امریکی فیڈرل جج نے ٹرمپ انتظامیہ کے بین الاقوامی طلباء پر پابندی کو عارضی طور پر معطل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
امریکی فیڈرل جج نے ٹرمپ انتظامیہ کے بین الاقوامی طلباء پر پابندی کو عارضی طور پر معطل کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 June, 2025 سب نیوز
واشنگٹن :امریکہ کے ایک فیڈرل جج نے ہارورڈ یونیورسٹی کو بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دینے سے روکنے کے ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ عارضی حکم اس کیس کی سماعت کے دوران ہارورڈ یونیورسٹی کو بین الاقوامی طلباء کو قبول کرنے کا حق دیتا ہے۔
امریکی حکومت نے 22 مئی کو اعلان کیا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء اور ایکسچینج اسکالر پروگرام کو منسوخ کر دے گی اور یونیورسٹی کو بین الاقوامی طلباء کو داخلے دینے سے روک دے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 4 جون کو نام نہاد قومی سلامتی کے نام پر ہارورڈ یونیورسٹی میں بین الاقوامی طلباء کے ویزے پر پابندی عائد کرنے اور ہارورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے یا تبادلے کے پروگراموں میں حصہ لینے والے غیر ملکی شہریوں کے داخلے کو معطل کرنے کے اعلان پر دستخط کیے تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسلامتی کونسل کے اجلاس میں متعدد ممالک کے مندوبین نے اسرائیل اور ایران کے درمیان فائر بندی کی درخواست کی ہے، چینی میڈیا چین اور روس کو بین الاقوامی اخلاقیات کو برقرار رکھنا چاہئے، چینی نائب وزیر اعظم ایرانی ایٹمی پلانٹ پر حملے کی صورت میں جوہری تباہی کا سامنا ہوگا، آئی اے ای اے کا انتباہ اسرائیلی وزیر دفاع کا ایران کی قدس فورس کے سربراہ کو شہید کرنے کا دعویٰ، اصفہان میں نیو کلیئر سائٹ پر بھی حملہ ایران کے جوہری پروگرام کو دو سال پیچھے دھکیل دیا ہے، اسرائیل کا دعویٰ غزہ: اسرائیلی فوج کی رہائشی عمارتوں پر بمباری، 31 فلسطینی شہید ایران کی تل ابیب سمیت اسرائیل کے مختلف شہروں میں ایک بار پھر میزائلز کی برساتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی طلباء
پڑھیں:
ٹرمپ شرح سود برقرار رکھنے پر سیخ پا، مرکزی بینک کے سربراہ پر کڑی تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی فیڈرل ریزرو نے صدر ٹرمپ کی ہدایت نظر انداز کرتے ہوئے شرح سود کو دسمبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔ فیڈرل ریزرو کے چیف کا کہنا ہے رواں سال دسمبر تک شرح سود 4.25 سے 0 فیصد پر برقرار رکھی جائے گی۔ فیڈرل ریزرو نے امریکا میں مہنگائی اورمعاشی اشاریے بھی جاری کردیے، جس کے مطابق امریکا میں مہنگائی کی شرح تقریبا 3فیصد پر رہی۔ صدرٹرمپ نے فیڈرل ریزرو چیف کو شرح سود میں کمی ہدایت کی تھی لیکن انہوں نے ٹرمپ کی بات دوبارہ نہیں مانی اور شرح سود کو برقرار رکھا۔ پریس کانفرنس میں جیروم پاؤل نے خبردار کیا کہ صدر ٹرمپ کی طرف سے لگائے گئے نئے ٹیکس کی وجہ سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے اور معیشت کی رفتار سست ہو سکتی ہے۔ مرکزی بینک کے نئے اندازے کے مطابق سال کے آخر تک مہنگائی 3 فیصد تک پہنچ سکتی ہے جو ابھی 2.4 فیصد ہے،جب کہ بے روزگاری کی شرح 4.5 فیصد تک جا سکتی ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے ٹیرف کے بارے میں مزید فیصلے جولائی میں متوقع ہیں، کیونکہ ان کے 90 دن کے عارضی وقفے کی مدت 9 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ فیڈ کے حکام نے کہا ہے کہ وہ سال کے آخر تک شرح سود میں کمی کر سکتے ہیں، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کب ہو گی تاہم ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ کمی ستمبر میں ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مرکزی بینک کا چیئرمین جیروم پاؤل ہمارے ملک کو سیکڑوں ارب ڈالر کا نقصان پہنچا رہا ہے۔ اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پیغام میں امریکی صدر نے پوسٹ کیا کہ جیروم پاؤل حکومت کے سب سے نالائق افراد میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ نے 10 بار شرح سود کم کی ہے، جب کہ ہم نے ایک بار بھی نہیں کی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید لکھا کہ ہمیں شرح سود میں 2.5 پوائنٹس کمی کرنی چاہیے تھی، تاکہ بائیڈن کے قلیل مدتی قرضوں پر اربوں ڈالر کی بچت ہو سکتی۔ ہمارے ہاں مہنگائی کم ہے یہ امریکا کے لیے ایک شرمندگی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اپریل میں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مرکزی بینک کے چیئرمین پر تنقید اور انہیں عہدے سے ہٹانے کی دھمکی کے نتیجے میں امریکی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو دھچکا لگا تھا، جس سے مرکزی بینک کی آزادی خطرے میں پڑ گئی تھی۔ جنوری میں صدر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے شرح اسی سطح پر برقرار ہے۔ امریکا میں آخری بار شرح سود میں کمی دسمبر 2024 ء میں کی گئی تھی اور اس وقت بائیڈن کی حکومت نے شرح سود میں 0.25 فیصد پوائنٹس کی کمی کی تھی۔فیڈرل ریزرو نے 2022 ء کے آغاز میں قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے شرح سود میں تیزی سے اضافہ کیا تھا جو 1980 ء کے بعد سے تیز رفتار سے بڑھ رہی تھیں۔