اسرائیل پر ایرانی میزائلوں کی بارش
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز: گاو یام مرکز کی تباہی کے نتیجے میں صیہونی فوج کا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ شعبہ شدید متاثر ہوا ہے اور صیہونی فوج اب جدید ٹیکنالوجیز پر تکیہ نہیں کر سکتے۔ غاصب صیہونی رژیم کی سیکورٹی ڈاکٹرائن میں اس کے ٹارگٹڈ فوجی اقدامات بہت حد تک انٹیلی جنس پر بھروسہ کرتے ہیں اور انٹیلی جنس شعبے میں مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجیز کا بہت اہم کردار ہے۔ گاو یام مرکز پر ایران کے میزائل حملے میں اسرائیل کی یہ ٹیکنالوجیز تباہ ہو گئی ہیں۔ مزید برآں، اس مرکز کی تباہی کا صیہونی فوج کے مورال پر بھی بہت برا اثر پڑا ہے۔ صیہونی فوج گذشتہ کئی عشروں سے اپنی انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی برتری پر فخر کرتی آئی ہے لیکن ایران کے کامیاب میزائل حملوں نے ثابت کر دیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں کوئی مرکز بھی ان حملوں سے محفوظ نہیں ہے۔ تحریر: سید رضا حسینی
گذشتہ دن وعدہ صادق 3 آپریشن کے ترجمان کرنل ایمان تاجک نے اعلان کیا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے مقبوضہ فلسطین کے علاقے بئر السبع پر صرف ایک جدید میزائل داغا جو ٹھیک نشانے پر لگا اور مائیکروسافٹ کی عمارت تباہ ہو گئی۔ انہوں نے کہا: "صیہونی رژیم سے تعاون کی قیمت چکانا پڑے گی، سخت اور دردناک سزا ملے گی، منتظر رہیں۔" یہ خبر ایسے وقت سامنے آئی جب صیہونی رژیم کی پروپیگنڈہ مشینری نے گذشتہ چند دن کے دوران ایرانی میزائلوں کا نشانہ بننے والے جدید ترین فوجی مرکز کے قریب ایک ملٹری اسپتال کی کھڑکیاں ٹوٹنے پر اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ایران نے اسپتال کو نشانہ بنایا ہے۔ یوں اسرائیل نے ایران کے خلاف ایک نفسیاتی جنگ کا آغاز کیا اور ایران انٹرنیشنل جیسے فارسی زبان کے اسرائیل نواز چینلز نے بھی اسے زور و شور سے پیش کیا۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل پر داغے جانے والے ایرانی میزائلوں کا اصل نشانہ گاو یام ٹیکنالوجی پارک میں اسرائیل کی انٹیلی جنس آپریشنز کے مرکز ہیڈکوارٹر کی عمارت تھی۔ یہ اسٹریٹجک عمارت سوروکا اسپتال کے انتہائی قریب واقع ہے جس کی وجہ سے اس اسپتال کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے جو دھماکے کی لہر کا نتیجہ ہے۔ گاو یام سنٹر میں ہزاروں صیہونی فوجی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں جبکہ وہاں ڈیجیٹل کمانڈ سنٹر، سائبر آپریشنز کا ہیڈکوارٹر اور صیہونی فوج کی مختلف یونٹس کے مراکز بھی پائے جاتے ہیں۔ گاو یام کی تباہی غاصب صیہونی رژیم کی جنگی مشینری پر کاری ضرب تصور کی جا رہی ہے اور صیہونی حکمران اسے چھپانے کے لیے ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کیے ہوئے ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اسرائیل کو اب تک 500 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہو چکا ہے جو روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔
جھوٹی میڈیا سلطنت
صیہونی حکمرانوں کے حکم پر انجام پانے والے اسرائیلی پروپیگنڈے نے من گھڑت کہانی پیش کی جس کا مقصد ایران کی جانب سے مسلسل میزائل حملوں کو روکنا اور صیہونی فوج کی ناکامیوں اور کمزوریوں پر پردہ ڈالنا تھا۔ مزید برآں، ایران نے گاو یام سنٹر پر حملے سے پہلے اس کے انتہائی قریب اسپتال کے بارے میں وارننگ بھی جاری کر دی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ گاو یام سنٹر پر لگنے والے میزائل کے دھماکے سے پیدا ہونے والی لہر اس ملٹری اسپتال سے ٹکرائی ہے جس کے نتیجے میں اس کی کھڑکیاں اور دروازے ٹوٹ گئے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ وہ اسرائیل اسپتال پر حملے کا واویلا مچا رہا ہے جس نے غزہ میں دسیوں اسپتال اور صحت کے مراکز کو مٹی کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے اور حتی کچھ اسپتالوں کو زمینی حملے کا نشانہ بھی بنایا ہے۔
صیہونیوں کا اندرونی محاذ کی کمزوری کا اعتراف
ایران دشمن چینل ایران انٹرنیشنل کا رپورٹر سوروکا اسپتال میں موجود تھا اور تمام تر ہرزہ سرائی کے باوجود ایک اہم حقیقت کا اعتراف کر گیا۔ اس نے اعلان کیا کہ اسپتال میں موجود پناہ گاہوں کی کمزوری کے باعث وہاں موجود 70 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ اس کی جانب سے انجانے میں اس حقیقت کے اعتراف سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں پناہ گاہیں کم پڑ گئی ہیں اور ایران کے خلاف جنگ میں صیہونی رژیم کا اندرونی محاذ شدید کمزوری کا شکار ہو چکا ہے۔ ستارہ داود آرگنائزیشن اسرائیل میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ اس تنظیم نے بھی واضح کیا ہے کہ سوروکا اسپتال کے بالکل قریب اسرائیلی فوج کی بائیولوجیکل لیبارٹریز ہیں اور ایران کا میزائل ان پر لگا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیلی فوج مقبوضہ فلسطین میں بھی عام شہریوں کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
گاو یام سنٹر کیا ہے؟
یہ مرکز دراصل سیکورٹی تحقیقاتی مرکز ہے جو ٹیکنالوجی پارک کے طور پر معروف ہے اور براہ راست اسرائیل کی وزارت جنگ کے اختیار میں ہے۔ اس وقت اس میں چار عمارتیں چالو ہیں جبکہ پانچویں عمارت زیر تعمیر ہے۔ صیہونی فوج نے اپنے ٹیلی کمیونیکیشن یونٹس گاو یام منتقل کیے ہوئے ہیں اور وہاں مختلف فوجی شعبوں میں ریسرچ انجام پا رہی ہے۔ گاو یام سنٹر، بن گورین یونیورسٹی کے بہت قریب واقع ہے۔ اسی طرح اس کے قریب سوروکا اسپتال اور شمالی بئر السبع کا ریلوے اسٹیشن بھی ہے۔ گذشتہ سات برس کے دوران یہ مرکز اسرائیل کی ٹیلی کمیونیکیشن اور فوجی ٹیکنالوجیز کی ترقی کا اہم مرکز رہا ہے۔ مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع اس ٹیکنالوجی پارک کا اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں سے بھی بہت گہرا تعلق ہے۔ اس پر حملہ اسرائیل پر کاری ضرب قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی انٹیلی جنس کی تباہی
گاو یام مرکز کی تباہی کے نتیجے میں صیہونی فوج کا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ شعبہ شدید متاثر ہوا ہے اور صیہونی فوج اب جدید ٹیکنالوجیز پر تکیہ نہیں کر سکتے۔ غاصب صیہونی رژیم کی سیکورٹی ڈاکٹرائن میں اس کے ٹارگٹڈ فوجی اقدامات بہت حد تک انٹیلی جنس پر بھروسہ کرتے ہیں اور انٹیلی جنس شعبے میں مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجیز کا بہت اہم کردار ہے۔ گاو یام مرکز پر ایران کے میزائل حملے میں اسرائیل کی یہ ٹیکنالوجیز تباہ ہو گئی ہیں۔ مزید برآں، اس مرکز کی تباہی کا صیہونی فوج کے مورال پر بھی بہت برا اثر پڑا ہے۔ صیہونی فوج گذشتہ کئی عشروں سے اپنی انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی برتری پر فخر کرتی آئی ہے لیکن ایران کے کامیاب میزائل حملوں نے ثابت کر دیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں کوئی مرکز بھی ان حملوں سے محفوظ نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقبوضہ فلسطین میں جدید ٹیکنالوجیز اور صیہونی فوج صیہونی رژیم کی مرکز کی تباہی گاو یام مرکز گاو یام سنٹر انٹیلی جنس اسرائیل کی ایران کے یہ ہے کہ ہیں اور رہا ہے ہے اور
پڑھیں:
یحییٰ السنوار قبر سے اپنے خواب پورے ہوتے دیکھ رہے ہیں، صیہونی تجزیہ کار
بین ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ عالم اسلام اور دنیا کے بیشتر ممالک اسرائیل کے خلاف متحد ہیں، اسرائیل ایک الگ تھلگ اور مسترد شدہ ملک بن چکا ہے، اور دنیا کے 140 سے زیادہ ممالک اب فلسطین کی ریاست کے قیام کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 13 کے کالم نگار اور عسکری ماہر ایلون بین ڈیوڈ نے معاریو اخبار کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں کہا ہے کہ شہید یحییٰ السنوار اپنی شہادت کے بعد اپنے خواب کی تکمیل کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ مقاومتی ذرائع کے مطابق انھوں نے لکھا کہ کس کو یقین ہو گا کہ عبرانی سال 5786 کے موقع پر، عظیم حملے کے آغاز کے دو سال بعد، یحییٰ السنوار اپنی قبر میں آرام کر سکیں گے اور اپنے خواب کی تکمیل کا مشاہدہ کر سکیں گے؟۔ بین ڈیوڈ نے لکھا ہے کہ اس وقت نہ صرف عرب دنیا، بلکہ عالم اسلام اور دنیا کے بیشتر ممالک اسرائیل کے خلاف متحد ہیں، اسرائیل ایک الگ تھلگ اور مسترد شدہ ملک بن چکا ہے، اور دنیا کے 140 سے زیادہ ممالک اب فلسطین کی ریاست کے قیام کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔