data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کے سب سے بڑے اور طاقتور ڈیجیٹل کیمرے سے کھینچی گئی کائنات کی اولین تصاویر جاری کردی گئی ہیں۔

یہ کیمرا چلی میں واقع ویرا سی روبن آبزرویٹری میں نصب کیا گیا ہے، جہاں اسے ایک بڑی آپٹیکل ٹیلی اسکوپ میں شامل کیا گیا۔ 3200 میگا پکسل کے حامل اس ایل ایس ایس ٹی کیمرے کو کئی سال کی محنت کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ اس کی تیاری میں امریکی اداروں نیشنل سائنس فاؤنڈیشن اور ڈیپارٹمنٹ آف انرجی کا اہم کردار رہا ہے۔

یہ کیمرا عام ڈیجیٹل کیمروں کی طرح ہی کام کرتا ہے، تاہم اس میں نصب 189 سنسرز کی مدد سے آسمانی اجسام سے آنے والی روشنی کو برقی سگنلز میں تبدیل کر کے ڈیجیٹل تصاویر میں بدلا جاتا ہے۔ ہر سنسر کا سائز 16 ملی میٹر ہے اور اس میں موجود پکسلز کسی بھی عام اسمارٹ فون کیمرے سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہیں۔ اس کیمرے نے صرف 10 گھنٹے کی مشاہداتی سرگرمی کے دوران جو ابتدائی تصاویر جاری کی ہیں، وہ نہایت شاندار اور حیران کن قرار دی جا رہی ہیں۔

نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کے مطابق، ابتدائی طور پر جو تصاویر جاری کی گئی ہیں، ان میں لاکھوں ستارے، کہکشائیں اور نیبولا (Nebulae) شامل ہیں۔ خاص طور پر ایک تصویر Trifid اور Lagoon نیبولا کی ہے، جو ستاروں کی پیدائش کے مراکز کے طور پر معروف ہیں۔ ان تصاویر نے واضح کر دیا ہے کہ یہ کیمرا مستقبل میں فلکیاتی تحقیق کا نہایت قیمتی ذریعہ ثابت ہوگا۔

اس جدید کیمرے کی مدد سے سائنس دانوں کو زمین کے قریب موجود سیارچوں، دم دار ستاروں، اور ممکنہ خطرناک خلائی چٹانوں کی شناخت کرنے میں آسانی ہوگی۔ نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ آئندہ دو برسوں میں یہ کیمرہ لاکھوں خلائی اجسام کو دریافت کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ نظام شمسی کی سرحدوں سے باہر موجود اجسام کے بارے میں بھی نئی معلومات فراہم کرے گا، جن سے کائنات کے اسرار کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

اس کیمرے سے حاصل ہونے والا ڈیٹا دنیا بھر کے سائنس دانوں کو فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ کائنات کی ساخت، اس کی وسعت، اور اس میں موجود تاریک مادہ و توانائی کے رازوں کو سمجھ سکیں۔ ویرا سی روبن آبزرویٹری سے حاصل کی گئی ان تصاویر کی باضابطہ رونمائی 23 جون کی شب کی جائے گی، جس کے بعد فلکیاتی دنیا میں اس کیمرے کی اہمیت اور بھی اجاگر ہو جائے گی۔ یہ پیش رفت فلکیات کے شعبے میں ایک نیا باب ثابت ہو سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تصاویر جاری

پڑھیں:

امریکی سرجن کا کارنامہ‘ 7 ہزار میل دور سے روبوٹک سرجری انجام دی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے سرجن نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے افریقا میں پہلی بار کامیابی سے روبوٹک سرجری انجام دی، جسے طبی تاریخ کا اہم سنگ میل قرار دیا جارہا ہے۔خبر رساں اداروں کے مطابق انگولا میں ایک کینسر کے مریض کی حالت بہتر ہورہی ہے۔ مریض براعظم افریقا میں کی جانے والی پہلی روبوٹک سرجری کے بعد خیریت سے ہے، جو امریکی سرجن نے 7ہزار میل دور سے انجام دی۔ یہ سرجری گلوبل روبوٹکس انسٹیٹیوٹ کے میڈیکل ڈائریکٹر ویپل پٹیل نے کامیابی سے انجام دی، جو امریکا کی ریاست فلوریڈا کے شہر سیلیبریشن میں واقع ایڈونٹ ہیلتھ اسپتال کا حصہ ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اختتام کائنات کے کائناتی آثار
  • ایران کا اسرائیل پر 21واں حملہ، پہلی بار ملٹی وارہیڈ قدر-ایچ میزائل کا استعمال
  • خلا میں پہلی بار سیٹلائٹ ری فیولنگ مشن انجام، چین نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کر دیا
  • ’آپریشن مڈنائٹ ہیمر‘: امریکی فوج نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی تفصیلات جاری کردیں
  • ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے وافر ذخائر موجود ہیں، اوگرا کی وضاحت
  • اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو کی 72ویں سالگرہ، قومی قیادت کا خراجِ عقیدت
  • پہلی بار ایسی حکومت بنی ہے جسے زبردستی حکومت دی گئی ہے،جنید اکبر
  • امریکی سرجن کا کارنامہ‘ 7 ہزار میل دور سے روبوٹک سرجری انجام دی
  • ماحولیاتی تبدیلیاں غیر معمولی سطح پر‘ 60 سائنسدانوں کا انتباہ