غزہ کے معاملے پر یورپی یونین اسرائیل کے ساتھ معاہدہ معطل کر دے: اسپین
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپین کے وزیر خارجہ جوز مینوئل الباریس نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے موجودہ معاہدے کو فوری طور پر معطل کرے، جو کہ غزہ میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے تناظر میں ایک ناگزیر قدم بن چکا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جوز مینوئل الباریس نے اعلان کیا ہے کہ وہ یورپی یونین کونسل پر دباؤ ڈالیں گے تاکہ اسرائیل کے خلاف واضح اور دوٹوک مؤقف اپنایا جا سکے، اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری انسانی المیے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اس تناظر میں اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور سیاسی روابط کو فوری طور پر منجمد کیا جانا چاہیے۔
ہسپانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ وہ نہ صرف اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کریں گے بلکہ ان تمام عناصر پر پابندیاں عائد کرنے کا بھی مطالبہ کریں گے جو فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
انہوں نے اس سے قبل بھی واضح کیا تھا کہ یورپی یونین، اسرائیل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور اس حیثیت سے اس پر اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف عملی قدم اٹھائے، جس کی ابتدا اسرائیل کو اسلحہ کی ترسیل پر فوری پابندی سے ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یورپی یونین اسرائیل کے
پڑھیں:
امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،
خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔