فوجی افسران کو بغیر امتحان سول سروس میں شامل کرنے پر جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ پاکستان کے آئینی بینچ نے مسلح افواج کے افسران کو بغیر تحریری امتحان سول سروس میں شامل کیے جانے کے معاملے پردائر درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔ آئینی بینچ نے سول سروس آف پاکستان رولز 1954 کے سیکشن 3 کے
تحت نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو 3 ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی جبکہ جسٹس محمد علی مظہرنے ریمارکس دیے کہ پہلے قانون کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے، درخواست گزار مسلح افواج کے افسران کیلیے براہ راست انٹرویو ختم کرنے کی استدعا کرسکتے ہیں یہ نہیں کہہ سکتے کہ میرے لیے بھی ختم کریں، درخواست گزار کا ہائی کورٹ میں یہ کیس تھا کہ ہمارے ساتھ بھی اسی طرح سلوک کیا جائے جبکہ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے ہیں کہ مسلح افواج کے افسران کیلیے سول سروس میں کوٹہ مخصوص ہے اُس پر عمل ہورہا ہے،درخواست گزار کاکون ساحق مجروح ہوا ہے، درخواست گزار کا اعتراض کیاہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: درخواست گزار سول سروس
پڑھیں:
برطانیہ کے سرکاری نقشے میں “فلسطین” آزاد ریاست
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: ۔ برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد برطانیہ نے پہلی بار فلسطین کو اپنے سرکاری نقشوں میں شامل کرلیا ہے۔
برطانوی حکومت نے اپنی ویب سائٹ پر نقشوں کو اپ ڈیٹ کردیا ہے، جن میں پہلے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا ذکر تھا، اب اس کی جگہ “فلسطین” کا نام درج کیا گیا ہے۔ یہ اقدام برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق فلسطین کو خود مختار ریاست تسلیم کرنے کے بعد وزارتِ خارجہ کی متعدد ویب سائٹ صفحات میں “فلسطینی مقبوضہ علاقے” کی جگہ “فلسطین” کا نام درج کر دیا گیا۔ ان تبدیلیوں میں وہ صفحات بھی شامل ہیں جن میں اسرائیل اور فلسطین سے متعلق سفری ہدایات، وزارتِ خارجہ کے غیرملکی دفاتر کی فہرست اور خطے کا نقشہ شامل ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز وزیراعظم اسٹارمر نے اعلان کیا کہ برطانیہ نے فلسطین کی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا ہے، انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ “مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی ہولناکی کے پیش نظر ہم امن کے امکان اور دو ریاستی حل کو برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔