سول اسپتال میں جدید موڈیولر او ٹیز قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
سول اسپتال کراچی میں تین جدید موڈیولر آپریشن تھیٹرز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ان جدید موڈیولر آپریشن تھیٹرز کو انفیکشن کنٹرول کے عالمی معیار کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے جس پر 40 سے 45 کروڑ روپے لاگت آئے گی اور دو ماہ کے اندر اس پر کام کا آغاز متوقع ہے۔
اس حوالے سے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد بخاری نے بتایا کہ موڈیولر او ٹی منصوبہ گزشتہ دو برسوں سے زیر بحث تھا، جس کی باقاعدہ منظوری مالی سال 2025-26 میں صوبائی حکومت نے دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا کریڈٹ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور سیکریٹری صحت ڈاکٹر ریحان بلوچ کو جاتا ہے۔ سندھ بھر میں 15 موڈیولر او ٹی قائم کیے جائیں گے جن میں سے 3 سول اسپتال کراچی میں بنائے جائیں گے۔
ڈاکٹر خالد بخاری نے کہا کہ کراچی کے نجی اسپتالوں میں پہلے ہی موڈیولر او ٹیز موجود ہیں، سول اسپتال کراچی کا پہلا اور واحد سرکاری اسپتال ہوگا جہاں یہ جدید سہولت میسر ہوگی،انہوں نے بتایا کہ موڈیولر او ٹی میں دورانِ آپریشن جراثیم سے پاک ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ہیپا فلٹرز کے ذریعے مسلسل صاف ہوا فراہم کی جاتی ہے جو سرجن اور مریض دونوں کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فی الحال او ٹی کمپلیکس میں 14 روایتی آپریشن تھیٹرز موجود ہیں، سندھ بھر سے کینسر اور دیگر پیچیدہ کیسز یہاں آتے ہیں جن میں سے کئی آپریشنز 6 سے 8 گھنٹے طویل ہوتے ہیں۔ ایسے میں جدید او ٹیز ایک ضرورت بن چکے ہیں۔ تین موڈیولر او ٹیز کی منظوری لے لی ہے اب مزید چار کے لیئے درخواست کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سول اسپتال او ٹیز
پڑھیں:
حکومت سندھ کا کم سے کم اجرت میں 12 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کم سے کم تنخواہ میں 12 فیصد اضافہ کرکے اجرت 42 ہزار روپے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کم سے کم تنخواہ میں بارہ فیصد اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جلد سندھ میں کم سے کم تنخواہ42 ہزار ہوگی، کوشش ہے اس ہی مہینے اعلان کردیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی بجٹ تقریر کے موقع پر ایوان میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کو بدتمیزی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ بدقسمتی سے احتجاج کے وقت اسمبلی قوائد کی بھی پاسداری نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایوان میں قطعی اکثریت ہے ہم بجٹ خود پاس کرا سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
پیپلز پارٹی اور اس کی سندھ حکومت عوام کی بھرپور طریقے سے خدمت کررہی ہے ، سندھ حکومت نے زندگی کے ہر شعبے میں لوگوں کو سہولتیں مہیا کی ہیں۔انہوں نے یہ بات پیر کو سندھ اسمبلی میں گزشتہ سات روز سے جاری بجٹ بحث کو سمیٹتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایوان کی کارروائی پرسکون ماحول میں جاری رکھنے کے لئے ہم نے ایڈوائزری کمیٹی بنائی تھی اس میں اصول طے ہوئے تھے تاہم میری بجٹ تقریر کے موقع پر ہنگامہ آرائی کی گئی کسی کے سامنے کھڑے ہو کر چور چور کہنا کیا اخلاقی بات ہے؟
انہوں نے کہا کہ میں 135واں رکن ہوں جو بجٹ پر بات کر رہا ہے، سندھ اسمبلی میں ایسی بحث پہلے کبھی نہیں ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اپوزیشن نے جو کیا وہ معذرت کے ساتھ بدتمیزی کے زمرے میں آتا ہے تھی، گذشتہ سال 132 ارکان نے بجٹ پر بات کی تھی،اس مربتہ 42 گھنٹوں سے زیادہ بجٹ پر بحث ہو چکی ہے۔
وزیراعلیٰ نے دیگر صوبائی اسمبلیوں میں بجٹ کے موقع پر ارکان کو ملنے والے وقت کے اعداد و شمار بھی پیش کئے اور کہا کہ اس کے باوجود یہ کہا جاتا ہے کہ سندھ میں جمہوریت نہیں۔بجٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سندھ کا ترقیاتی بجٹ کل بجٹ کا تقریباً 30 فیصد ہے جبکہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 23 فیصد ہے۔
خیبرپختونخوا کا ترقیاتی بجٹ 25.3 فیصد اوربلوچستان کا ترقیاتی بجٹ ہم سے زیادہ ہے لیکن وہاں بھی پیپلزپارٹی کی حکومت ہے۔انہوں نے بتایا کہ سال کے آغاز میں وفاق نے ہمیں کہا کہ پورے سال میں 1.9 ٹریلین دیں گے مگروفاقی بجٹ کے بعد 12 جون کو نظرثانی شدہ 1.796 ٹریلین یعنی 100 بلین کم کردیے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 12 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا گیاہے۔
انہوں نے بتا یا کہ ہم نے پروفیشنل ٹیکس، انٹرٹینمنٹ ٹیکس ختم کردیا ہے،گاڑیوں پر کئی ٹیکسز کی چھوٹ دے دی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وقت10820 ارب روپے کی صوبائی اے ڈی پی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں 90 فیصد ارکان کی تقاریر سنتا ہوں، اس مرتبہ شاید ٹاسک دیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ کو ٹارگٹ کرنا ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایوان میں کہا گیا کہ 11 محکمے وزیراعلیٰ کے پاس ہیں۔
میں وزیراعلیٰ ہوں اور اصل میں میرے پاس 45 محکمے ہیں ،ویسے اس وقت میرے پاس 6 محکمے ہیں، وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس 14 محکمے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس 20 محکمے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک ایک اخبار نے بھی لکھ دیا کہ کراچی کے لئے کوئی میگا اسکیم نہیں ہے حالانکہ ہم نے اس سال کراچی کے لئے 12 ارب روپے کے میگا منصوبے رکھے ہیں۔
سیلاب متاثرین کے لئے منصوبے کی پوری دنیا نے تعریف کی ہے، یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کا کوئی ٹھیکیدار نہیں، مالک مکان خود بناتے ہیں،ہم نے 20 لاکھ گھر بنانے ہیں، 12 لاکھ زیرتعمیر ہیں، 6 لاکھ گھر مکمل ہوچکے ہیں،ان تمام گھروں کی ایک ایک تفصیل موجود ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ وہ واحد صوبہ ہے جہاں مالیاتی نظم و نسق موجود ہے ۔اللہ تعالیٰ اور پارٹی چاہے گی تو میں 18 سال بھی وزیر اعلیٰ رہوں گا۔