اسلامی تعاون تنظیم سیکرٹریٹ کی ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکرٹریٹ نے امریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو دنیا کے استحکام کیلیے خطرہ قرار دے دیا۔
او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ نے اپنے بیان میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکی حملوں کے بعد خطرناک اضافہ ہوگیا ہے، جس سے کشیدگی میں اضافہ، علاقائی سلامتی، امن اور استحکام مزید خطرہ بن جائے گا۔
او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ نے کہا کہ ہم 13 جون کے بیان کے تناظر میں، ایران کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین اور کنونشنوں کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی کشیدگی میں کمی، تحمل اور مذاکرات کا سہارا لینے اور فریقین سے پرامن طریقے اختیار کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران علاقائی ممالک کو طاقتور اور خودمختار دیکھنا چاہتا ہے، علی لاریجانی
ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل نے لبنان کے پارلیمنٹ اسپیکر سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ لبنان حکومت خود اسلامی مزاحمت سے صلاح مشورے کے بعد فیصلہ کر سکتی ہے، کہا کہ ایران کی پالیسی علاقائی ممالک کو طاقتور اور خودمختار دیکھنے پر استوار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے سکریٹری جنرل علی لاریجانی نے لبنان پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری سے ملاقات کے بعد بیروت میں ہونے والی مشاورت کے حوالے سے لبنانی میڈیا کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا: "مجھے خوشی ہے کہ لبنان کے عزیز عوام سے ملاقات کا موقع ملا ہے، لبنان ہمارا دوست ملک ہے اور ایران اور لبنان کے درمیان تعلقات کی ایک لمبی تاریخ پائی جاتی ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "لبنانی قوم نے صیہونیوں کے خلاف مزاحمت میں شاندار کردار ادا کیا ہے۔ لبنانی مرد اس مزاحمت کے ہیرو ہیں۔ ان میں سے ایک شہید سید حسن نصراللہ ہیں۔" علی لاریجانی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: "آج میں نے صدر اور جناب نبیہ بری سے ملاقات کی، ہمارے لیے لبنان کا اتحاد اور مستقبل میں ہونے والی پیش رفت میں اس ملک کی کامیابی اہم ہے۔" ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری جنرل نے تاکید کی: "اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی یہ ہے کہ خطے کے ممالک آزاد اور طاقتور ہوں، ان بعض ممالک کے برعکس جو خطے کے ممالک کو مطیع بنانا چاہتے ہیں۔ ہم ممالک کے ساتھ دوستانہ تعاون پر زور دیتے ہیں نہ کہ ڈیڈ لائن کے ساتھ حکم جاری کرنے پر۔ ہمارا یقین ہے کہ لبنان میں اندرونی سطح پر دوستانہ بات چیت کے ذریعے اچھے فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔" انہوں نے کہا: "ہم لبنانی عوام کی خوشی کے لیے اللہ سے دعا گو ہیں۔"
علی لاریجانی نے مزید کہا: "لبنانی قوم ایک عقلمند قوم ہے اور اپنے فیصلے خود کر سکتی ہے۔ لبنان حکومت اسلامی مزاحمت کے ساتھ ہم آہنگی سے جو بھی فیصلہ کرتی ہے ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ میں نے جس ڈیڈ لائن کا ذکر کیا ہے اس کا تعلق امریکیوں کی طرف سے دی گئی ٹائم لائن سے ہے۔" ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سکریٹری جنرل نے تاکید کی: "لبنان حکومت خود اسلامی مزاحمت کے ساتھ صلاح مشورے سے فیصلے کرسکتی ہے۔" انہوں نے لبنان کے لیے ایران کے پیغام کے بارے میں کہا: "ہمارے پیغام میں ایک بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ہمارے لیے یہ اہم ہے کہ خطے کی حکومتیں خود مختار اور طاقتور ہوں اور انہیں سمندر کے اس پار سے احکامات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارا عراق کے ساتھ سیکیورٹی معاہدہ ہے جس میں دونوں ممالک کے استحکام کے لیے مشترکہ تعاون جاری ہے، یہ ہمارا موقف ہے۔ ہر ملک کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔" اسلامی مزاحمت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: "دوست اور دشمن کی جگہ مت بدلیں۔ اسلامی مزاحمت آپ کا اور تمام اسلامی ممالک کا قومی سرمایہ ہے۔ وہ پروپیگنڈے کے ذریعے دوست اور دشمن کی جگہ بدلنا چاہتے ہیں۔" علی لاریجانی نے کہا: "آپ کا دشمن اسرائیل ہے جس نے آپ پر حملہ کیا، اور آپ کا دوست وہ ہے جس نے اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا مظاہرہ کیا۔"
ایران کی جانب سے لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے ارادے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں علی لاریجانی نے کہا: "ایران کے موقف کو تبدیل کرنے کی کوشش نہ کریں، میں اپنے ملک کی سلامتی کا ذمہ دار ہوں، ایران دیگر ممالک بالخصوص لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔" انہوں نے مزید کہا: "لبنانی حکومت کو مختلف گروہوں سے بات چیت کے ذریعے کسی نتیجے پر پہنچنا چاہیے۔ لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت وہ شخص کر رہا ہے جو ہزاروں کلومیٹر دور سے آپ کو ایک منصوبہ اور اس کی تکمیل کے لیے ٹائم ٹیبل دیتا ہے۔ ہم نے آپ کو کوئی منصوبہ نہیں دیا۔" علی لاریجانی نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ لبنان ہم سے جو بھی مدد مانگے گا اسے فراہم کریں گے، کہا: "کیا آپ کو یاد ہے جب اسرائیل نے ایک دن کے اندر بیروت پر قبضہ کر لیا تھا؟ اس دن حزب اللہ نہیں تھی، لیکن آج حزب اللہ نے اسرائیل کو روک دیا، جبکہ اسرائیل پہلے سے زیادہ درندہ صفت ہو چکا ہے۔" لبنان کی تعمیر نو کے بارے میں ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سکریٹری جنرل نے کہا: "ہم تعمیر نو سے متعلق ہر ممکنہ مدد فراہم کریں گے اور ہم نے اب تک بھی مدد فراہم کی ہے۔ لبنان حکومت کو چاہیے کہ وہ دوسرے ممالک کے لیے مدد فراہم کرنے کا راستہ ہموار کرے۔" انہوں نے اسلامی مزاحمتی محاذ کی تشکیل کے حوالے سے کہا: "اسلامی مزاحمتی محاذ غیروں کے حکم پر تشکیل نہیں پایا۔ اگر آپ اسلامی مزاحمت کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو دیکھیں گے کہ یہ محاذ ہمیشہ غیروں کے مقابلے میں تشکیل پایا ہے۔"