سوات: سیاحتی مقام شاہی باغ جھیل میں کشتی الٹنے سے 9 افراد ڈوب گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
سوات(نیوز ڈیسک)سوات کے معروف سیاحتی علاقے اتروڑ شاہی باغ کی جھیل میں کشتی الٹنے سے 9 افراد ڈوب گئے۔ واقعہ ہفتے کے روز پیش آیا جب ایک کشتی سیاحوں کو لے کر جھیل کی سیر پر روانہ ہوئی اور پانی کے بہاؤ کے دوران توازن بگڑنے سے الٹ گئی۔
مقامی ریسکیو ذرائع کے مطابق کشتی میں مجموعی طور پر 11 افراد سوار تھے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ حادثے کے فوراً بعد ریسکیو 1122 اور مقامی غوطہ خوروں نے امدادی کارروائیاں شروع کردیں۔ اب تک 9 لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ 2 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے، جنہیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ جھیل کی گہرائی اور ٹھنڈے پانی کے باعث امدادی کارروائیوں میں دشواری کا سامنا ہے، تاہم مزید ممکنہ لاشوں کی تلاش جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے جھیل میں کشتی رانی پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے اور واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق کشتی میں حفاظتی جیکٹس موجود نہیں تھیں، جبکہ کشتی میں گنجائش سے زائد افراد سوار تھے۔ واقعے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور دیگر اعلیٰ حکام نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ایران کے اسرائیل پر جوابی میزائل حملے، تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس دھماکوں سے گونج اٹھے
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھارت کی گھیپن جھیل پاکستان کے لیے خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کولو: بھارت کی گھیپن جھیل کو پاکستان کے لیے خطرہ قرار دے دیا گیا۔ریاستہماچل پردیش کے قبائلی ضلع لاہول سپتی میں واقع گھیپن جھیل مستقبل میں جموں و کشمیر اور پاکستان کے لیے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔
پہاڑوں میں تیزی سے پگھلنے والے گلیشیئرز نے جھیل کے رقبے میں اضافہ کر دیا ہے اور بڑی مقدار میں پانی کی جمع ہو گیا ہے۔ اب ہماچل انتظامیہ کی جانب سے گھیپن جھیل پر ‘ارلی وارننگ سسٹم’ نصب کیا جا رہا ہے تاکہ جھیل کے ٹوٹنے سے پہلے ہی انتظامیہ کو اس کی جانکاری مل سکے۔
تقریباً 13,583 فٹ کی بلندی پر واقع لاہول کی گھیپن جھیل کا رقبہ 33 برسوں میں 176 فیصد بڑھ گیا ہے۔ یہ 2.5 کلومیٹر لمبی جھیل، جو تقریباً 101.30 ہیکٹر پر محیط ہے، جموں و کشمیر کے وادی چناب کے لیے ایک سنگین خطرہ بن گئی ہے۔ نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر (NRSC Report) کے سیٹلائٹ اسٹڈی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔
نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ ”اگر یہ جھیل ٹوٹتی ہے تو یہ جموں سے پاکستان تک تباہی مچا سکتی ہے“۔ سینٹرل واٹر کمیشن اور وزارت انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کا سنٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ بھی کئی دہائیوں سے لاہول جھیل کا مطالعہ کر رہا ہے۔
جھیل کا رقبہ بڑھ کر 101.30 ہیکٹر میں پھیل گیا ہے، اس کی لمبائی 2.464 کلومیٹر ہے اور چوڑائی 625 میٹر ہے۔ گلیشیر پگھلنے سے بنی یہ جھیل ہماچل کی سب سے بڑی جھیل ہے اور 35.08 ملین کیوبک میٹر پانی رکھتی ہے۔
نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق جھیل میں شگاف پڑنے سے وادی چناب کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ جھیل کے بڑھتے ہوئے سائز اور گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی وجہ سے اگر پانی کی سطح مسلسل بلند ہوتی رہی تو یہ اچانک ٹوٹ سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس جھیل کو ملک کی خطرناک جھیلوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
گلوبل وارمنگ کے اثرات ہمالیائی خطے میں تقریباً دو دہائیوں سے محسوس کیے جا رہے ہیں۔ لاہول سپتی ضلع میں سیاحتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے برف کی چوٹیاں اور گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ یہ گھیپان جھیل کی توسیع کی ایک وجہ ہے۔
لاہول اسپتی کے ڈپٹی کمشنر کرن بھٹانا نے کہا کہ ماہرین اور ایک تکنیکی ٹیم نے جھیل کا معائنہ کیا۔ جھیل میں ہماچل کا پہلا ارلی وارننگ سسٹم نصب کیا جائے گا۔ یہ سسٹم سیٹلائٹ کی مدد سے کام کرے گا اور محکمہ موسمیات اور انتظامیہ کو پیشگی آفات سے متعلق پیشکی اطلاع دے گا۔ اس سے نہ صرف وادی لاہول بلکہ جموں و کشمیر کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar