تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تنخواہ دار طبقے کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر ٹیکس سلیب میں دوبارہ ردوبدل کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سید نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔
تنخواہ دار طبقے کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر ٹیکس سلیب میں دوبارہ ردوبدل کردی گئی اور 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں کیلئے ٹیکس کی شرح ایک فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔
نئے بجٹ میں سالانہ 6 سے 12 لاکھ والے سیلری سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح 2.
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن تک ٹیکس چھوٹ ایک فیصد کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
خیال رہے حکومت کی جانب سے بجٹ 2025-26 میں تنخواہ دار افراد کو ٹیکس میں رعایت دی گئی تھی۔
1.2 ملین تک کمانے والے ٹیکس دہندگان کے لیے قابل ادائیگی کم از کم ٹیکس 30,000 سے کم کرکے تقریباً 6,000 تک مقرر کیا گیا ہے، جس سے تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف ملے گا۔
2.2 ملین سے 3.2 ملین پاکستانی روپے کے درمیان کمانے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے 23 فیصد تک گرنے کے ساتھ زیادہ آمدنی والے بریکٹس بھی سازگار ایڈجسٹمنٹ حاصل کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں : محرم الحرام میں ڈبل سواری پر پابندی کب سے کب تک ہوگی ؟ فیصلہ ہوگیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے
پڑھیں:
تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے اور پنشن میں 20 فیصد اضافے کا مطالبہ
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 21 جون 2025ء ) تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے اور پنشن میں 20 فیصد اضافے کا مطالبہ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آئندہ مالی سال کیلئے اپنے بجٹ تجاویز پیش کر دیں، کمیٹی کی کسی بھی تجویز پر عمل نہ ہونے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد، پینشنرز کی پینشن میں 20 فیصد اضافہ، کم از کم ماہانہ اجرت 50 ہزار روپے اور ای او بی آئی کی پینشن23 ہزار روپے مقرر کرنے کی سفارشات پیش کر دیں اور تنخواہ دار طبقے کے لیے سالانہ 12 لاکھ روپے تک انکم ٹیکس استثنی دینے اور سولر پینلز کی درآمد پر ٹیکس ختم کرنے کی بھی سفارش کردی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ پر اپنی سفارشات تیار کرکے پیش کر دی ہیں۔(جاری ہے)
کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 7 فیصد کے بجائے 20 فیصد اضافہ کیا جائے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد کے بجائے 50 فیصد اضافہ کیاجائے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے کم از کم ماہانہ اجرت 37 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے، ای او بی آئی کی پینشن ساڑھے 11 ہزار روپے سے بڑھا کر 23 ہزار روپے کرنے کی سفارش کی ہے۔
کمیٹی نے سولر پینلز پر سیلز ٹیکس ختم اور 850 سی سی سے کم گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے کی سفارش کی ہے۔ سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں کمیٹی نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے سالانہ 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس کی چھوٹ اور سالانہ 50 لاکھ روپے سے زائد زرعی آمدن پر 10 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہونا چاہیے۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ 200 یونٹ تک ماہانہ بجلی کے استعمال پرڈیبٹ سروس سرچارج نہ لگایا جائے، اسٹیشنری آئٹمز کو زیرو ریٹیڈ کرنے اور ہومیوپیتھک ادویات پر 18 فیصد کے بجائے ایک فیصد سیلز ٹیکس لگایاجائے۔ کمیٹی نے تمام ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے، گرینڈ چکن پر 3 فیصد ایڈیشنل ٹیکس ختم کرنے، ای ایف ایس اسکیم کے تحت ڈائیز اور کیمیکلز پر سیلز ٹیکس لاگو کرنے، بیوریجز اور جوسز پر ایکسائز ڈیوٹی 15 فیصد کم کرنے اور آن لائن خریداری پر 2 فیصد انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ختم کرنے کی سفارشات بھی پیش کی ہیں۔