نیو یارک میں 30 جڑواں طلباء کی ایک ساتھ گریجویشن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: امریکی شہرنیو یارک میں ایک ہائی اسکول سے 30 ایسے بچے بھی اکٹھے گریجویشن مکمل کی جو باہم جڑواں بہن بھائی ہیں۔ یہ ان منفرد کلاس فیلوز کی بیک وقت اتنی بڑی تعداد کا حامل ‘جے ایف کینیڈی ہائی اسکول’ نیویارک کے مضافات میں واقع ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اسکول سے گریجویشن کرنے والے کل طلبہ کی تعداد 500 ہے۔ جن میں یہ 30 جڑواں بچے بھی شامل ہیں۔ گریجویشن کرنے والوں میں سے کئی بچے کنڈر گارٹن کی سطح سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔ جبکہ ان کے والدین بھی جڑواں بچوں کے مقامی کلب کے ذریعے ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور باہم رابطے میں ہیں۔
ان جڑواں بچوں میں سے کچھ بچے باہم ‘ ٹیکسٹ چین ‘ کے حوالے سے ایک گروپ سے بھی منسلک ہیں۔ ان میں سے ایک سڈنی مونیکا نے کہا اس ہفتے کے شروع میں دوسرے جڑواں بچوں کے ساتھ ہم گریجویشن تقریب کی ریہرسل میں شامل ہو کر بہت خوشی اور اطمینان میں ہیں۔
اگرچہ یہ جڑواں بچے ہیں لیکن سب ایک طرح کے یا مشترک مزاج کے نہیں ہیں۔ بعض تو محض نام کے آخری حصے کی وجہ سے ہی پہچانے جاتے ہیں کہ یہ جڑواں ہیں۔ پھر بھی ان کئی جڑواں بچوں کو بعض اوقات پہچاننے اور تلاش کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔
اکٹر لوگ تسلیم کرتے ہیں کہ ان بچوں کا جڑواں پیدا ہونا ایک قدرتی عمل ہے۔ آج سے پہلے جڑواں بچوں اور بعض اوقات تین بچوں کی بیک وقت پیدائش بھی ہوجاتی تھی۔ اب پھر شاید جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایک طالبہ سڈنی مونیکا نے اس ہفتے کے شروع میں دیگر جڑواں بچوں کے ساتھ گریجویشن کی ریہرسل میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ سچ کہوں تو جب ہم ساتھ ہوتے ہیں، تو ماحول توانائی سے بھر جاتا ہے، ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ بہت آرام دہ محسوس کرتے ہیں اور ہم سب کے مشترکہ تجربات ہیں، اس لیے ہم ایک دوسرے سے توانائی حاصل کرتے ہیں، یہ واقعی بہت اچھا ہے۔
مشترکہ خاندانی ناموں کے علاوہ ان جوڑوں کو پہچاننا شاید مشکل ہے، یہ جڑواں طلباء اتوار کو اپنی ہائی اسکول کی گریجویشن تقریب میں اکٹھے نظر آئیں گے۔یہ تمام طلباء غیر یکساں جڑواں (fraternal twins) ہیں یعنی ان میں سے کوئی بھی بالکل ایک جیسا نہیں ہے، بہت سے جڑواں جوڑوں میں لڑکا اور لڑکی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جڑواں بچوں ایک دوسرے
پڑھیں:
بھارتی ساختہ کھانسی کے شربت نے مزید 8بچوں کی جان لے لی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی فارما کمپنی کے تیار کردہ کھانسی کا مشتبہ زہریلا شربت پینے سے 8 بچوں کی موت واقع ہو گئی ،جس کے بعد گھروں میں کہرام مچ گیا ہے۔ بھارتی فارما کمپنیوں کی جانب سے تیار کردہ کھانسی کے شربت سے ماضی میں بھی درجنوں اموات دنیا کے کئی ممالک میں رپورٹ ہوئی ہیں اور اب پھر ان ہی کمپنیوں کے تیار کردہ کف سیرپ نے 8 بچوں کی جان لے لی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بچوں کی اچانک اموات کے دل دہلانے والے واقعات مدھیہ پردیش اور راجستھان میں رونما ہوئے ہیں۔ جس کے باعث بچوں کے والدین اور اہل علاقہ شدید مشتعل ہو گئے۔ ریاستی حکومتوں نے بھی ان واقعات کے بعد کف سیرپس پر پابندی عائد کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے علاقے چندواڑہ میں 6 بچے اچانک گردے فیل ہونے کی وجہ سے ہلاک ہوئے اور اس کی وجہ مبینہ طور پر سرکاری اسپتالوں کی جانب سے فراہم کردہ کھانسی کے شربت پینا بتائی گئی۔ اسی طرح راجستھان میں 5سالہ بچوں کی المناک موت بھی مبینہ طور پر کھانسی کا شربت پینے سے ہوئی ہے۔ بچوں کو یہ شربت سرکاری اسپتالوں سے فراہم کیے گئے تھے۔ ہ تمام واقعات 15روز کے دوران پیش آئے ہیں۔ بچوں کی اموات کے بعد ریاستی حکومتوں نے کولڈ ریف اور نیکسٹرو ڈی ایس یو نامی کف سیرپس کی اسپتالوں اور وہاں سے مریضوں میں تقسیم روک دی گئی ہے، جس میں مبینہ طور پر زہریلے ڈائیتھیلین گلائکول شامل ہے۔ نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ڈسٹرکٹ چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر منیش شرما نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بخار یا طبیعت ناساز ہونے کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کوئی دوا نہ دیں۔ دوسری جانب ایک میڈیا رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ کھانسی کے جو شربت پینے سے بچوں کی موت ہوئی، اس پر پہلے ہی پابندی عائد کر کے بلیک لسٹ کیا جا چکا تھا، لیکن راجستھان اور مدھیہ پردیش کے سرکاری اسپتالوں میں بلا روک ٹوک یہ دوائیںوزیر اعلیٰ مفت دوا منصوبے کے تحت تقسیم ہو رہی تھیں۔