اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 21 جون 2025ء ) تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے اور پنشن میں 20 فیصد اضافے کا مطالبہ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آئندہ مالی سال کیلئے اپنے بجٹ تجاویز پیش کر دیں، کمیٹی کی کسی بھی تجویز پر عمل نہ ہونے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد، پینشنرز کی پینشن میں 20 فیصد اضافہ، کم از کم ماہانہ اجرت 50 ہزار روپے اور ای او بی آئی کی پینشن23 ہزار روپے مقرر کرنے کی سفارشات پیش کر دیں اور تنخواہ دار طبقے کے لیے سالانہ 12 لاکھ روپے تک انکم ٹیکس استثنی دینے اور سولر پینلز کی درآمد پر ٹیکس ختم کرنے کی بھی سفارش کردی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ پر اپنی سفارشات تیار کرکے پیش کر دی ہیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 7 فیصد کے بجائے 20 فیصد اضافہ کیا جائے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد کے بجائے 50 فیصد اضافہ کیاجائے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے کم از کم ماہانہ اجرت 37 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے، ای او بی آئی کی پینشن ساڑھے 11 ہزار روپے سے بڑھا کر 23 ہزار روپے کرنے کی سفارش کی ہے۔

کمیٹی نے سولر پینلز پر سیلز ٹیکس ختم اور 850 سی سی سے کم گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے کی سفارش کی ہے۔ سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں کمیٹی نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے سالانہ 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس کی چھوٹ اور سالانہ 50 لاکھ روپے سے زائد زرعی آمدن پر 10 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہونا چاہیے۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ 200 یونٹ تک ماہانہ بجلی کے استعمال پرڈیبٹ سروس سرچارج نہ لگایا جائے، اسٹیشنری آئٹمز کو زیرو ریٹیڈ کرنے اور ہومیوپیتھک ادویات پر 18 فیصد کے بجائے ایک فیصد سیلز ٹیکس لگایاجائے۔

کمیٹی نے تمام ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے، گرینڈ چکن پر 3 فیصد ایڈیشنل ٹیکس ختم کرنے، ای ایف ایس اسکیم کے تحت ڈائیز اور کیمیکلز پر سیلز ٹیکس لاگو کرنے، بیوریجز اور جوسز پر ایکسائز ڈیوٹی 15 فیصد کم کرنے اور آن لائن خریداری پر 2 فیصد انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ختم کرنے کی سفارشات بھی پیش کی ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کرنے کی سفارش تنخواہوں میں فیصد اضافہ ہزار روپے انکم ٹیکس سیلز ٹیکس کمیٹی نے ٹیکس ختم

پڑھیں:

ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘ چیئرمین راشد لنگڑیال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-08-28

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں وزیر خزانہ و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے  صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔ راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔

 

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • سرکاری ملازمین کے لیے بڑی خوشخبری ؛ کرایہ داری سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘ چیئرمین راشد لنگڑیال
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • کراچی: 25 ہزار تنخواہ 5 ہزار کا چالان، شہریوں پر بھاری جرمانوں کے نفسیاتی اثرات پڑنے لگے
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • سونے کی قیمت میں پھر کئی سو روپے کا اضافہ
  • ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ