امریکی فیڈرل جج نے ٹرمپ انتظامیہ کے بین الاقوامی طلباء پر پابندی کو عارضی طور پر معطل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
واشنگٹن :امریکہ کے ایک فیڈرل جج نے ہارورڈ یونیورسٹی کو بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دینے سے روکنے کے ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ عارضی حکم اس کیس کی سماعت کے دوران ہارورڈ یونیورسٹی کو بین الاقوامی طلباء کو قبول کرنے کا حق دیتا ہے۔امریکی حکومت نے 22 مئی کو اعلان کیا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء اور ایکسچینج اسکالر پروگرام کو منسوخ کر دے گی اور یونیورسٹی کو بین الاقوامی طلباء کو داخلے دینے سے روک دے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 4 جون کو نام نہاد قومی سلامتی کے نام پر ہارورڈ یونیورسٹی میں بین الاقوامی طلباء کے ویزے پر پابندی عائد کرنے اور ہارورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے یا تبادلے کے پروگراموں میں حصہ لینے والے غیر ملکی شہریوں کے داخلے کو معطل کرنے کے اعلان پر دستخط کیے تھے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بین الاقوامی طلباء ہارورڈ یونیورسٹی
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔
تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔