آلودہ پانی کے استعمال سے جان لیوا و مہلک بیماروں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) سندھ کا دارالخلافہ کراچی میںآلودہ پانی کے استعمال سے جان لیوا اور مہلک بیماریوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حکومتی لاپرواہی کے باعث عوام پینے کا آلودہ پانی استعمال کر رہے ہیں، جس سے عوام الناس میں جلد، پیٹ اور آنکھوں کے امراض اور الرجی میں خطرناک اضافہ ہونے لگا۔
رپورٹ کے مطابق کراچی سمیت سندھ میں آلودہ پانی کی فراہمی ایک سنگین عوامی صحت کا مسئلہ بن گیا ہے، جس سے سالانہ لاکھوں افراد مذکورہ امراض میں مبتلا ہو کو علاج پر سالانہ کروڑوں روپے خرچ کر رہے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق آلودہ پانی کے باعث کراچی میں ہر سال تقریباً 20,000 بچے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر دم توڑ دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ کم سن بچے اور بڑے اسہال، ہیضہ اور ٹائیفائیڈ کا شکار ہو رہے ہیں۔ کیونکہ آلودہ پانی میں مختلف بیکٹریا، وائرس اور کیمیکلز پائے جاتے ہیں، جس سے ڈرمٹائٹس، فنگل انفیکشنز، خارش یا اسکیبیز، بیکٹیریل انفیکشنز، ایمپیٹیگو، فولیکولائٹس اور ایگزیما لاحق ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق آلودہ پانی سے ٹریچوما، کارنیا کا زخم، فنگس سے آنکھ کا انفیکشن، آنکھ کی الرجی اور یووائٹس کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔
اسی لیے مذکورہ تناظر میں حکومت کو چاہیے کہ صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ عوام خاص طور پر دیہی علاقوں کے لوگ اپنی اور اپنے بچوں کی صحت کی حفاظت کر سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آلودہ پانی کے مطابق
پڑھیں:
وزارتوں، ڈویژنز کا 265 ارب سے زائد کے فنڈز استعمال نہ کرنے کا انکشاف
—فائل فوٹووفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کی جانب سے 265 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد کے رقم بر وقت حکومت کو واپس نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز نے 265 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز استعمال نہیں کے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 24-2023ء کے لیے پارلیمان نے وزارتوں اور ڈویژنز کے لیے بجٹ کی منظوری دی تھی۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق مختلف وزارتوں نے 265 ارب روپے سے زائد کے فنڈز استعمال کرنے کے بجائے روکے اور یہ رقم بروقت حکومت کو واپس بھی نہیں کی۔
رپورٹ کے مطابق ہر سال 15 مئی سے قبل غیر استعمال شدہ فنڈز حکومت کو واپس کرنا لازمی ہیں، واپس کی گئی رقم پر بچت بھی 30 جون تک واپس کرنا ضروری ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق وزارتوں اور ڈویژنز نے یہ رقم خود استعمال کی اور نہ ہی اس سے دوسرے محکمے استفسادہ کر سکے، رقم بر وقت واپس کر دی جاتی تو دیگر وزارتوں اور ڈویژنز میں استعمال ہو سکتی تھی۔
رپورٹ کے مطابق 265 ارب سے زائد فنڈز سے متعلق ریکارڈ تصدیق کے لیے آڈٹ کو فراہم کیا جائے۔