تہران پر جارحیت بے بنیاد، روس ایرانی عوام کی مدد کیلئے تیار ہے، صدر پیوٹن
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
تہران پر جارحیت بے بنیاد، روس ایرانی عوام کی مدد کیلئے تیار ہے، صدر پیوٹن WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ تہران کے خلاف جارحیت بے بنیاد ہے، روس ایرانی عوام کی مدد کے لیے تیار ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کےمطابق ماسکو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ تہران کے خلاف جارحیت بے بنیاد ہے۔
صدر پیوٹن نے کریملن میں بات چیت کے آغاز پر کہا کہ روس ایرانی عوام کی مدد کے لیے تیار ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر پیوٹن نے کہا ایران کے خلاف جارحیت مکمل طور پر بلاجواز ہے، روس ایرانی عوام کو مدد فراہم کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
دوسری جانب، عباس عراقچی نے ایران پر امریکی حملوں کی مذمت کرنے پر صدر پیوٹن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ روس تاریخ کے درست جانب کھڑا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہای اور صدر مسعود پزشکیاں نے پیوٹن کے لیے اپنی نیک تمنائیں اور سلام بھیجے ہیں۔
ریاستی خبر رساں ایجنسی ٹاس کے مطابق عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اور روس مشرق وسطیٰ میں موجودہ کشیدگی کے حوالے سے اپنے مؤقف کو ہم آہنگ کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے اپنے وزیر خارجہ کو ماسکو بھیجا ہے تاکہ صدر ولادیمیر پیوٹن سے امریکا کے حالیہ بڑے حملوں کے بعد مزید مدد کی درخواست کی جا سکے۔
ایک سینئر ذریعے نے رائٹرز کو بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی، خامنہای کا خط پیوٹن تک پہنچائیں گے جس میں روس کی حمایت طلب کی گئی ہے۔
ایرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک روس کی حمایت ایران کو کافی نہیں لگی اور تہران چاہتا ہے کہ پیوٹن اسرائیل اور امریکا کے خلاف ایران کی زیادہ کھل کر حمایت کرے، ذرائع نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران کس نوعیت کی مدد چاہتا ہے۔
کریملن نے تصدیق کی ہے کہ پوتن عراقچی سے ملاقات کریں گے، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ملاقات میں کن امور پر بات چیت ہو گی۔
کریملن کا کہنا ہے کہ امریکا کے تین ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے نے تنازع میں شامل فریقین کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے اور ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ ایران کی جوہری تنصیبات کے ساتھ کیا ہوا ہے اور آیا وہاں تابکاری کا کوئی خطرہ موجود ہے یا نہیں۔
دمتری پیسکوف نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو حملے سے قبل آگاہ نہیں کیا، اگرچہ دونوں کے درمیان عمومی طور پر امریکی فوجی مداخلت کے امکانات پر بات چیت ضرور ہوئی تھی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ روس کیا کرنے کو تیار ہے، تو دمتری پیسکوف نے کہا کہ ماسکو نے ثالثی کی پیشکش کی ہے، اور اب یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ایران کو کیا درکار ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرموٹروے پر دلچسپ واقعہ، بیوی بھول کر شوہر گاڑی لیکر نکل پڑا، پولیس نے واپس ملوایا جنگ جواری ٹرمپ نے شروع کی، ختم ہم کریں گے، ترجمان خاتم الانبیا یونٹ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس شروع، ایران اسرائیل تنازع سمیت دیگر اہم معلاملات زیرِ غور اسرائیل کا فردو جوہری تنصیب پر نیا حملہ، تہران میں یونیورسٹی پر بھی بمباری چین، بنگلہ دیش، پاکستان کے نائب وزرائے خارجہ اجلاس کا مقصد کسی تیسرے فریق کو نشانہ بنانا نہیں، چینی وزارت خارجہ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب کی ایران پر امریکی حملے کی مذمت حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 8 وزارتوں میں کٹوتی پر اتفاقCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: روس ایرانی عوام کی مدد جارحیت بے بنیاد صدر پیوٹن کہ ایران تیار ہے کے خلاف کہا کہ نے کہا کے لیے
پڑھیں:
گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضے اور خائن حکومت کی بے حسی پر شامی عوام میں تشویش کی لہر
سیاسی تجزیہ کار وائل امین نے اس حوالے سے کہا ہے کہ صیہونی حکومت نے عملی طور پر جنوبی شام پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور احمد الشعراء (جولانی) کا اس علاقے پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی سرزمین پر صیہونی حکومت کی جارحیت اور قبضے کی توسیع کا حوالہ دیتے ہوئے مقامی نیوز نیٹ ورک نے خبر دی ہے کہ گولان کی پہاڑیوں کو صیہونی حکومت کے حوالے کرنے سے شامی شہری غیر مطمئن اور ناراض ہیں۔ العہد نیوز نیٹ ورک نے اپنی ایک رپورٹ میں شامی سرزمین پر اسرائیلی حکومت کی جارحیت اور قبضے میں توسیع کے بارے شامی عوام میں تشویش کا ذکر کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت نے اپنی جارحیت اور قبضے کو جاری رکھتے ہوئے قنیطرہ اور درعا کے نواحی علاقوں میں بنکر تعمیر کر لیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شامی عوام کے مختلف طبقات اپنے ملک کی سرزمین پر صیہونی حکومت کی جارحیت پر سخت ناراض ہیں۔ سیاسی تجزیہ کار وائل امین نے اس حوالے سے کہا ہے کہ صیہونی حکومت نے عملی طور پر جنوبی شام پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور احمد الشعراء (جولانی) کا اس علاقے پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شام کی سرزمین پر صیہونی حکومت کی جارحیت جاری ہے اور غاصبوں کے حملوں نے شام کے پوری سرزمین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔