گورنر سندھ کے دفتر کو تالا لگانے کیخلاف دائر درخواست نمٹا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے گورنر سندھ کے دفتر کو تالا لگانے کے خلاف دائر درخواست نمٹا دی۔گورنر سندھ کے دفتر کو تالا لگانے کے خلاف دائر درخواست پر پرنسپل سیکرٹری گورنر ہاؤس نے عمل درآمد رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔رپورٹ کے مطابق عدالتی حکم پر اویس قادر شاہ کو گورنر ہاؤس میں تمام سہولتوں کے ساتھ رسائی دے دی ہے۔عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا عدالتی حکم پر عملدرآمد ہو گیا ہے؟وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد ہو گیا ہے، قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس میں رسائی دے دی گئی۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے وکیل عابد زبیری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل نے کہا کہ میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے پیش ہوا ہوں، قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کا مکمل اختیار نہیں، پھر بھی قائم مقام گورنر کو اجازت دے دی گئی تھی۔سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہو گیا، اب درخواست غیر مؤثر ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گورنر ہاو س گورنر سندھ
پڑھیں:
درخت کاٹنا شہری کو مہنگا پڑ گیا، عدالت نے انوکھی سزا سنا دی
آزاد کشمیر کے ضلع نیلم میں فاریسٹ مجسٹریٹ کی عدالت نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک قابلِ تقلید فیصلہ سنایا ہے۔ سبز درخت کاٹنے کے جرم میں ملوث شخص کو جرمانے کے ساتھ ساتھ اپنی زمین پر نئے درخت لگانے اور ایک دہائی تک ان کی دیکھ بھال کرنے کی سزا سنائی گئی ہے۔
فاریسٹ مجسٹریٹ ثاقب محمود نے 10 جولائی کو دیے گئے فیصلے میں گاؤں شیخ بیلہ کے رہائشی محی الدین کو دیودار کا درخت کاٹنے پر نہ صرف 15 ہزار 280 روپے بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا، بلکہ اسے اپنی زمین پر 30 نئے درخت لگانے اور آئندہ 10 برس تک ان کی حفاظت یقینی بنانے کا پابند بھی بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: مردان میں درختوں کی کٹائی کے معاملے پر صوبائی حکومت سے جواب طلب
عدالتی حکم کے مطابق فاریسٹ گارڈز کی ایک ٹیم کو بطور نگران مقرر کیا گیا ہے، جو ہر ماہ عدالت میں رپورٹ پیش کرے گی تاکہ لگائے گئے درختوں کی افزائش اور حفاظت کا جائزہ لیا جا سکے۔
اس موقع پر فاریسٹ مجسٹریٹ نے بتایا کہ جنگلات ایکٹ کے تحت کٹے ہوئے درخت کی قیمت کا تعین کر کے اس کا تین گنا معاوضہ مجرم سے وصول کیا جاتا ہے، جس میں زرِتلافی، جرمانہ اور بطورِ سزا جسمانی مشقت شامل ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق ’میں نے اس کیس میں 10 ہزار روپے کے عوضانہ کے ساتھ ساتھ مجرم کو بطور جسمانی سزا درخت لگانے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کا پابند بنایا تاکہ اسے درختوں کی قدر و اہمیت کا احساس ہو۔‘
ثاقب محمود نے مزید کہاکہ مجسٹریٹ ہونے کے ناطے میرے پاس یہ اختیار ہے کہ میں سزا تجویز بھی کر سکتا ہوں اور معاف بھی، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ایسی سزائیں جو اصلاحی ہوں، معاشرے کے لیے زیادہ مفید ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ بیرون ملک تعلیم کے دوران یہ بات دیکھی کہ غلطی کرنے والے کو اسی دائرے میں اصلاحی اقدام کرنے کی سزا دی جاتی ہے۔ یہ فیصلہ اسی سوچ کا نتیجہ ہے۔ اگر ہماری ریاست میں قانون سازی کے ذریعے یہ لازم قرار دیا جائے کہ ہر کٹے درخت کے بدلے کم از کم تیس درخت لگانے ہوں، تو جنگلات کی حفاظت کو مؤثر انداز میں یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ درختوں کا کٹاؤ صرف ماحولیات ہی نہیں، قدرتی توازن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے، اس لیے اس فیصلے کا مقصد آنے والی نسلوں کے لیے سبز، صاف اور صحت مند ماحول کو یقینی بنانا ہے۔
فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محی الدین نے کہاکہ مجھے اس فیصلے نے اندر سے بدل کر رکھ دیا ہے۔ میں نے فوراً اگلے دن درخت لگانا شروع کیے، اور اب روزانہ صبح و شام ان کی دیکھ بھال کرتا ہوں۔ یہ سزا اب میری عادت اور ضرورت بن گئی ہے۔ پہلے درخت کاٹتے ہوئے احساس نہیں ہوتا تھا، مگر اب جب اپنے ہاتھ سے لگائے درختوں کو پروان چڑھتے دیکھتا ہوں تو ان سے ایسا لگاؤ محسوس ہوتا ہے جیسے یہ میرے اپنے بچے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں پرانے درخت اکھاڑ کر پام کے درخت لگانے پر صارفین برہم، ویڈیو وائرل
معروف ماحولیاتی ماہر شفیق الرحمان نے عدالت کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کی جانب ایک مثبت قدم ہے بلکہ دیگر علاقوں کے لیے بھی ایک مؤثر ماڈل بن سکتا ہے، جس کی تقلید سے ملک بھر میں جنگلات کو بچایا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد کشمیر انوکھی سزا جرمانہ درخت کٹائی درختوں کی حفاظت شہری ماحولیاتی تحفظ مجسٹریٹ نیلم وی نیوز