قدر تیزی سے اس کے سامنے جھک گئیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ٹرمپ اس وقت روز گارڈن کی تزئین و آرائش اور 300 ملین ڈالر کے اخراجات پر توجہ دے رہا ہے، جبکہ حکومت کو بند ہوئے ایک ماہ سے زیادہ گزر چکا ہے۔
اوباما نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ 47 ملین سے زیادہ امریکی، جن میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شامل ہے، غذائیت بخش خوراک تک قابلِ اعتماد اور سستی رسائی سے محروم ہیں، زندگی کی بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث مزید خاندان خوراک کے لیے فوڈ اسٹیمپ (کوپن) پروگرام پر انحصار کر رہے ہیں، فوڈ اسٹیمپ پروگرام کم آمدنی والے خاندانوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
اوباما نے یاد دلایا کہ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں اس پروگرام تک رسائی پر پابندیوں اور اصلاحات کی تجاویز سامنے آئیں جنہیں ڈیموکریٹس اور سماجی کارکنوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اوباما ماضی میں بھی کئی بار ٹرمپ کی سماجی و فلاحی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے سماجی تحفظ کے اقدامات کو برقرار رکھنے اور مضبوط بنانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ امریکہ کے دو مرتبہ منتخب ہونے والے صدر باراک اوباما اب بھی ڈیموکریٹس کے درمیان بے حد مقبول ہیں، اور ان کے ٹرمپ مخالف بیانات امریکی عوام کی رائے پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔