محض سیاسی نظریات کی بنیاد پر قید کرنا آئین کی توہین ہے، خوشحال کاکڑ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے خوشحال خان کاکڑ نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ اور مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پختونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کو قید میں رکھنا جمہوریت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو بھی مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون بلوچستان کے وسائل پر وفاقی کنٹرول کی کوشش ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں عثمان خان کاکڑ کی چوتھی برسی کے موقع پر عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوری معاشروں کی بنیاد ہے اور کسی بھی سیاسی رہنماء کو محض سیاسی نظریات کی بنیاد پر قید کرنا نہ صرف آئین کی توہین ہے، بلکہ سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے۔
خوشحال کاکڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی انصاف اور جمہوری استحکام دونوں کے لئے ناگزیر ہے، جبکہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ بلوچستان کے عوام کو ان کے قدرتی وسائل سے محروم کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے مقامی آبادی کو ترقی کے ثمرات سے محروم رکھا جا رہا ہے، جو کہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے عثمان کاکڑ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کے آئینی، جمہوری اور معاشی حقوق کے بے باک ترجمان تھے اور ان کی جدوجہد ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ جلسے میں پارٹی کے دیگر قائدین، کارکنان، سول سوسائٹی کے نمائندے اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مقررین نے عثمان کاکڑ کی عوامی خدمات پر انہیں بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا اور ان کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ایرانی صدر کا دورہ ثبوت ہے کہ پاکستان نے ایران، اسرائیل جنگ میں مثبت کردار ادا کیا، عرفان صدیقی
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی بنائی ہوئی تباہی کی سرنگ میں داخل ہو چکے جس سے نکلنے کی کوئی راہ نہیں، ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن عمران خان صرف ان سے بات کرنا چاہتے ہیں جو پی ٹی آئی سے بات نہیں کرنا چاہتے۔ اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی تحریک ایک دن کے احتجاج میں بدل چکی ہے، تمام کارڈز ناکام ہوچکے، پی ٹی آئی کے پاس اب صرف ناکامی کارڈ بچا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی بنائی ہوئی تباہی کی سرنگ میں داخل ہو چکے جس سے نکلنے کی کوئی راہ نہیں، ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن عمران خان صرف ان سے بات کرنا چاہتے ہیں جو پی ٹی آئی سے بات نہیں کرنا چاہتے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ماضی اور حال ہے مگر اس جماعت کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں رہا، عوام پی ٹی آئی کے بیانیے سے بیزار ہو چکے ہیں، سلمان اور قاسم کے ویزا درخواست دینے سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ وہ خود کو پاکستانی شہری تسلیم نہیں کرتے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے آل پارٹیز کانفرنس کے حالیہ اعلامیے کے حوالے سے سوال پر کہا کہ یہ اعلامیہ فوج سے بغض اور پی ٹی آئی کے درد سے لبریز تھا، پاکستان کی عظیم فتح معرکہ حق کا اعلامیے میں ذکر تک نہ کرنا شرم ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی، معاشی اور سفارتی میدانوں تمام محاذوں پر کامیابیاں کسی ایک نہیں، قومی اداروں اور قیادت کی مشترکہ حکمت عملی اور کاوش کا نتیجہ ہے۔ پی ٹی آئی لیڈروں اور کارکنوں کو سزاؤں کے حوالے سے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ برطانیہ میں 2 ہفتوں کے اندر بلوائیوں کو سزائیں دے دی گئیں جبکہ پاکستان میں 9 مئی کے واقعات کو دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور سزاؤں کا آغاز اب ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت کوئی سیاسی بحران نہیں ہے یہ بحران صرف اُن چند افراد کے ذہنوں میں پل رہا ہے جو ذاتی انا اور تلخی کا شکار ہیں، ریاست کا پہیہ رواں دواں ہے، ادارے کام کر رہے ہیں، معاشی کامیابیاں جاری ہیں اور پاکستان آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا دورہ پاکستان ثبوت ہے کہ پاکستان نے ایران اسرائیل جنگ میں مثبت کردار ادا کیا۔