لاہور کے مقامی ہوٹل میں آم میلہ، 50 سے زائد اقسام کی نمائش
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
لاہور:
محکمہ سیاحت پنجاب کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں آم میلے کا انعقاد کیا گیا جہاں آم کی 50 سے زائد اقسام نمائش کے لیے پیش کی گئیں۔
دو روزہ نمائش میں شہریوں، سیاحوں، کسانوں، زرعی ماہرین، فوڈ انڈسٹری سے وابستہ افراد اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آموں کی خوشبو، روایتی رقص، لوک موسیقی، دستکاری کے اسٹالز اور آم سے بنی منفرد ڈشز نے میلے کو ثقافت، ذائقے اور زراعت کا حسین امتزاج بنا دیا۔
نمائش کا افتتاح سیکریٹری سیاحت پنجاب فرید احمد تارڑ اور منیجنگ ڈائریکٹر ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب (ٹی ڈی سی پی) ڈاکٹر ناصر محمود نے کیا۔ اس موقع پر شہریوں، مہمانوں، بچوں اور غیر ملکی مہمانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
فرید احمد تارڑ نے کہا کہ یہ میلہ نہ صرف آم کا تہوار ہے بلکہ پنجاب کے محنتی کسانوں، زراعت اور ثقافت کے فروغ کا ذریعہ بھی ہے۔ ڈاکٹر ناصر محمود کے مطابق آم میلہ نہ صرف مقامی صنعتوں اور زراعت کی نمائندگی کرتا ہے بلکہ سیاحت، ثقافت اور مہمان نوازی کو فروغ دینے کا بھی موثر ذریعہ ہے۔
نمائش میں 5 ٹن ایکسپورٹ کوالٹی آم رکھے گئے، جنہیں کھیت کے نرخوں پر شہریوں کو پیش کیا گیا۔ زرعی ماہر رانا آصف حیات ٹیپو کا کہنا تھا کہ عوام کی شکایت رہی ہے کہ انہیں برآمدی معیار کے آم بازار میں دستیاب نہیں ہوتے، اس لیے نمائش میں براہ راست کسانوں سے یہ آم فراہم کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں، شدید گرمی، آندھی اور پانی کی کمی کے باعث آم کی فصل بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اس سال پیداوار میں 40 سے 50 فیصد کمی کا سامنا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں آم کی اوسط سالانہ پیداوار 18 لاکھ میٹرک ٹن ہے، جس میں سب سے بڑا حصہ پنجاب کا ہے جو ملک کی پیداوار کا 70 فیصد پیدا کرتا ہے۔
سندھ 29 فیصد اور خیبر پختونخوا ایک فیصد حصہ ڈالتا ہے۔ تاہم 2025 میں پیداوار کم ہو کر 14 لاکھ میٹرک ٹن تک رہنے کا امکان ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے رواں سیزن میں برآمدات کا ہدف بڑھا کر ایک لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن مقرر کیا ہے، جس سے 10 کروڑ امریکی ڈالر یعنی تقریباً 28 ارب روپے کا زر مبادلہ حاصل ہونے کی توقع ہے۔ پچھلے سال صرف 13,681 میٹرک ٹن آم برآمد ہوئے تھے، جن سے 4 کروڑ 67 لاکھ ڈالر کی آمدنی ہوئی۔
نمائش میں شریک خواتین اور نوجوانوں کا کہنا تھا کہ وہ عام طور پر مارکیٹ میں چند اقسام کے آم ہی دیکھتے تھے، لیکن یہاں ایک ہی جگہ اتنی بڑی تعداد میں مختلف اقسام کو دیکھنا ایک نایاب تجربہ تھا۔ ایک ہوٹلنگ ادارے کی نمائندہ نمرہ نے بتایا کہ ان کے اسٹال پر آم سے بننے والی ڈشز جیسے کیک، شیک، جوس، چٹنی اور آئس کریم بنانا سکھایا گیا، تاکہ لوگ آم کو صرف ٹھنڈا پھل سمجھنے کے بجائے اسے متنوع غذاؤں میں استعمال کر سکیں۔ نوجوان آرٹسٹ سارہ محمد حسین اور ان کی ٹیم نے آموں کی پینٹنگز بنا کر ان رنگوں اور خوشبوؤں کو تصویری شکل دی۔
پاکستان میں آم کی 200 سے زائد اقسام کاشت کی جاتی ہیں جن میں سے بیس اقسام تجارتی بنیادوں پر اگائی جاتی ہیں اور انہیں دنیا بھر میں برآمد کر کے زرمبادلہ حاصل کیا جاتا ہے۔ ان اقسام میں چونسا، سندھڑی، نیلم، انور رٹول، لنگڑا، دوسہری، بیگن پھلی، گلاب خاصہ، سرولی اور زعفران شامل ہیں۔ پاکستانی آم ذائقے، خوشبو، رنگت اور غذائیت کے لحاظ سے دنیا بھر میں ممتاز سمجھے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آم کو "پھلوں کا بادشاہ” کہا جاتا ہے۔
ٹی ڈی سی پی حکام کے مطابق آم میلہ نہ صرف مقامی سیاحت، زراعت اور ثقافت کو فروغ دیتا ہے بلکہ کسانوں اور برآمدکنندگان کے درمیان براہ راست رابطے کا بھی ذریعہ بنتا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سعودی عرب میں یورپی سینما کا میلہ، ثقافتی تبادلے کا نیا باب
سعودی عرب میں چوتھے یورپی فلم فیسٹیول کا شاندار افتتاح کردیا گیا ہے، وکس سینماز روشـن فرنٹ میں منعقدہ اس فیسٹیول کی شاندار افتتاحی تقریب انداز میں بڑی تعداد میں سعودی فنکاروں، فلمی ماہرین اور بین الاقوامی مہمانوں نے شرکت کی۔
مہمانوں کا استقبال سعودی عرب میں یورپی یونین کے سفیر کرسٹوف فارنو اورعربیہ پکچرز کے بانی عبدالالٰہ الاحمری نے کیا، جبکہ یورپی ممالک کے سفیروں کے علاوہ متعدد سعودی اور بین الاقوامی میڈیا نمائندگان بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ریاض انٹرنیشنل بک فیئر 2025 میں کن سعودی خواتین لکھاریوں کے چرچے ہیں؟
استقبالیہ تقریب اور خیرمقدمی کلمات کے بعد آسکر ایوارڈ یافتہ لٹوین فلم ’فلو‘ کی نمائش کی گئی، جس کے ہدایت کار گِنٹس زِلبالودِس ہیں۔
????️4th European Film Festival in ???????? is taking place on 3-11 November @VOX_Cinemas_KSA Century Corner in #Riyadh. We will have 15 movies & 2 free side-events with European filmmakers. Don’t miss out on this unique cinema experience ???? More info & tickets: https://t.co/XgdMvVSWyi pic.twitter.com/kdDtHAgGbD
— EU in the GCC (@EUintheGCC) October 30, 2025
فلم کے ویژول ایفیکٹس آرٹسٹ مارٹنز اوپِتِس اور نارویجین فلم ساز کائسا نیس بھی تقریب میں شریک تھیں، جن کی فلم ’ٹِٹینا‘ بھی فیسٹیول کا حصہ ہے۔
یہ فیسٹیول 3 تا 11 نومبر تک ریاض کے وکس سینماز سینچری کارنر میں جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں:فلمی دنیا میں سعودی عرب کی تصویر کشی: حقیقت یا فسانہ؟
یہ تقریب یورپی یونین کے وفد، یورپی ممالک کے سفارتخانوں، عربیہ پکچرز، سعودی فلم کمیشن اور وکس سینماز کے اشتراک سے منعقد کی جا رہی ہے۔
اس سال 15 یورپی ممالک کی 15 شاندار فلمیں پیش کی جائیں گی، جن میں آسٹریا، بیلجیم، قبرص، چیکیا، ڈنمارک، فن لینڈ، اٹلی، پرتگال، لٹویا، ناروے، رومانیہ، اسپین، سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور یوکرین شامل ہیں۔
تمام فلموں میں انگریزی اور عربی سب ٹائٹلز شامل ہوں گے تاکہ ناظرین سینما کے بہترین تجربے سے لطف اندوز ہو سکیں۔
مزید پڑھیں:ریاض انٹرنیشنل بک فیئر 2025 میں کن سعودی خواتین لکھاریوں کے چرچے ہیں؟
فیسٹیول کا مقصد ثقافتی تبادلے کو فروغ دینا اور یورپی و سعودی فنکاروں کے درمیان تخلیقی روابط کو مضبوط بنانا ہے۔
یہ فیسٹیول گزشتہ 4 برسوں سے سعودی عرب کے ثقافتی منظرنامے کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودی عرب سفیر کرسٹوف فارنو فلم فیسٹیول فلو وکس سینماز یورپی یونین