پیپلزپارٹی ایک بار پھر کراچی کو ڈبونے کے درپے ہے، فوزیہ صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان تحریک انصاف کراچی کی سیکریٹری اطلاعات اور ترجمان فوزیہ صدیقی نے شہر کی نالہ صفائی کی ناقص صورتحال پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے بارشوں کی پیشگی وارننگ کے باوجود نالوں کی صفائی نہ ہونا سندھ حکومت اور میئر کراچی کی مجرمانہ غفلت ہے۔ گجر نالہ، محمود آباد نالہ اور اورنگی نالہ سمیت پانچ سو سے زائد چھوٹے نالے بدستور گندگی سے اٹے پڑے ہیں، جس کی وجہ سے گٹروں کا پانی سڑکوں پر بہہ رہا ہے اور شہری شدید اذیت میں مبتلا ہیں۔فوزیہ صدیقی نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک بار پھر کراچی کو ڈبونے کے درپے ہے۔ سندھ حکومت اور میئرشپ دونوں پیپلزپارٹی کے پاس ہیں لیکن اس کے باوجود کسی قسم کے عملی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی بارش سے پہلے صفائی کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا، اور بعد میں یہی کہا جائے گا: “جب زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔” یہ بیان بازی عوام کی مشکلات کا حل نہیں، اب مؤثر حکمت عملی اور فوری عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی انجن ہے، جو سالانہ تین ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکس دیتا ہے، لیکن اسے لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔ نہ نالے صاف کیے جاتے ہیں، نہ پینے کا صاف پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ پیپلزپارٹی نے کراچی کو سونے کی چڑیا سمجھ کر صرف لوٹ مار کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔فوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ عوامی مینڈیٹ چوری کر کے کوئی عوامی لیڈر نہیں بن سکتا۔ کراچی کے عوام نے پی ٹی آئی کو منتخب دیا ہے اور ہم ہر فورم پر ان کے مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔ عوامی مسائل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اور اگر نالوں کی صفائی سمیت شہری مسائل حل نہ کیے گئے تو بھرپور عوامی احتجاج کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فوزیہ صدیقی
پڑھیں:
صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا اور یہ عوامی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل نہیں، وزیر صحت
ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے جس کی ایک بڑی وجہ آبادی میں اضافہ ہے۔
ہفتے کے روز کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں صنعتکاروں اور بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے مصطفیٰ کمال نے انکشاف کیا کہ ملک کی آبادی میں تیزی سے اضافے، وسائل کی کمی اور پالیسیوں کے فقدان کے باعث ہیلتھ کیئر سسٹم اس قابل نہیں رہا کہ عوام کی ضروریات پوری کر سکے، اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو پورا نظام بیٹھ جائے گا۔
اس موقع پر صدر کاٹی جنید نقی، معروف صنعتکار، ایکسپورٹرز اور تاجر رہنما موجود تھے۔ وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ آبادی کی شرح افزائش 3.6 فیصد تک جا پہنچی ہے جبکہ اسپتالوں کی گنجائش انتہائی محدود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پمز اسپتال اسلام آباد میں روزانہ سینکڑوں مریضوں کو صرف 35 مریضوں کی گنجائش رکھنے والے ڈاکٹرز دیکھنے پر مجبور ہیں، جس سے سسٹم پر شدید دباؤ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ صاف پانی کی عدم دستیابی اور ناقص سیوریج نظام کی وجہ سے پاکستان ہیپاٹائٹس میں دنیا میں پہلے، شوگر میں دوسرے اور پولیو میں تیسرے نمبر پر ہے، ہم آج بھی پولیو سے لڑ رہے ہیں جبکہ دنیا سے یہ بیماری ختم ہو چکی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے جو قرض لیتے ہیں اس کی زیادہ رقم ادویات پر خرچ ہو رہی ہے، اگر ہم بیماریوں سے بچاؤ پر توجہ دیں تو نہ صرف انسانوں کو تندرست رکھ سکتے ہیں بلکہ معیشت کو بھی سنبھال سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ ہم ایسے اداروں اور افراد کے ساتھ کام کریں گے جو واقعی صحت کے شعبے میں کام کر رہے ہیں، کیونکہ جنہوں نے نظام خراب کیا وہ اسے درست نہیں کر سکتے۔
مصطفیٰ کمال نے اعلان کیا کہ حکومت پرائمری ہیلتھ سسٹم میں ٹیلی میڈیسن متعارف کروا رہی ہے تاکہ دوا اور ڈاکٹر مریض کی دہلیز تک پہنچایا جا سکے، یہ کوئی پانچ سالہ منصوبہ نہیں بلکہ اس پر فوری عملدرآمد ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نادرا کے ساتھ معاہدہ ہو چکا ہے جس کے تحت ہر پاکستانی کے شناختی کارڈ نمبر کو قومی میڈیکل ریکارڈ نمبر بنایا جا رہا ہے، اس سے ایک سینٹرلائزڈ ڈیٹا بیس قائم ہوگا جس میں ہر مریض کا مکمل طبی ریکارڈ محفوظ ہوگا۔
قبل ازیں وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کی آمد پر صدر کاٹی جنید نقی نے اپنے خطاب میں کورنگی انڈسٹریل ایریا کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ 20 لاکھ افراد کو روزگار مہیا کرتا ہے، یہاں سے یومیہ 60 کروڑ روپے کا ریونیو پیدا ہوتا ہے اور سالانہ 4 ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات ملک کو حاصل ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس ملک میں بسنے والوں کی صحت کی حالت اچھی نہیں، صرف چند شہری علاقے کسی حد تک بہتر ہیں، جبکہ مجموعی طور پر معاشی صحت بالخصوص کراچی کو وفاقی حکومت نے نظر انداز کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ اور بالخصوص ایف بی آر کی پالیسیوں پر بزنس کمیونٹی سخت پریشان ہے۔
صدر کاٹی نے وفاقی وزیر سے اپیل کی کہ وزیراعظم کو پیغام دیں کہ اب کراچی پر توجہ دینے کا وقت آ چکا ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ کے-فور جیسے اہم ترین منصوبے کے لیے صرف 3.2 ارب روپے جاری کیے گئے، حالانکہ اسے مکمل کرنے کے لیے 50 ارب روپے درکار تھے۔
کاٹی صدر نے کہا کہ ملک بھر میں شاہراہیں بن رہی ہیں، مگر کراچی کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ جنید نقی نے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کی صحت کے شعبے میں اصلاحاتی سوچ اور عملی اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ مسائل کی تشخیص کے ساتھ ساتھ ان کا حل بھی پیش کر رہے ہیں اور بزنس کمیونٹی ان کی وژنری قیادت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔