data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر+ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مزدور کی کم ازکم اجرت 42ہزار روپے مقرر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے لیے 254 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، یہ رقم بڑھ سکتی ہے کم نہیں ہو گی۔سندھ اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ ایوان میں سب سے زیادہ تنخواہ اسپیکر کی ہے، اسپیکر کی تنخواہ زیادہ ہونے کے باوجود بھی جج کی تنخواہ کا 10 فیصد ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کم سے کم تنخواہ 42 ہزار ہونی چاہئے، اگلے ماہ اس معاملے کو فائنل کر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ والے دن اپوزیشن نے شورشرابا اور ہنگامہ کیا، پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ کرنے پر اسپیکر نے سب کو اجلاس سے باہر نکال دیا تھا، اسپیکر کے پاس اختیار ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن سے کہا کہ اپنی اسکیمیں ہمیں
دیں، 17 ارکان نے اسکیمیں دیں اور ان کے ساتھ لاگت بھی لکھی، 5 ارکان نے اسکیمیں دیں لیکن ان کی لاگت نہیں بتائی۔انہوں نے کہا کہ جب تک پارٹی لیڈر شپ چاہے گی وزیراعلیٰ رہوں گا، اپوزیشن کی جانب سے کراچی کو نظرانداز کرنے کی بات کی گئی، کراچی میں امن وامان کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔مرادعلی شاہ نے کہا کہ اس سال 1460 اسکیمیں مکمل کرنے جا رہے ہیں، اپوزیشن تنقید کے بجائے صوبے کی بہتری کیلیے مل کر کام کرے، وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس بار بجٹ بحث میں 135 ارکان نے حصہ لیا، جو ایک ریکارڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کا ترقیاتی بجٹ کل بجٹ کا 30 فیصد ہے جبکہ پنجاب کا 23 فیصد اور خیبرپختونخوا کا 25.

3 فیصد ہے۔ وفاقی حکومت نے بجٹ کے بعد سندھ کے شیئر میں 100 ارب روپے کی کمی کی، جس کے بعد سندھ نے وفاق سے 237 ارب روپے فوری طور پر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ کی ٹیکس کلیکشن کی شرح 16 فیصد ہے، جو وفاق سے بہتر ہے۔ زرعی ٹیکس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سال 8 ارب روپے کا ہدف رکھا ہے اور غلط ٹیکس پالیسیوں کی وجہ سے ہمیں گندم درآمد کرنی پڑی۔انہوں نے تعلیم، صحت، یوتھ سینٹرز، اسپتالوں، ایمبولینسز، آٹزم سینٹرز، خصوصی افراد کے محکمے، جامعات اور صفائی کے شعبوں میں نئی اسکیمز اور بجٹ اضافے کا اعلان کیا۔ سیلاب زدگان کے لیے 20 لاکھ گھروں کی تعمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 6 لاکھ گھر مکمل ہو چکے ہیں اور یہ اسکیم بغیر کسی ٹھیکیدار کے، براہِ راست متاثرین کے ذریعے بنائی جا رہی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت نے پروفیشنل اور انٹرٹینمنٹ ٹیکس ختم کر دیے ہیں اور گاڑیوں پر کئی ٹیکسوں کی چھوٹ دی گئی ہے۔ تنخواہوں میں 10 سے 12 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے اپوزیشن کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا کہ کراچی کیلئے کوئی میگا اسکیم نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ 12 ارب روپے کے میگا منصوبے کراچی کیلئے رکھے گئے ہیں۔خطاب کے اختتام پر مراد علی شاہ نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی بین الاقوامی سفارتی کامیابیوں اور افواج پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے مقابلے پر شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: علی شاہ نے کہا کہ مراد علی شاہ نے انہوں نے کہا کہ علی شاہ نے کہ کرتے ہوئے ارب روپے فیصد ہے کے لیے

پڑھیں:

منعم ظفر کی زیر قیادت سندھ اسمبلی تک احتجاجی مارچ،کراچی کیلئے 500 ارب مختص کرنے کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر قیادت کراچی کو بجٹ میں ایک بار پھر نظر انداز کرنے ، K-4منصوبے سمیت دیگر منصوبوں کے لیے خاطر خواہ رقم مختص اور کراچی کے لیے کوئی نیا میگا پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے خلاف ہفتہ کو مسجد خضرا تا سندھ اسمبلی بلڈنگ تک احتجاجی مارچ کیا گیا ، منعم ظفر خان نے سندھ اسمبلی کے باہر مارچ کے ہزاروں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاق و صوبے میں شامل حکمران پارٹیوں پیپلز پارٹی ، نواز لیگ اور ایم کیو ایم نے ایک بار پھر کراچی دشمن بجٹ پیش کیا اور بجٹ میں کراچی کو کوئی ریلیف نہیں ملا ، 3ہزار ارب روپے کا ٹیکس دینے والا کراچی پانی سے محروم ہے ، انفرا اسٹرکچر تبال حال ، سڑکیں ٹوٹی ہوئی اور ٹرانسپورٹ عملاً موجود نہیں ۔ منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا کہ K-4اور دیگر منصوبوں اور شہر کے انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لیے کراچی کے لیے 500ارب روپے مختص کیے جائیں ، ٹرانسپورٹ کے لیے 300نہیں 10ہزار بسیں ماسٹر ٹرانزٹ پروگرام اور سرکلر ریلوے بحال کی جائے ، سیوریج اور صفائی ستھرائی کا نظام اور اختیارات ٹائون و یوسیز کو منتقل کیے جائیں ، کراچی کی آبادی ساڑھے 3 کروڑ ، ملک کی 54فیصد ایکسپورٹ ، قومی خزانے میں 67فیصد ریونیو اور صوبہ سندھ کے بجٹ کا 95فیصد حصہ کراچی فراہم کرتا ہے لیکن کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حق نہیں دیا جاتا ، پورے ملک کو وسائل وینے والا شہر خود وسائل سے محروم اور سنگین مسائل سے دوچار ہے ، گرمی کے موسم میں آدھی آبادی پانی کی بوند بوند کو ترس رہی ہے اور حکومتی سرپرستی میں شہر میں ٹینکر مافیا کا راج ہے ، عوام کو پانی ، بجلی ، صحت ، تعلیم ، ٹرانسپورٹ جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں ، واپڈا کے مطابق K-4منصوبے کی تکمیل کے لیے 40ارب روپے درکار تھے لیکن وفاق نے صرف 3.2ارب روپے رکھے جو منصوبے کو عملاً ختم کرنے کے مترادف ہے ، منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام کی حق تلفی ہر گز نہیں ہونے دے گی ، وفاق اور صوبے سے اہل کراچی کا حق لے کر رہے گی ، حقوق کراچی تحریک مزید تیز کی جائے گی ، عوام جماعت اسلامی کے دست و بازو اور حقوق کراچی تحریک کا حصہ بنیں ، جماعت اسلامی کے پاس تمام آپشن موجود ہیں۔ جب ہم گورنر ہاؤس اور سی ایم ہاؤس جانے کا فیصلہ کریں گے تو ہم گورنر ہاؤس اور سی ایم ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔احتجاجی مارچ سے قائد حزب اختلاف سٹی کونسل بلدیہ عظمیٰ کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ،جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق، جماعت اسلامی کراچی کے ڈپٹی سیکرٹریز کراچی یونس بارائی ، ابن الحسن ہاشمی،،عبد الرزاق خان ، بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی، امیر ضلع کورنگی مرزا فرحان،امیر ضلع وسطی سید وجیہ حسن ودیگر نے بھی خطاب کیاجبکہ نظامت کے فرائض نائب امیر کراچی مسلم پرویز نے ادا کیے ، احتجاجی مارچ کے شرکا نے کراچی کے حق اور مسائل کے حل کے حوالے سے بینرز و پلے کارڈز بھی اُٹھائے ہوئے تھے ، شرکا نے صفائی کا اختیار ٹاؤن کو دو، ٹاؤن اور یوسیز کو ترقیاتی فنڈ دو، کراچی کو 300 نہیں 10ہزار بسیں دو، پانی کا کے فور منصوبہ مکمل کرو، سرکلر ریلوے بحال کرو، وزیر بلدیات سعید غنی! اپنا وعدہ پورا کرو، مئیر کراچی پانی ٹینکروں میں نہیں نلکوں میں دوسمیت دیگر نعرے لگائے ۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ بد قسمتی سے اسمبلیوں میں وہ لوگ موجود ہیں جو فارم 47 کی پیدوار ہیں اور صرف ٹھپہ لگانے کا کام جانتے ہیں۔ایم کیو ایم جس کا کوئی نام لیوا نہیں تھا فارم 47 کے مطابق قومی اسمبلی کی 7 نشستیں اور سندھ اسمبلی کی 17 نشستیں دے دی گئیں۔ ایم کیو ایم وفاق اور صوبے دونوں میں فرینڈلی اپوزیشن کررہی ہے۔ ایم کیو ایم ایک جانب چاہتی ہے کہ اس کے ایم این ایز کو فنڈ دیے جائیں لیکن وہ کراچی کے پانی کےK-4 منصوبے کے لیے فنڈ نہیں لینا چاہتی۔ آج سے2 سال قبل کراچی کی مئیر شپ پرقبضہ کیا گیا 193 ہار گیا اور 173 جیت گیا۔ پوری دنیا کے شہروں میں کراچی خراب شہری سہولیات میں 173 میں سے 170 نمبر ہے۔ قابض مئیر مرتضیٰ وہاب کہتے ہیں کہ کراچی 3 کروڑ عوام کا شہر ہے۔ قابض مئیر اپنے وزیر اعلیٰ کو بتادیں کہ کراچی کی آبادی کسی بھی طرح ساڑھے 3 کروڑ سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے شہر کو انفرااسٹرکچر کے نام پر کھود دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی روڈ پر بننے والی ریڈ لائن عوام کے لیے مصیبت بن گئی ہے اس کے لیے 504 یو ایس ڈالر رکھے گئے تھے جسے اب 704 یو ایس ڈالر تک پہنچایا گیا۔ کریم آباد انڈر پاس ڈاکٹر عاصم کی ضرورت تھی اسے تعمیر کر کے 9 ہزار سے زاید دکانداروں کے روزگار کو تباہ کیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے شہر میں 17 سال میں 300 بسیں دیں اور 100 بسیں بی آر ٹی کے نام پر دی گئیں۔ عالمی اداروں کی 5 سال کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے 40 عوام کے لیے ایک سیٹ ہے۔ ایک جانب شہر میں ٹرانسپورٹ موجود نہیں اور دوسری جانب چنگ چی چلانے والوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے۔ شہر میں 58 فیصد شہری موٹر سائیکل پرسفر کرتے ہیں۔پولیس اہلکار شہر میں جگہ جگہ ان کو تنگ کرتے ہیں۔قائد حزب اختلاف سٹی کونسل بلدیہ عظمیٰ کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ کا سندھ اسمبلی کے باہر احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے نام پر ناٹک رچانے والی پیپلز پارٹی نے بلدیہ کے تمام اختیارات غصب کیے ہوئے ہیں ،کراچی کے تمام اداروں کو بلدیہ سے لے کر سندھ کے ماتحت کردیا۔ کچرا اٹھانے کا نظام بلدیہ کے پاس تھا اسے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا ادارہ بنا کر پرائیویٹ کمپنیوں کو ٹھیکے پر دے دیا گیا۔ قابض مئیر بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن یونین کمیٹی کو ترقیاتی بجٹ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ترقیاتی بجٹ کے نام پر مختص رقم کو ’’سسٹم ‘‘میں پہنچا دیا جاتا ہے جو کراچی اور پورے صوبے کو کھا رہا ہے ، سندھ اسمبلی جسے عوام کے حقوق کا ترجمان ہونا تھا لیکن اس نے شہری ادارو ں پر قبضہ اور ڈاکا ڈالنا شروع کردیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین کہتے ہیں کہ ہم نے 10 لاکھ گھر بناکر دیے ہیں ، ماہرین کے مطابق صوبہ سندھ جھگیوں کا شہر ہے۔ محمد فاروق نے احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سندھ اسمبلی کے اندر اور باہر بھی احتجاج کر رہے ہیں اور حکومت کے جھوٹ، بجٹ کے جعلی پلندے کو بے نقاب اور مسترد کرتے ہیں۔ صوبائی حکومت کا بجٹ عوام دشمن و کراچی دشمن بجٹ ہے۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے پاس کراچی کو دینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔سندھ اسمبلی میں موجود پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ 3 ہزار ارب سے زاید ٹیکس دینے والے شہریوں کے لیے پانی کے کے فور منصوبے کے لیے 40 ارب تک نہیں ہے۔ سندھ حکومت کے وزرا کو اپنی کارکردگی بتانا پڑتی ہے، جو لوگ کام کرتے ہیں اسے عوام خود دیکھ لیتے ہیں بتانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

 

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کا کم سے کم اجرت میں 12 فیصد، پنشن میں 8 فیصد اضافہ کرنیکا فیصلہ
  • گلگت بلتستان کا نئے مالی سال کا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ
  • بینظیر خیرات فنڈ 715 ارب روپے مختص
  • منعم ظفر کی زیر قیادت سندھ اسمبلی تک احتجاجی مارچ،کراچی کیلئے 500 ارب مختص کرنے کا مطالبہ
  • بلدیہ عظمیٰ کراچی کا 14 کروڑ سے زائد کا سرپلس بجٹ23 یا 24 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
  • بلدیہ عظمیٰ کراچی کا 14 کروڑ سے زائد کا سرپلس بجٹ تیار
  • تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے اور پنشن میں 20 فیصد اضافے کا مطالبہ
  • سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ، کم از کم ماہانہ اُجرت 50 ہزار روپے مقرر کرنے کی سفارش
  • کراچی میں کھیل کے میدان حکومتی بے حسی کا شکار