نائیجیریا : یونیورسٹی میں طالبات کی نامناسب انداز میں تلاشی پر تنازع
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوجا (انٹرنیشنل ڈیسک) افریقی ملک نائیجیریا کی ایک یونیورسٹی امتحان کے لیے آنے والی طالبات کی نامناسب انداز میں تلاشی پر تنازع کھڑا ہوگیا۔ یونیورسٹی کی جانب سے واقعے کا دفاع کرتے ہوئے کہا گیا کہ یونیورسٹی کا ڈریس کوڈ باعزت شخصیت برقرار رکھنے کے لیے ہے، جس میں طلبہ کو یونیورسٹی کی اقدار کے مطابق لباس پہننے کی تلقین کی جاتی ہے۔ ادھر طلبہ یونین کے صدر کا کہنا تھا کہ یونین یونیورسٹی انتظامیہ سے بات چیت شروع کرے گی تاکہ غیر مناسب لباس کے مسئلے کا کوئی متبادل، باعزت اور مہذب حل تلاش کیا جا سکے۔واضح رہے کہ نائیجیریا میں تقریباً 53.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ کا مسلسل احتجاج، مطالبات نہ مانے جانے تک جدوجہد جاری رہے گی، احسن فرید
اسلامی جمیعت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کے ناظم کا کہنا ہے کہ اگر جائز مطالبات نہ مانے گئے تو اسلامی جمیعت طلبہ تمام طلبہ و طالبات کیساتھ نہایت پُرعزم انداز میں کھڑی ہوگی۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ طلبہ نے امن و ضبط کیساتھ اپنا حق مانگنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور جب تک ان کے جائز مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے احتجاج جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمیعتِ طلبہ جامعہ پنجاب کے طلبہ جامعہ میں جاری مبینہ سنگین مسائل کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ طلبہ نے انتظامیہ کی جانب سے بڑھتی ہوئی فیسیں، ہاسٹلوں کی کمی، طلبہ کی آوازیں دبانے کے اقدامات، بے جا انکوائریوں میں اضافہ، اور فیسوں میں 200 گنا اضافے جیسے معاملات کی سخت مذمت کی ہے۔ ناظمِ اسلامی جمیعتِ طلبہ جامعہ پنجاب احسن فرید کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے مزاکرات کی دعوت خوش آئند ہے، طلبہ ان تمام مسائل کا پُرامن حل چاہتے ہیں، اگر جائز مطالبات نہ مانے گئے تو اسلامی جمیعت طلبہ تمام طلبہ و طالبات کیساتھ نہایت پُرعزم انداز میں کھڑی ہوگی۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ طلبہ نے امن و ضبط کیساتھ اپنا حق مانگنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور جب تک ان کے جائز مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیسوں میں اضافے کی فوری اور شفاف نظرِثانی، غیر معقول اضافہ فوری منسوخ کیا جائے۔ ہاسٹلوں کی فوری توسیع اور نئی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ طلبہ کو رہائش کے مسائل کا تسلسل ختم ہو۔ انتظامیہ کی طرف سے طلبہ کی آوازیں دبانے کیخلاف ازخود اور شفاف شکایتی میکانزم بنایا جائے۔ بلاوجہ انکوائریوں اور تادیبی کارروائیوں کا سلسلہ فوراً روکا جائے اور موجودہ انکوائریوں کی آزادانہ، منصفانہ اور شفاف چھان بین کی جائے۔ طالبات کے ہاسٹلز میں مردوں کا عملہ ختم کیا جائے، جس پر طالبات کے والدین بھی اعتراض کرتے ہیں۔ احسن فرید نے کہا کہ ہم مذاکرات کیلئے کھلے دل سے تیار ہیں اور انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر مذاکرات کی میز پر آئیں۔ اگر انتظامیہ ہماری جائز درخواستوں کو نظرانداز کرتی ہے تو ہم احتجاج کو مزید منظم اور طول دینے پر مجبور ہوں گے۔