Daily Ausaf:
2025-09-22@01:50:29 GMT

اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

میں اکثر سوچتا ہوں کہ اگر دنیا کی ستاون اسلامی ریاستیں ایک دن کے لیے بھی صرف اپنے اسلامی شعور پر جمع ہو جائیں تو شاید اقوام متحدہ کا ایوان لرز جائے۔ شاید وائٹ ہائوس کی دیواریں پسینے سے بھیگ جائیں۔ شاید اسرائیل اور اس کے سرپرست امریکا کو پہلی مرتبہ معلوم ہو کہ امت محمد ﷺ صرف خطبوں میں نہیں حقیقت میں بھی موجود ہے۔کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے پاس دفاعی اثاثے ہیں مگر کسی نظریے کے تابع نہیں۔ ہمارے پاس فوجی اتحاد ہے مگر بغیر کسی دشمن کے۔ ہمارے پاس معاشی قوت ہے مگر اپنی ہی ملت کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے مغرب کے بینکوں کو سونپ دی گئی ہے۔کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کے 10 بڑے تیل و گیس ذخائر اسلامی ممالک کے پاس ہیں؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کی 2 ارب آبادی میں سے تقریباً ایک اعشاریہ نو ارب مسلمان ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان، ترکی، ایران، مصر، انڈونیشیا جیسے ممالک کے پاس ایسی عسکری قوت ہے کہ اگر صرف مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جائے تو نیٹو کی آنکھیں پھٹ جائیں؟
تو پھر سوال یہ ہے کہ ہم کیوں نہیں متحد؟ کیوں ہمارا ہر اتحاد فوٹو سیشن اور اعلامیہ تک محدود ہے؟اسلامی فوجی اتحاد جو سعودی عرب کے ریاض میں قائم ہے، جس کے سربراہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف ہیں۔ کیا واقعی کوئی اتحاد ہے؟ اگر ہے تو اس نے آج تک کوئی فوجی کاروائی فلسطین کے لیے کیوں نہیں کی؟ کیوں غزہ پر بمباری کے دوران یہ اتحاد خاموش رہا؟ کیا فلسطینی بچے خواتین اور بوڑھے مسلمان اسلامی دفاع کے دائرے میں نہیں آتے؟
دوسری طرف او آئی سی ہے ایک سیاسی لاش۔ جس کے اجلاس ہوٹلوں کے عشائیوں میں دفن ہو جاتے ہیں۔ جس کا کام صرف شدید مذمت کے بیانات دینا رہ گیا ہے۔ جس میں شامل بعض ممالک اسرائیل سے خفیہ تعلقات قائم کر چکے ہیں اور بعض عوامی طور پر سفارت خانے کھولنے پر فخر کرتے ہیں۔
اگر آپ گہرائی سے دیکھیں، تو اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم مسلمان ضرور ہیں مگر امت نہیں۔”ہم پاکستانی، سعودی، ایرانی، ترک، انڈونیشین، مصری سب کچھ ہیں مگر صرف مسلمان نہیں۔ ہمیں قوم پرستی، نسل پرستی، مسلک پرستی اور مفاد پرستی نے جدا کر رکھا ہے۔ ایک ہی اللہ ایک ہی رسول، ایک ہی قرآن ہونے کے باوجود ہم ایک دوسرے کو دشمن سمجھتے ہیں۔ایران نے اسرائیل کو للکارا تو عرب دنیا نے اسے شیعہ سازش قرار دے دیا۔ سعودی اتحاد نے خاموشی اختیار کی کیونکہ پالیسی کا حکم امریکہ سے آتا ہے۔ ترکی جو کبھی ملت اسلامیہ کی قیادت کرتا تھا اب خود مغرب سے تعلقات بچانے کی تگ و دو میں ہے۔اور پاکستان؟ پاکستان کو تو اپنے اندرونی مسائل سے ہی فرصت نہیں۔ مہنگائی، بدامنی اور سیاسی انتشار نے اسے عالمی کردار سے کاٹ کر رکھ دیا ہے۔ حالانکہ پاکستان کے پاس ایٹمی طاقت، نظریاتی طاقت اور فوجی تجربہ ہے مگر قیادت میں وژن نہیں۔
یاد رکھیں۔۔! جب تک ہم اپنی سمت درست نہیں کریں گے تب تک ہماری ہر تنظیم، ہر اتحاد، اور ہر اجلاس صرف نئے زخموں کی لاشوں پر کانفرنسوں کے کتبے نصب کرے گا۔کیا یہ ممکن نہیں کہ او آئی سی کی قیادت مستقل ہو اور اسے صرف سعودی عرب یا ترکی کی جاگیر نہ سمجھا جائے؟ اسلامی فوجی اتحاد کو فعال کیا جائے اور اس کا واضح دشمن اسلام دشمن قوتیں قرار دی جائیں؟ کیا وقت نہیں آ گیا کہ امتِ مسلمہ محض جذباتی بیانات اور بے عمل قراردادوں سے آگے بڑھ کر عملی اتحاد کی طرف قدم بڑھائے؟ ہم ڈی-ایٹ، او آئی سی اور اسلامی فوجی اتحاد جیسے ادارے تو بناتے ہیں مگر ان کی روح میں وہ غیرت، حکمت اور استقلال کیوں نظر نہیں آتا جو انہیں وقت کے چیلنجز کا جواب بناتا؟ کیوں نہ ڈی-ایٹ کو سودی نظام سے نجات کا ذریعہ بنایا جائے اور اسے اسلامی دنیا کا مشترکہ بیت المال بنا کر غریب مسلم اقوام کے لیے معاشی ڈھال بنایا جائے؟ کیوں نہ ایک عالمی مسلم میڈیا نیٹ ورک قائم کیا جائے جو بی بی سی اور سی این این کے جھوٹ کا جواب دے اور مظلوم مسلمانوں کی سچائی دنیا تک پہنچائے؟ اور کیوں نہ ایک ’’اسلامی سلامتی کونسل‘‘ بنائی جائے جو اعلان کرے کہ اگر ایک مسلمان ملک پر حملہ ہوگا تو سمجھا جائے گا کہ پوری امت پر حملہ ہوا ہے؟
امتِ مسلمہ کے پاس سب کچھ ہے ، وسائل، آبادی، تیل، گیس، فوجیں، اور سب سے بڑھ کر ایک مشترکہ عقیدہ۔ جو کمی ہے وہ صرف قیادت، اخلاص اور اتحاد کی ہے۔ اگر ہم نے اپنی صفوں میں وحدت پیدا کر لی اور اخلاص کے ساتھ اجتماعی منصوبہ بندی کی تو نہ صرف ہماری مظلوم قومیں سر اٹھا کر جی سکیں گی بلکہ دنیا کو بھی باور کروایا جا سکے گا کہ مسلمان محض تاریخ کے باسی نہیں، مستقبل کے معمار ہیں۔ اب وقت ہے کہ ہم خواب دیکھنا چھوڑ کر تعبیر کی جانب بڑھیں۔
یقین کریں، اگر یہ سب کر لیا جائے تو دنیا کی ترتیب بدل سکتی ہے۔ اسرائیل ہو یا بھارت، امریکہ ہو یا فرانس سب جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے متحد ہونے کی دیر ہے اور پھر کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی۔ لیکن شرط ایک ہے۔! اتحاد۔ اور اس اتحاد کی بنیاد اسلام ہے نہ کہ فرقے، قومیت یا جغرافیہ۔
میں ایک عام مسلمان ہوں۔ نہ حکمران نہ کمانڈر۔ مگر جب میں اپنے بچوں کو فلسطین کے لاشے دکھاتا ہوں، جب میں غزہ کے ملبے سے نکلتی چیخیں سنتا ہوں، جب میں اسرائیل کے جنگی طیارے دیکھتا ہوں اور میرے اپنے حکمران خاموش رہتے ہیں تو میرا دل ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہے۔کیا ہم واقعی ایسے وقت کے منتظر ہیں جب مسجد اقصی بھی ماضی بن جائے؟ جب بیت اللہ پر نظریں اٹھیں اور ہم صرف مذمتی بیان جاری کریں؟نہیں!اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ہر مسلم ملک کے گلی، کوچے، یونیورسٹی، مدرسے اور ادارے سے امت مسلمہ کو جگانے کی آواز بلند کریں۔اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے !

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جانتے ہیں کہ فوجی اتحاد ہے کہ ہم ہیں مگر کیوں نہ کے پاس اور اس

پڑھیں:

آپریشن نہیں بلوچستان کے نوجوانوں کو تعلیم کی ضرورت ہے‘ حافظ نعیم الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250920-01-18

 

 

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بلوچستان کے نوجوان تعلیم یافتہ اور ہنرمند بن کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں، انہیں فوجی آپریشن کی نہیں تعلیم کی ضرورت ہے۔ایوب اسٹیڈیم کوئٹہ میں بنو قابل پروگرام کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ملک دشمن اور خدانخواستہ اسے توڑنے کی خواہش رکھنے والے عناصر کو واضح  پیغام دیا کہ جماعت اسلامی پاکستان کی ہرحال میں حفاظت کرے گی، پاکستان نظریے کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا اور ہم اس نظریے کے محافظ ہیں۔الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت بنوقابل پروگرام کے کوئٹہ میں آغاز پر ہزاروں بچوں اور بچیوں نے مفت آئی ٹی کورسز میں داخلہ کے لیے ٹیسٹ دیا۔ تقریب سے امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن بلوچ اور دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی نے بنوقابل کا دائرہ کار صوبے کے دیگر شہروں تک پھیلانے کا اعلان کیا اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ تعمیری سرگرمیوں کا حصہ بن کر ملک و قوم کی خدمت کریں۔حافظ نعیم الرحمن نے حکمرانوں کو باور کرایا کہ معدنیات کے متنازع معاہدوں کے بجائے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور خصوصی طور پر آئی ٹی اور کمپیوٹر کے شعبہ جات میں ان کی ترقی پر توجہ دی جائے تاکہ آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہو اور خوشحالی آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی حکمران کی ملکیت نہیں بلکہ پورے ملک کے عوام اس وطن کے مالک ہیں۔ انہوں نے بلوچستان میں امن کے قیام اور عوام کو سہولیات کی فراہمی کا پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی محرومیاں دور ہوں گی تو پورا پاکستان ترقی کرے گا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عوام پر حکمران مسلط کردیے جاتے ہیں ، بلوچستان اسمبلی میں صرف جماعت اسلامی کے 2 ارکان فارم 45 سے آئے ہیں، قوم کو اپنی مرضی سے اپنے نمائندے منتخب کرنے کے مواقع دیے جائیں۔ امیر جماعت اسلامی نے مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں صوبے کے حقوق کے لیے ہونے والے حالیہ لانگ مارچ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ پنجاب کی عوام نے لانگ مارچ کا بھرپور ساتھ دیا اور ثابت کیا کہ وہ بلوچستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ نومبر میں ہونے والے تاریخی اجتماع عام میں جماعت اسلامی بلوچستان سمیت پورے ملک کی مظلوم عوام کا مقدمہ مینار پاکستان تلے پیش کرے گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے بلوچستان کے عوام کو اجتماع میں شرکت کی دعوت دی اور اس عہد کا اعاہ کیا کہ عظیم الشان اجتماع قوم کے حقوق کی جدوجہد کا نقطہ آغاز ہو گا۔ انہوں نے غزہ میں امریکی سرپرستی میں ہونے والے صہیونی مظالم کا ذکر کیا اور کہا کہ ظالم استعماری طاقتیں اکٹھی ہوکر فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، بلوچستان سمیت پورے ملک کے عوام ظالموں اور ان کے آلہ کاروں کے خلاف متحد ہوجائیں۔مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ بلوچستان میں معدنیات سے زیادہ قیمتی یہاں کے نوجوان ہیں، صوبے کے نوجوان سمندر کی سی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں۔بلوچستان کے عوام بالخصوص نوجوان مایوس نہیں ہیں ، انہیں مخلص قیادت اور سرپرستی کی ضرورت ہے ،جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن صوبے کے نوجوانوں کو مواقع دے گی۔

 

کوئٹہ: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن بنو قابل تقریب سے خطاب کررہے ہیں

متعلقہ مضامین

  • کراچی: جماعت اسلامی کا یونیورسٹی روڈ کی تعمیر کی جدوجہد کیلئے ایکشن کمیٹی بنانے کا اعلان
  • کراچی: جماعت اسلامی کا یونیورسٹی روڈ کی تعمیر کی جدوجہد کیلئے ایکشن کمیٹی بنانے کا اعلان
  • بلدیہ ٹاؤن کھنڈر بن چکا‘ پیپلز پارٹی کی کارکردگی صرف کرپشن ہے ‘منعم ظفر خان
  • پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ کا مسلسل احتجاج، مطالبات نہ مانے جانے تک جدوجہد جاری رہے گی، احسن فرید
  • مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور اسرائیلی خطرات : پاکستان کی ایٹمی قوت کا نیا کردار
  • امامیہ اسکائوٹس، خستہ نباشید۔۔ لبیک یاحسین ؑ
  • پاک سعودی مشترکہ دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے،شجاع الدین شیخ
  • آپریشن نہیں بلوچستان کے نوجوانوں کو تعلیم کی ضرورت ہے‘ حافظ نعیم الرحمن
  • یاسین ملک کو رہا کیا جائے،محبوبہ مفتی کاامیت شاہ کوخط
  • اسلامی دفاعی و سیاسی اتحاد کی تشکیل پر غور ضروری ہے، علامہ مقصود ڈومکی