غلط ریڈنگ لینے والے میٹر ریڈرز سے چھٹکارہ: وزیر اعظم نے ’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘ ایپ کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) سے میٹر ریڈرز کا کردار ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس مقصد کے لیے نئی ڈیجیٹل ایپ ”اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ“ جلد متعارف کرائی جائے گی، جس کے ذریعے صارفین خود اپنی بجلی کی ریڈنگ اپ لوڈ کر سکیں گے۔ یہ نظام ”کے الیکٹرک“ کے دائرہ اختیار کے علاوہ پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔
بزنس ریکارڈر نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ موجودہ نظام میں میٹر ریڈرز صارفین کے بجلی میٹروں کی تصاویر لے کر ڈسکوز کو بھیجتے ہیں جس کی بنیاد پر بل تیار ہوتا ہے، مگر اس نظام میں اوور بلنگ اور شکایات کی بھرمار ہے۔ متعدد صارفین مہنگے بلوں سے نالاں ہیں اور ریڈنگ کی درستگی پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔
بزنس ریکارڈر نے بتایا کہ 17 جون 2025 کو وزیر اعظم کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں اس مسئلے پر غور کیا گیا، جس میں میٹر ریڈرز کے کردار کو ختم کرنے اور بلنگ کے عمل کو خودکار بنانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، وزیر اعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت دی کہ ”پاور اسمارٹ موبائل ایپ“ جلد از جلد متعارف کرائی جائے، جس میں قومی زبان اردو کے ساتھ چار علاقائی زبانوں پنجابی، سندھی، پشتو اور بلوچی میں رہنمائی موجود ہو تاکہ عام عوام بھی آسانی سے استعمال کر سکیں۔
پاور ڈویژن کو کہا گیا ہے کہ وہ ایپ کی سافٹ لانچ فوری طور پر کرے تاکہ کسی بھی ابتدائی تکنیکی مسائل کو حل کیا جا سکے اور مکمل قومی سطح پر آغاز سے پہلے ایپ کو مکمل فعال اور مستحکم بنایا جا سکے۔
وزیر اعظم نے پاور ڈویژن کو ایک ماہ کی مہلت دی ہے کہ وہ میٹر ریڈرز کے مرحلہ وار خاتمے کا جامع منصوبہ تیار کرے۔
اس اقدام کی کامیابی کے لیے پاور ڈویژن اور وزارت اطلاعات و نشریات کے اشتراک سے ایک وسیع میڈیا مہم تیار کی جا رہی ہے، جس کا مقصد صارفین کو خود ریڈنگ کے فوائد سے آگاہ کرنا ہے۔ اس قومی مہم کے لیے حکومت نے 31 کروڑ 60 لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔
پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (پی آئی ٹی سی) نے تمام ڈسکوز کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی سطح پر بھی آگاہی مہم تیار کریں۔ اس کے علاوہ ایک جامع ”Terms of Reference (ToR)“ بھی تیار کیا گیا ہے، جس میں مہم کے دائرہ کار، مقاصد، طریقہ کار اور پی آئی ٹی سی اور میپکو کی ذمہ داریاں واضح کی گئی ہیں، جن میں میڈیا پلاننگ، وینڈر سے رابطے، فیلڈ ایکٹیویشن، مانیٹرنگ اور رپورٹنگ شامل ہیں۔
ڈسکوز نے پی آئی ٹی سی کے چیف ایگزیکٹو سے رہنمائی طلب کی ہے کہ میڈیا مہم کے اخراجات کس طرح برداشت کیے جائیں۔ آیا یہ رقم ان کے بلوں سے منہا کی جائے یا پی آئی ٹی سی پروموشنل مواد (بینرز، اسٹینڈی، بورڈز) فراہم کرے گا۔ ساتھ ہی یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ الیکٹرانک میڈیا میں عوامی اعلانات کے لیے مفت وقت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔
ڈسکوز نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پی آئی ٹی سی ایپلیکیشنز جیسے ”پاور اسمارٹ ایپ“، ”اپنا میٹر اپنی ریڈنگ“، ”CCMS+“ اور ”لائن مین موبائل سلوشن“ کو لانچ سے قبل مکمل ٹیسٹ اور ویلیڈیٹ کرے تاکہ تکنیکی مسائل سے بچا جا سکے اور صارفین کو بہتر اور قابل اعتماد تجربہ فراہم کیا جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی ٹی سی مہم کے دوران تمام پلیٹ فارمز پر اعلیٰ کارکردگی، اعتماد اور شفافیت یقینی بنائے گا، اور تمام حکومتی تقاضے مکمل شفافیت کے ساتھ پورے کیے جائیں گے۔
یہ اقدام صارفین کو اوور بلنگ، بدعنوانی اور ریڈنگ کی درستگی سے متعلق مسائل سے نجات دلانے کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی آئی ٹی سی پاور ڈویژن میٹر ریڈرز جا سکے مہم کے کے لیے
پڑھیں:
سولر پینلز پر ٹیکس اور نیٹ میٹر نگ کی پالیسی باعث تشویش ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر ) وفاقی بجٹ میں سولر پینلز پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے نفاذ کی تجویز کے باوجود، پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کی جانب بڑھتا ہوا سفر نہیں رکے گا اور نیٹ میٹرنگ پالیسی میں متوقع تبدیلی ماحول دوست اور سستی بجلی کے فروغ میں رکاوٹ بنے گی اور حکومت صارفین اور انڈسٹری کے تحفظات کو ترجیح دے۔ یہ خیالات ماہرین، سولر کی کاروباری شخصیات، صنعتی شخصیات اور شمسی توانائی کے ماہرین نے ایک آن لائن ویبینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہے۔ کیا سولر کا مستقبل روشن ہے؟ کے عنوان سے اس ویبنار کا انعقاد *انرجی اپڈیٹ* اور *پاکستان سولر ایسوسی ایشن (PSA)* کے اشتراک سے کیا گیا۔پی ایس اے کے چیئرمین وقاص موسیٰ نے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ گھریلو اور کمرشل صارفین میں سولر انرجی کی مقبولیت میں اضافہ ماحولیاتی بہتری سستی بجلی اور درآمدی فیول میں کمی کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کی مقامی صنعت تاحال اتنی مستحکم نہیں کہ وہ بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرسکے، اس لیے درآمدی سولر پینلز پر ٹیکس لگانا اور نیٹ میٹرنگ کی پالیسی میں تبدیلی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے گی۔انویریکس سولر انرجی کے سی ای او محمد ذاکر علی نے کہا کہ پاکستان میں صارفین صاف توانائی کے طویل المدتی فوائد کو سمجھ چکے ہیں اور وہ ہر صورت گرڈ سے آزاد ہونے کی راہ پر گامزن رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سولر انڈسٹری کے قیام کے لیے کم از کم 18 سے 24 ماہ درکار ہیں۔ اور متبادل توانائی کا سفر نہیں رکے گا تاہم حکومتی مراعات بہت ضروری ہیں۔ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر خالد ولید نے کہا کہ شہری علاقوں میں بڑھتی ہوئی سولر کی تنصیبات پاکستان کو عالمی کاربن کریڈٹس حاصل کرنے کا موقع دے سکتی ہیں۔ انہوں نے دیہی علاقوں اور زرعی شعبے میں سولر توانائی کے بے پناہ مواقع پر بھی زور دیا انرجی اپڈیٹ کی حلیمہ خان نے کہا کہ سولر ٹیکنالوجی پاکستان کے لیے فوسل فیول کے استعمال میں کمی لانے اور پائیدار اہداف کے حصول کا عملی راستہ ہے۔