وزیر اعظم کا قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
سٹی 42: وزیراعظم شہباز شریف نے کل قومی سلامتی کمیٹی کا اہم ترین اجلاس طلب کر لیا ۔
اجلاس میں عسکری اور سول قیادت شرکت کرے گی ،اجلاس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اپنا حالیہ دورہ امریکہ پر شرکاء کو اعتماد میں لیں گے ،اجلاس میں ایران اسرائیل امریکہ تنازعے پر تفصیلی مشاورت ہو گی ،ایران کی حمایت اور دیگر اہم امور پر بڑے فیصلوں کا امکان ہے
اجلاس میں ملکی داخلی اور سرحدی سیکیورٹی صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے گا،وزیر دفاع وزیر داخلہ نائب وزیراعظم وزیر خزانہ اور دیگر بھی شریک ہوں گے ،اجلاس کل 12 بجے پی ایم ہاوس میں ہو گا
روس اور چین کی ایران پر امریکی حملے کی مذمت
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اجلاس میں
پڑھیں:
مکمل ادائیگی کے باوجود عوام کو گیس میٹرز نہ لگنے پر قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برہم
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی نے مکمل ادائیگی کے باوجود عوام کو گیس کے میٹرز نہ لگانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ دوبارہ ڈی سے سی کو بھیجنے کی ہدایت کردی۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں بتایا گیا کہ سوئی سدرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے پیسے پورے لے لیے ہیں لیکن گیس کنیکشن نہیں لگائے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ صارفین کے ڈیمانڈ نوٹس اور فوری فیس جمع ہونے کے باوجود میٹرز نصب نہیں کیے گئے، جس پر پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے ایس این جی پی ایل پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔
آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ اوگرا کے معیار کے تحت کنیکشن درخواستوں پر فوری کارروائی نہیں کی گئی، 71 ہزار 892 درخواستیں 27 نومبر 2021 سے قبل جمع ہوئیں، گیس میٹرز کے لیے فیسز فوری جمع کی گئیں لیکن میٹرز نصب نہ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 3 ہزار 28 مقامات پر سروس لائن بچھا دی گئی مگر میٹرز نہیں لگائے گئے، 14 ہزار صارفین کی فوری فیس کے باوجود میٹرز نہ لگ سکے، نئے کنکشنز پر پابندی کے باوجود فوری فیس والے کیسز نمٹانے کی ہدایات پر عمل نہیں ہو سکا۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ صارفین کو بروقت گیس کنکشن کی فراہمی میں تاخیر کی گئی، ایس این جی پی ایل نے صارفین کو سروس ڈیلیوری میں سنگین غفلت کی، ایس این جی پی ایل نے اوگرا کے سروس اسٹینڈرڈز کی خلاف ورزی کی۔
کنوینیئر کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ جس نے آپ پر اعتماد کرکے پیسے دیے ان کا کیا قصور ہے، یہ تو ہٹ دھرمی ہے کہ آپ پیسے دے دو ہم اپنی مرضی سے کنیکشن لگائیں گے، ایسا تو کنٹریکٹرز کرتے ہیں، سرکاری ادارے بھی ایسا کرنے لگ جائیں تو کیا بنے گا۔
بعد ازاں پی اے سی ذیلی کمیٹی نے معاملے کو دوبارہ ڈی اے سی میں لے جانے کی ہدایت کر دی۔