اب یا تو امن ہوگا یا پھر ایران کیلئے سانحہ ہوگا: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اب یا تو ایران امن کا راستہ اختیار کرے گا یا پھر ایک بڑے سانحے کا سامنا کرے گا۔
واشنگٹن میں اپنے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے بتایا کہ امریکا نے ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، اور ان حملوں کا مقصد ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کو ختم کرنا تھا، جو ان کے بقول اب تباہ کی جا چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج رات کے آپریشن میں سب سے مشکل اہداف کو نشانہ بنایا گیا، اگر ایران امن کی طرف نہیں آتا تو باقی بچ جانے والے اہداف پر بھی درستگی کے ساتھ حملے کیے جائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ایران کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ امن کا راستہ اختیار کرے، بصورت دیگر مستقبل میں ہونے والے حملے کہیں زیادہ شدید ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران کی خلیجی ممالک کو تنبیہ، امریکا کوحملے کیلئے سرزمین دی تو آپ بھی نشانہ بن سکتے ہیں
TEHRAN:ایران نے پڑوسی خلیجی ممالک کو خبردار کردیا ہے کہ امریکا کو حملے کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دینے پر حملوں کا نشانہ بن سکتےہیں۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران اور اسرائیل کی جنگ کے حوالے سے حالیہ بیانات کی روشنی میں پڑوسی خلیجی ممالک کو اپنی سرزمین ان کے خلاف استعمال ہونے سے خبردار کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایران نے قطر کے ذریعے خلیجی پڑوسی ممالک کو پیغام پہنچایا ہے اور تنبیہ کی ہے کہ اگر ایران کے خلاف امریکی حملے میں ان کی سرزمین استعمال ہوئی تو حملے کے لیے جواز بن سکتا ہے۔
امریکا کے عرب سرزمین متعدد ملٹری بیسز ہیں، جن میں بحرین، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن اور سعودی عرب سمیت خلیج فارس بھر میں کئی مراکز ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیانات میں ایران پر حملوں کے حوالے سے مبہم بات کی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کسی بھی موقع پر اسرائیل کی مدد کے لیے جنگ میں کود سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل الزام تراشی کر رہے ہیں ایران جوہری میزائل بنانے کی تیاری کر رہا ہے جبکہ امریکی میڈیا کی متعدد رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ان کے کئی مشیروں نے ایران اور اسرائیل کی جنگ میں براہ راست شامل ہونے سے منع کر رہے ہیں اور ٹرمپ کو ایران پر حملے کے حوالے سے مخالفت کا سامنا ہے۔
دوسری جانب ایران پہلے امریکا کو واضح کرچکا ہے کہ براہ راست حملے کی صورت میں سنگین نتائج رونما ہوں گے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے قوم کو اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ایرانی قوم کسی بھی مسلط کردہ جنگ کے خلاف چٹان کی طرح کھڑی رہے گی۔
خامنہ ای نے کہا کہ جو دانائی کے ساتھ ایران، اس کے عوام اور طویل تاریخ کو اچھی طرح جانتے ہیں وہ کبھی بھی اس قوم سے دھمکی آمیز لہجے میں بات نہیں کرتے، ایران ہار نہیں مانے گا۔
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکا کو سمجھ لینا چاہیے کہ کسی بھی عسکری مہم جوئی کی صورت میں ناقابل تلافی نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ ایران ماضی میں عراق میں قائم امریکی بیس عین الاسد کو نشانہ بنا چکا ہے، یہ سرجیکل حملہ جنوری 2020 میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے بعد کیا گیا تھا۔