Express News:
2025-11-07@07:46:39 GMT

عوامی مقبولیت کا معیار

اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT

بھارت کے ساتھ چند دنوں کی جنگ میں اپنی شاندارکامیابی کے نتیجے میں پاکستان کو عالمی سطح پر مسلسل قبولیت مل رہی ہے، دنیا بھر میں پاک فوج کی شاندار کارکردگی کو سراہا جا رہا ہے اور ملکی تاریخ میں پہلی بار امریکی صدر نے پاکستانی آرمی چیف کو اپنے ظہرانے پر مدعو کیا ، طویل ملاقات کی اور اس ملاقات کو اپنے لیے اعزاز قرار دیا۔

پاکستان میں عموماً سیاسی آزادیوں کی آڑ لے کر اسٹیبلشمنٹ کا نام لے کر فوج پر تنقید کی جاتی ہے لیکن قوم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ یہ تنقید سیاسی اور مفاد پرستانہ ہوتی ہے، سیاسی جماعتوں کی قیادت نے اس وقت تک اسٹیبلشمنٹ کی تعریفیں کیں جب تک ان سے انھیں مفادات حاصل ہوتے رہے۔

پی ٹی آئی یہ کہتی نہیں تھکتی تھی کہ ہماری حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں۔پی ٹی آئی حکومت میں رہ کر سیاسی اور معاشی مفادات حاصل کرتی رہی اور اسٹیبلشمنٹ کی تعریفوں کے پل باندھتی رہی۔ مگر جب دونوں میں اختلافات پیدا ہوئے تو پی ٹی آئی نے تمام اخلاقی معیار بالائے طاق رکھتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانات دینا شروع کر دیے۔

سیاسی مفاد پرستی اور خود غرضی ہمیشہ سے سیاستدانوں کا وتیرہ رہی ہے۔جب تک ان کے سیاسی مفادات پورے ہوتے رہے تو ہر طرف انھیں ہرا ہی ہرا نظر آتا ہے اور جب ان کے مفادات کو زک پہنچتی ہے تو وہی حکومت برائیوں کی جڑ بن جاتی ہے۔آج تک یہی کچھ ہوتا چلا آ رہا ہے۔سیاست میں دوستی اور دشمنی اپنے اپنے مفادات کے گرد گھومتی ہے۔جب مفادات یکساں ہوں تو کل کے دشمن آج کے دوست بنتے دیر نہیں لگاتے۔ بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کی حکومتوں میں ایک پیج پر ہونے کے دعوے اتنے کھلے عام نہیں ہوتے تھے، جتنے بانی پی ٹی آئی اور موجودہ حکومت میں ہوئے۔ بانی پی ٹی آئی تو اس حد تک چلے گئے کہ انھوں نے آرمی چیف کو قوم کا باپ قرار دیا تھا اور بے نظیر بھٹو نے جنرل اسلم بیگ کو تمغہ جمہوریت سے نوازا تھا جو ایک منفرد اعزاز تھا۔یہ سب سیاست کے کھیل ہیں‘ سیاست کی بساط پر کوئی کسی کا دوست اور کوئی کسی کا دشمن نہیں سب مفادات کے اسیر ہیں۔

 وزیراعظم میاں شہباز شریف تقریباً ڈھائی سال سے حکومت کر رہے ہیں ،ان کی حکومت نے اچھی معاشی پالیسی اختیار کی جسے اسٹیبلشمنٹ کی تائید حاصل رہی ہے۔

وزیر اعظم کی بیرون ملک ہی مصروفیات زیادہ رہی ہیں کیونکہ حالات کا تقاضا یہی ہے۔ میاں نواز شریف بھی موجودہ وزیر اعظم سے مختلف نہیں تھے، سندھ میں شدید بدامنی پر اپنی ایک عید اور رات نواب شاہ میں گزاری تھی۔ پی پی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو واقعی عوام میں مقبول وزیر اعظم تھے جو ملک کے تقریباً ہر ضلع میں گئے اور وزیر اعظم محمد خان جونیجو  بھٹو کی طرح مقبول نہ ہونے پر بھی اندرون ملک کے دورے کرتے تھے مگر بانی پی ٹی آئی عوام سے دور رہنے کے عادی اور اندرون ملک کے دوروں پر یقین ہی نہیں رکھتے تھے۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر تقریباً ڈھائی سال سے ملک کے دو اہم ترین عہدوں پر فائز ہیں ،اس دوران پاکستان کی معیشت بہتر ہوئی اور عالمی سطح پر پاکستان کا قد کاٹھ بڑھا ہے۔میاں شہباز شریف کی حکومتی کارکردگی پر سروے کرانے کی ضرورت نہیں ہے، ان کی حکومت کی اور ان کی اپنی ڈھائی سالہ کارکردگی کیسی رہی، وہ عوام میں مقبول ہیں یا نہیں، اس کا فیصلہ عام انتخابات میں ہوجائے گا۔

ان کی حکومت نے ملک کے مہنگائی و بے روزگاری کے عذاب میں مبتلا کروڑوں لوگوں کو کوئی ریلیف نہیں دیا، اس حکومت نے مہنگائی بڑھائی۔ عوام نے تو اپنے وزیر اعظم کے چہرے پر کبھی کوئی پریشانی نہیں دیکھی اور ہمیشہ نئے نئے سوٹوں میں ملبوس مسکراتے ہی دیکھا، ان سب الزامات کا جواب ووٹ کے ذریعے ہی مل سکتا ہے، عوام بتائیں گے کہ وہ ان کی حکومت سے خوش ہیں یا ناراض ہیں ، اس کا فیصلہ الیکشن میں کردیں گے ۔ آج ان پر تنقید کرنے والے بتائیں کہ وہ اقتدار میں ہوتے تو کیا کرتے؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ان کی حکومت ملک کے

پڑھیں:

عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیدیا

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان نے بتایا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کے رابطوں سے روک دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اتحاد کے صدر محمود خان اچکزئی اور سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس کو حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کے رابطوں سے روک دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر عباس کو ‏حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا تاہم پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کے رابطوں سے روک دیا ہے۔

ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان نے کہا کہ عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ ‏حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کو مذاکرات یا بات چیت کرنی ہے تو محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس سے کرے۔ قبل ازیں عمران خان کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ خان نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ فارم 47 یا اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوگی تاہم جو بھی بات ہوگی وہ محمود خان اچکزئی کے ذریعے ہوگی کیونکہ وہ اتحاد کے سربراہ ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم منظوری، سیاسی خودکشی کے مترادف ہے، مشتاق غنی
  • صوبے میں کسی بھی عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دینگے، اسپیکر کے پی اسمبلی
  • صوبے میں عسکری آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، خیبرپختونخوا حکومت کا امن جرگہ بلانے کا اعلان
  • صوبے میں آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، کے پی حکومت کا امن جرگہ بلانے کا اعلان
  • عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے: خیبرپختونخوا حکومت نے امن جرگہ بلانے کا اعلان کردیا
  • امن جرگہ طلب، صوبے میں عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دینگے،اسپیکر کے پی کے
  • نیویارک میں تاریخ کا نیا موڑ
  • عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیدیا
  • عمران خان نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا
  • نیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کی مقبولیت کی وجہ کیا ہے؟