Islam Times:
2025-08-07@20:01:34 GMT

اسرائیل پر ایرانی میزائلوں کی بارش

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

اسرائیل پر ایرانی میزائلوں کی بارش

اسلام ٹائمز: گاو یام مرکز کی تباہی کے نتیجے میں صیہونی فوج کا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ شعبہ شدید متاثر ہوا ہے اور صیہونی فوج اب جدید ٹیکنالوجیز پر تکیہ نہیں کر سکتے۔ غاصب صیہونی رژیم کی سیکورٹی ڈاکٹرائن میں اس کے ٹارگٹڈ فوجی اقدامات بہت حد تک انٹیلی جنس پر بھروسہ کرتے ہیں اور انٹیلی جنس شعبے میں مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجیز کا بہت اہم کردار ہے۔ گاو یام مرکز پر ایران کے میزائل حملے میں اسرائیل کی یہ ٹیکنالوجیز تباہ ہو گئی ہیں۔ مزید برآں، اس مرکز کی تباہی کا صیہونی فوج کے مورال پر بھی بہت برا اثر پڑا ہے۔ صیہونی فوج گذشتہ کئی عشروں سے اپنی انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی برتری پر فخر کرتی آئی ہے لیکن ایران کے کامیاب میزائل حملوں نے ثابت کر دیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں کوئی مرکز بھی ان حملوں سے محفوظ نہیں ہے۔ تحریر: سید رضا حسینی
 
گذشتہ دن وعدہ صادق 3 آپریشن کے ترجمان کرنل ایمان تاجک نے اعلان کیا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے مقبوضہ فلسطین کے علاقے بئر السبع پر صرف ایک جدید میزائل داغا جو ٹھیک نشانے پر لگا اور مائیکروسافٹ کی عمارت تباہ ہو گئی۔ انہوں نے کہا: "صیہونی رژیم سے تعاون کی قیمت چکانا پڑے گی، سخت اور دردناک سزا ملے گی، منتظر رہیں۔" یہ خبر ایسے وقت سامنے آئی جب صیہونی رژیم کی پروپیگنڈہ مشینری نے گذشتہ چند دن کے دوران ایرانی میزائلوں کا نشانہ بننے والے جدید ترین فوجی مرکز کے قریب ایک ملٹری اسپتال کی کھڑکیاں ٹوٹنے پر اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ایران نے اسپتال کو نشانہ بنایا ہے۔ یوں اسرائیل نے ایران کے خلاف ایک نفسیاتی جنگ کا آغاز کیا اور ایران انٹرنیشنل جیسے فارسی زبان کے اسرائیل نواز چینلز نے بھی اسے زور و شور سے پیش کیا۔
 
لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل پر داغے جانے والے ایرانی میزائلوں کا اصل نشانہ گاو یام ٹیکنالوجی پارک میں اسرائیل کی انٹیلی جنس آپریشنز کے مرکز ہیڈکوارٹر کی عمارت تھی۔ یہ اسٹریٹجک عمارت سوروکا اسپتال کے انتہائی قریب واقع ہے جس کی وجہ سے اس اسپتال کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے جو دھماکے کی لہر کا نتیجہ ہے۔ گاو یام سنٹر میں ہزاروں صیہونی فوجی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں جبکہ وہاں ڈیجیٹل کمانڈ سنٹر، سائبر آپریشنز کا ہیڈکوارٹر اور صیہونی فوج کی مختلف یونٹس کے مراکز بھی پائے جاتے ہیں۔ گاو یام کی تباہی غاصب صیہونی رژیم کی جنگی مشینری پر کاری ضرب تصور کی جا رہی ہے اور صیہونی حکمران اسے چھپانے کے لیے ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کیے ہوئے ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اسرائیل کو اب تک 500 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہو چکا ہے جو روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔
 
جھوٹی میڈیا سلطنت
صیہونی حکمرانوں کے حکم پر انجام پانے والے اسرائیلی پروپیگنڈے نے من گھڑت کہانی پیش کی جس کا مقصد ایران کی جانب سے مسلسل میزائل حملوں کو روکنا اور صیہونی فوج کی ناکامیوں اور کمزوریوں پر پردہ ڈالنا تھا۔ مزید برآں، ایران نے گاو یام سنٹر پر حملے سے پہلے اس کے انتہائی قریب اسپتال کے بارے میں وارننگ بھی جاری کر دی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ گاو یام سنٹر پر لگنے والے میزائل کے دھماکے سے پیدا ہونے والی لہر اس ملٹری اسپتال سے ٹکرائی ہے جس کے نتیجے میں اس کی کھڑکیاں اور دروازے ٹوٹ گئے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ وہ اسرائیل اسپتال پر حملے کا واویلا مچا رہا ہے جس نے غزہ میں دسیوں اسپتال اور صحت کے مراکز کو مٹی کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے اور حتی کچھ اسپتالوں کو زمینی حملے کا نشانہ بھی بنایا ہے۔
 
صیہونیوں کا اندرونی محاذ کی کمزوری کا اعتراف
ایران دشمن چینل ایران انٹرنیشنل کا رپورٹر سوروکا اسپتال میں موجود تھا اور تمام تر ہرزہ سرائی کے باوجود ایک اہم حقیقت کا اعتراف کر گیا۔ اس نے اعلان کیا کہ اسپتال میں موجود پناہ گاہوں کی کمزوری کے باعث وہاں موجود 70 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ اس کی جانب سے انجانے میں اس حقیقت کے اعتراف سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں پناہ گاہیں کم پڑ گئی ہیں اور ایران کے خلاف جنگ میں صیہونی رژیم کا اندرونی محاذ شدید کمزوری کا شکار ہو چکا ہے۔ ستارہ داود آرگنائزیشن اسرائیل میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ اس تنظیم نے بھی واضح کیا ہے کہ سوروکا اسپتال کے بالکل قریب اسرائیلی فوج کی بائیولوجیکل لیبارٹریز ہیں اور ایران کا میزائل ان پر لگا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیلی فوج مقبوضہ فلسطین میں بھی عام شہریوں کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
 
گاو یام سنٹر کیا ہے؟
یہ مرکز دراصل سیکورٹی تحقیقاتی مرکز ہے جو ٹیکنالوجی پارک کے طور پر معروف ہے اور براہ راست اسرائیل کی وزارت جنگ کے اختیار میں ہے۔ اس وقت اس میں چار عمارتیں چالو ہیں جبکہ پانچویں عمارت زیر تعمیر ہے۔ صیہونی فوج نے اپنے ٹیلی کمیونیکیشن یونٹس گاو یام منتقل کیے ہوئے ہیں اور وہاں مختلف فوجی شعبوں میں ریسرچ انجام پا رہی ہے۔ گاو یام سنٹر، بن گورین یونیورسٹی کے بہت قریب واقع ہے۔ اسی طرح اس کے قریب سوروکا اسپتال اور شمالی بئر السبع کا ریلوے اسٹیشن بھی ہے۔ گذشتہ سات برس کے دوران یہ مرکز اسرائیل کی ٹیلی کمیونیکیشن اور فوجی ٹیکنالوجیز کی ترقی کا اہم مرکز رہا ہے۔ مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع اس ٹیکنالوجی پارک کا اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں سے بھی بہت گہرا تعلق ہے۔ اس پر حملہ اسرائیل پر کاری ضرب قرار دیا جا رہا ہے۔
 
اسرائیلی انٹیلی جنس کی تباہی
گاو یام مرکز کی تباہی کے نتیجے میں صیہونی فوج کا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ شعبہ شدید متاثر ہوا ہے اور صیہونی فوج اب جدید ٹیکنالوجیز پر تکیہ نہیں کر سکتے۔ غاصب صیہونی رژیم کی سیکورٹی ڈاکٹرائن میں اس کے ٹارگٹڈ فوجی اقدامات بہت حد تک انٹیلی جنس پر بھروسہ کرتے ہیں اور انٹیلی جنس شعبے میں مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجیز کا بہت اہم کردار ہے۔ گاو یام مرکز پر ایران کے میزائل حملے میں اسرائیل کی یہ ٹیکنالوجیز تباہ ہو گئی ہیں۔ مزید برآں، اس مرکز کی تباہی کا صیہونی فوج کے مورال پر بھی بہت برا اثر پڑا ہے۔ صیہونی فوج گذشتہ کئی عشروں سے اپنی انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی برتری پر فخر کرتی آئی ہے لیکن ایران کے کامیاب میزائل حملوں نے ثابت کر دیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں کوئی مرکز بھی ان حملوں سے محفوظ نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مقبوضہ فلسطین میں جدید ٹیکنالوجیز اور صیہونی فوج صیہونی رژیم کی مرکز کی تباہی گاو یام مرکز گاو یام سنٹر انٹیلی جنس اسرائیل کی ایران کے یہ ہے کہ ہیں اور رہا ہے ہے اور

پڑھیں:

کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت پھر شروع، حکومتی پابندی مؤثر کیوں نہ رہی؟

بلوچستان حکومت کی جانب سے ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی خرید و فروخت پر پابندی کے باوجود کوئٹہ شہر میں ایک بار پھر ایرانی ایندھن کی کھلے عام فروخت شروع ہوگئی ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں یہ ایندھن فی لیٹر 215 روپے میں دستیاب ہے، جو حکومت کی رِٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا بلوچستان میں ایرانی پیٹرول کم قمیت پر دستیاب ہے؟

کچھ عرصہ قبل حکومت بلوچستان نے ایرانی ایندھن کی غیر قانونی درآمد اور فروخت پر سخت پابندی عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس کاروبار کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔ تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس دکھائی دے رہے ہیں۔

کوئٹہ کے سریاب، اسپنی روڈ، کلی شابو، کچلاک، سیٹلائٹ ٹاؤن اور قمبرانی روڈ سمیت متعدد علاقوں میں سڑک کنارے غیر قانونی اسٹالز پر ایرانی پیٹرول اور ڈیزل فروخت ہورہا ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ کے شہری حمزہ احمد نے کہاکہ مہنگائی کے اس دور میں 215 روپے فی لیٹر سستا ایرانی پیٹرول ان کے لیے ایک سہارا ہے، کیونکہ مقامی پیٹرول پمپس پر فی لیٹر قیمت 265 روپے تک جا پہنچی ہے۔ حکومت اگر سستا پیٹرول نہیں دے سکتی تو کم از کم جو میسر ہے، اسے بھی بند نہ کرے۔

دوسری جانب ایرانی ایندھن کے کاروبار سے منسلک دین محمد نے بتایا کہ حکومتی پابندی کے باوجود صوبے کے بیشتر اضلاع میں ایرانی پیٹرول دستیاب تھا، البتہ کوئٹہ میں کاروبار ٹھپ ہوگیا تھا۔ تاہم گزشتہ ایک ہفتے سے ایرانی تیل کے مراکز میں پھر سے کام شروع ہوگیا ہے اور کوئٹہ میں بھی ایرانی تیل مختلف علاقوں میں دستیاب ہے۔

تاحال حکومت بلوچستان یا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اس نئی پیش رفت پر کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا، نہ ہی کسی کارروائی کی اطلاع ملی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرول کی قیمت میں بڑے اضافے کے بعد ایرانی پیٹرول کی قیمت کیا ہے؟

معاشی ماہرین کے مطابق ایرانی ایندھن کی اسمگلنگ نہ صرف ملکی معیشت کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ یہ ایک بڑا سیکیورٹی چیلنج بھی ہے۔ حکومتی مؤقف ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ غیر قانونی ایرانی ایندھن کے کاروبار سے دہشتگرد گروپوں کو مالی معاونت ملتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایرانی پیٹرول کی فروخت بلوچستان حکومت پابندی غیر مؤثر حکومتی پابندی کوئٹہ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
  • اسرائیل کیخلاف تجارتی پابندیوں کا سلووینیا کیجانب سے باقاعدہ آغاز
  • کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت پھر شروع، حکومتی پابندی مؤثر کیوں نہ رہی؟
  • ایران؛ اسرائیل کو شہید جوہری سائنسدان کی ’لوکیشن‘ فراہم کرنے والے کو پھانسی دیدی گئی
  • ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں نیوکلئیر سائنسدان سمیت دو افراد کو پھانسی دے دی
  • مالاکنڈ اور گردو نواح میں زلز لہ
  • مالاکنڈ اور گردو نواح میں زلزلے کے جھٹکے
  • یومِ استحصال کشمیر: تہران میں پاکستانی سفارتخانے میں تقریب
  • نوجوان امریکیوں نے خود کو اسرائیل سے دور کر لیا ہے, سابق صیہونی وزیراعظم
  • روس آئی این ایف معاہدے کا پابند نہیں، روسی وزارت خارجہ