امریکا یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرسکتا ہے، ایران کا ردعمل فیصلہ کن ہوگا: اسرائیلی حکام
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا ایران پر حملوں کے بعد یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کر سکتا ہے، اور اسرائیل اس آپشن پر غور کر رہا ہے۔ اگر ایران نے اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی، تو اسرائیل اور امریکا مل کر ایران کے حساس تنصیبات اور توانائی کے انفراسٹرکچر پر دوبارہ حملہ کریں گے۔
اسرائیلی خبر رساں ادارے ’وائے نیٹ‘ کے سینئر صحافی رونین برگمین کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کے موجودہ اور سابق اعلیٰ عہدیداروں نے بتایا کہ امریکا ایران کے ساتھ موجودہ کشیدگی کو محدود کرنے کے لیے یکطرفہ جنگ بندی کا آپشن زیرِ غور لا رہا ہے۔
حکام کے مطابق، اگر ایران جنگ بندی کو تسلیم کرتا ہے تو وہ اسے اپنی کامیابی ظاہر کرے گا، جب کہ امریکا اور اسرائیل اسے اپنے ہدف کے حصول کے طور پر پیش کریں گے کہ انہوں نے ایران کے جوہری خطرے کو ختم کر دیا۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات کو مکمل تباہ کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ فردو نیوکلیئر پلانٹ پر بھرپور بمباری کی گئی اور وہ اب کام کے قابل نہیں رہا۔
ایرانی حکام نے امریکی حملوں کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جواب ضرور دیا جائے گا، مگر اس کی نوعیت اور وقت کا فیصلہ ایرانی فوج خود کرے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ امریکا
پڑھیں:
اسرائیل جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے،غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کو دیا جائے: استنبول اجلاس کا اعلامیہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: سعودی عرب، ترکیہ، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیا نے کہا ہے کہ غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے ہاتھ میں دیا جائے۔
غزہ کی صورتحال پر استنبول میں ترکیے، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے، انسانی امداد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں۔
اجلاس کے اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کم از کم 600 امدادی ٹرک اور 50 ایندھن بردار گاڑیاں غزہ میں بلا تعطل داخل کی جائیں۔ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور قومی نمائندگی کو تسلیم کیے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں، غزہ کا سیاسی اور انتظامی نظام بیرونی قوت کے بجائے مقامی فلسطینی اتھارٹی کے پاس ہونا چاہیے۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ غزہ میں ایک غیر جانبدار فورس تشکیل دی جائے جو امن کی نگرانی کرے اور انسانی امداد کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کے بعد بھی حملے جاری ہیں، جنگ بندی کے بعد اسرائیلی حملوں میں اب تک تقریباً 250 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ آج استنبول میں غزہ کی تعمیرنو کے منصوبے پر مشاورت کے لیے ترکیے، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا۔