امریکہ کا قطر میں اپنے شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں میں قیام کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جون2025ء ) امریکہ نے قطر میں اپنے شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں میں قیام کا مشورہ دے دیا، امریکی ایڈوائزری پر اپنے ردعمل میں خلیجی ملک نے سکیورٹی مستحکم ہونے کی یقین دہانی کرادی۔ العربیہ نیوز کے مطابق قطر میں امریکی سفارت خانے نے پیر کے روز خلیجی ملک میں مقیم اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اگلی اطلاع تک محفوظ مقام پر پناہ لیں، اس ضمن میں قطر میں شہریوں کو بھیجی جانے والی ای میل میں اور امریکی سفارت خانے نے کہا کہ "بہت زیادہ احتیاط کے ساتھ ہم امریکی شہریوں کو اگلی اطلاع تک پناہ گاہ میں رہنے کی سفارش کرتے ہیں۔
اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے قطر نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اس کی سکیورٹی کی صورتحال مستحکم ہے، وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصار کا کہنا کہ امریکی سفارت خانے کی ایڈوائزری میں کسی خاص خطرے کی موجودگی کی نشاندہی نہیں کی گئی، تاہم قطر اپنے شہریوں اور رہائشیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ ایران نے کہا ہے کہ اس کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے نے اس کی مسلح افواج کے لیے جائز اہداف کا دائرہ بڑھا دیا ہے، ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اسلامی جمہوریہ کے خلاف اسرائیل کی فوجی مہم میں شامل ہونے کے لیے "جواری" قرار دیا، اس کے جواب میں امریکہ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان بیرون ملک اپنے شہریوں کے لیے دنیا بھر میں احتیاط کا سکیورٹی الرٹ بھی جاری کیا۔ ایک بیان میں امریکیوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ ’وہ زیادہ احتیاط برتیں اور بیرون ملک امریکی شہریوں اور مفادات کے خلاف ممکنہ مظاہروں سے خبردار رہیں‘، علاوہ ازیں امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اسرائیل ایران تنازعہ کی وجہ سے ہوائی سفر میں رکاوٹوں اور مشرق وسطیٰ میں فضائی حدود کی بندش کی بھی نشاندہی کی گئی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اپنے شہریوں شہریوں کو کے لیے
پڑھیں:
امریکی دباؤ پر عراق ترکمان گیس ڈیل ناکام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق کی ترکمانستان سے گیس خریدنے کی کوشش امریکی دباؤ کے باعث ناکام ہوگئی۔ اس معاہدے کے تحت ترکمانستان سے گیس ایران کے راستے عراق پہنچائی جانی تھی تاکہ ملک میں بجلی کی قلت کم ہو سکے، لیکن امریکا نے اس ڈیل کی منظوری دینے سے انکار کر دیا۔ عراقی وزیراعظم کے توانائی امور کے مشیر عادل کریم نے کہا کہ اگر یہ معاہدہ آگے بڑھایا گیا تو عراقی بینکوں اور مالیاتی اداروں پر امریکی پابندیاں لگ سکتی ہیں، اس لیے فی الحال یہ معاہدہ معطل کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ عراق پچھلی ایک دہائی سے اپنی بجلی کی بڑی ضرورتیں ایران سے گیس لے کر پوری کر رہا ہے۔ 2024 ء میں ایران سے 9.5 ارب کیوبک میٹر گیس درآمد کی گئی۔ لیکن امریکی پابندیوں کے باعث ان سپلائی پر بھی خطرات منڈلا رہے ہیں۔ عراق کی بجلی کی طلب گرمیوں میں سب سے زیادہ بڑھ جاتی ہے اور روزانہ تقریباً 45 ملین کیوبک میٹر گیس درکار ہوتی ہے۔ ایران سے گیس نہ ملنے کے باعث ملک میں بجلی کی پیداوار میں تقریباً 3 ہزار میگاواٹ کی کمی آچکی ہے، جو تقریباً ڈھائی ملین گھروں پر اثر انداز ہوئی ہے۔ترکمان ڈیل ناکام ہونے کے بعد عراق اب قطر اور عمان سے ایل این جی درآمد کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے اور اس کے لیے ایک فلوٹنگ ٹرمینل لیز پر لینے کی تیاری ہے۔ اس کے ساتھ حکومت نے ٹوٹل انر جیز، بی پی اور شیورون جیسی بڑی کمپنیوں کے ساتھ منصوبوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔