محرم الحرام، پنجاب میں پہلی بار سائبر پیٹرولنگ اور فوری ریسپانس کی تعنیاتی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
دوران محرم ہر ضلع میں اسپوکس پرسن مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر فیک نیوز اور افواہ سازی کے خاتمے کی حکمت عملی تیار، خلاف ورزی پر پرچے اور سزائیں ہوں گی۔ اسلام ٹائمز۔ محرم الحرام کے دوران پنجاب میں پہلی بار سائبر پیٹرولنگ اور فوری ریسپانس فورس کی تعیناتی جبکہ موبائل فونز کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس 25 جون کو محرم سیکیورٹی پلان کی حتمی منظوری دے گا۔ سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی زیر صدارت جائزہ اجلاس میں دوران محرم ہر ضلع میں اسپوکس پرسن مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر فیک نیوز اور افواہ سازی کے خاتمے کی حکمت عملی تیار، خلاف ورزی پر پرچے اور سزائیں ہوں گی۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ محرم میں پنجاب بھر میں ایک لاکھ 10 ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے جبکہ 38 ہزار 217 محرم مجالس کی سیکیورٹی کے لیے 79 رینجر اہلکار بھی مدد کریں گے، دفعہ 144 نافذ ہوگی۔
اجلاس میں صحت، خزانہ، داخلہ، خوراک سمیت تمام صوبائی سیکریٹریز اور ریجنل پولیس افسران نے شرکت کی، جس میں سیکیورٹی پلان کے تحت یکم سے دس محرم سے قبل، دوران محرم اور اس کے بعد کے تمام انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ علما اور امن کمیٹیوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت مکمل کر لی گئی جبکہ اجلاس کو جلوسوں کے راستوں، مرمت و صفائی، بجلی کے تاروں، خراب ٹرانسفارمز سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے محرم میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کی ہدایت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فیصلہ کیا گیا اجلاس میں کا فیصلہ گیا کہ
پڑھیں:
محکمہ ماحولیات، دھواں چھوڑنے والی پنجاب یونیورسٹی کی 2 بسیں ضبط
لاہور(نیوزڈیسک) محکمہ ماحولیات کی فیلڈ ٹیموں نے کینال روڈ پر چیکنگ کے دوران پنجاب یونیورسٹی کی دو دھواں چھوڑنے والی بسوں کو روک کر بند کردیا۔
تفصیلات کے مطابق کارروائی کے دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ مذکورہ بسوں کے پاس وہیکل انسپیکشن سرٹیفکیٹ (VICS) موجود نہیں تھا۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق دھواں چھوڑنے والی یہ بسیں نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن رہی تھیں بلکہ طلبا کی صحت کے لیے بھی خطرہ تھیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات علی اعجاز نے بتایا کہ کارروائی لاہور ہائی کورٹ کے واضح احکامات کی روشنی میں کی گئی ہے۔
محکمہ ماحولیات نے ضبط شدہ بسوں کے خلاف ماحولیات ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی شروع کر دی ہے، جبکہ شہر میں فضائی آلودگی کے انسداد کے لیے چیکنگ کا عمل مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔