لڑکی کی دوسری ذات میں شادی پر خاندان کے 40 افراد کو سر منڈوانے پڑ گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت میں ذات پات کے نظام کی سختیاں اور سماجی دباؤ ایک بار پھر دنیا کے سامنے آشکار ہو گیا، جب ریاست اڑیسہ کے ایک گاؤں میں ایک لڑکی کی دوسری ذات میں شادی کرنے پر اس کے خاندان کو ’پاکی‘ کے عمل سے گزرنا پڑا۔ حیران کن طور پر اس عمل میں خاندان کے 40 افراد نے اجتماعی طور پر اپنے سر منڈوا دیے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ بیگنا گوڈا نامی گاؤں میں پیش آیا، جہاں ایک خاتون نے اپنی مرضی سے قریبی گاؤں کے ایک شخص سے شادی کی، جو کہ مختلف ذات سے تعلق رکھتا ہے، اس شادی پر گاؤں والوں میں شدید غصے کی لہر دوڑ گئی۔
گاؤں والوں کی دھمکی
مقامی ذرائع کے مطابق لڑکی کے خاندان کو گاؤں کی پنچایت کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا کہ اگر وہ گاؤں میں رہائش برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں ’پاک ہونے کی رسم‘ ادا کرنا ہوگی، بصورت دیگر ان کا مکمل سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔
’رسمِ تطہیر: جانوروں کی قربانی اور سر منڈوانا‘
گاؤں والوں کے دباؤ کے تحت خاندان نے پہلے مقامی دیوتا کے حضور جانوروں کی قربانی دی، اور اس کے بعد اجتماعی طور پر 40 افراد نے اپنے سر منڈوا دیے۔ اس رسم کو ذات پات کے روایتی دائرے میں واپسی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
کمیونٹی میں دوبارہ شمولیت
اس رسم کے بعد گاؤں کے لوگوں نے اعلان کیاکہ خاندان اب دوبارہ کمیونٹی کا حصہ بن چکا ہے، اور ان کے ساتھ روزمرہ کے سماجی و معاشرتی تعلقات بحال کردیے گئے ہیں۔
ذات پات کی زنجیروں میں جکڑا معاشرہ
اس واقعے نے ایک بار پھر بھارت میں ذات پات کے جابرانہ نظام اور اس سے جڑے توہمات و سماجی مظالم کو نمایاں کردیا ہے۔ اگرچہ ملک میں بین ذات شادیوں کی قانونی حیثیت موجود ہے، مگر دیہی علاقوں میں روایات اور رسم و رواج آج بھی قانون پر غالب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے غیر انسانی دباؤ اور ’سماجی شریعت‘ کے خلاف مؤثر قانونی کارروائی کی جائے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر اس سچائی کی یاد دہانی ہے کہ معاشرتی آزادی کا سفر قانونی سطح پر نہیں، بلکہ سماجی شعور کی بیداری سے ممکن ہے۔
مزید پڑھیں:ایران پر حملوں میں شراکت نہ اجازت اور نہ ہی سہولت دی گئی، پاکستان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ذات پات
پڑھیں:
نامور مذہبی، سیاسی و سماجی رہنما رئیس آف چکوال چوہدری محمد علی خان انتقال کرگئے۔
ویب ڈیسک :چکوال کے نامور مذہبی، سیاسی و سماجی رہنما رئیس آف چکوال چوہدری محمد علی خان انتقال کرگئے۔
دیانت داری اور نیک کردار کی وجہ سے پہنچانے جانے والے ممتاز رہنما کی زندگی وقار، قیادت اور گہری اقدار کی عکاس تھی۔ انہیں چاہنے والوں میں بہت عزت اور احترام کے ساتھ یاد رکھا جائے گا۔وہ کچھ عرصہ قبل ہی کربلا معلہ کی زیارت کر کے آئے تھے۔ وہ مرحوم چوہدری تیمور علی خان اور چوہدری نوشاد علی ایڈوکیٹ کے والد اور کرنل محمد ایوب مرحوم کے چھوٹے بھائی تھے۔ وہ چکوال میں محرم الحرام اور صفر کے دوران امن و امان کے داعی تھے۔
ٹی ٹونٹی سیریز ؛پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ڈبلن میں بھرپور پریکٹس