قومی اسمبلی: 25 وزارتوں اور ڈویژنوں کے 59 مطالبات زر منظور
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی نے 25 وزارتوں اور ڈویژنوں کے 59 مطالبات زر منظور کرلیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منگل کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزارتوں اور ڈویژنوں کے مطالبات زر کی منظوری کا عمل شروع ہوگیا، ایوان نے 25 وزارتوں اور ڈویژنوں کے 59 مطالبات زر منظور کرلیے جبکہ آٹھ وزارتوں اور ڈویژنوں پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تحاریک پر کارروائی شروع کردی گئی۔
وزرات ماحولیاتی تبدیلی ڈویژن کیلئے ایک ارب چھ کروڑ چوراسی لاکھ کا ایک مطالبہ زر، وزارت مواصلات ڈویژن کے انسٹھ ارب اکاون کروڑ ستر لاکھ کے تین مطالبات زر، وزارت دفاعی پیداوار کیلئے ایک ارب نو کروڑ تیس لاکھ کا ایک مطالبہ زر، وزارت اقتصادی امور کیلئے بیس ارب چھیاسٹھ کروڑ پینتالیس لاکھ اکہتر ہزار کے دو مطالبات زر منظور کرلیے۔
وفاقی وزارت تعلیم و قومی ورثہ کے لیے ایک سو سات ارب چالیس کروڑ پچپن لاکھ چوالیس ہزار کے پانچ مطالبات زر، انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے انیس ارب تینتالیس کروڑ پچیس لاکھ چوبیس ہزار کا ایک مطالبہ زر، بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کیلئے دو ارب چھپن کروڑ چھیاسی لاکھ انسٹھ ہزار کا ایک مطالبہ زر منظور کرلیا گیا۔
کشمیر افیئر جی بی اینڈ سیفران ڈویژن کیلئے دو ارب پینتالیس کروڑ پچیس لاکھ ننانوے ہزار کا ایک مطالبہ زر، وزارت قانون و انصاف کیلئے بائیس ارب پچانوے کروڑ چھتیس لاکھ انتالیس ہزار کے چھ مطالبات زر، میری ٹائم افیئرز کیلئے دو ارب چوبیس کروڑ اٹھاون لاکھ اٹھاون ہزار کا ایک مطالبہ زر، قومی اسمبلی کیلئے نو ارب تینتالیس کروڑ اٹھہتر لاکھ پچہتر ہزار کا ایک مطالبہ زر، سینیٹ کیلئے دو ارب اٹھاسی کروڑ ستاون ہزار کا ایک مطالبہ زر منظور کرلیا گیا۔
وزارت قومی صحت کیلئے اکتیس ارب پچہتر کروڑ چونتیس لاکھ چوبیس ہزار کا ایک مطالبہ زر، اوور سیز پاکستانیز ڈویژن کیلئے چار ارب انیس کروڑ پانچ لاکھ ترپن ہزار کا ایک مطالبہ زر، پارلیمانی امور کیلئے بیاسی کروڑ ستاسی لاکھ ترسٹھ ہزار کا ایک مطالبہ زر، وزارت منصوبہ بندی کیلئے نو ارب پچاسی کروڑ ترانوے لاکھ اکیس ہزار کا ایک مطالبہ زر منظور کرلیا۔
وزارت تخفیف غربت کیلئے سات سو چھیالیس ارب بانوے کروڑ چوالیس لاکھ چوالیس ہزار کا ایک مطالبہ زر، نجکاری ڈویژن کیلئے تین کروڑ تہتر لاکھ پچہتر ہزار کا ایک مطالبہ زر، ریلوے ڈویژن کیلئے ستر ارب پینتالیس کروڑ اٹھہتر لاکھ بتیس ہزار کے دو مطالبات زر منظور کرلیے گئے۔
قومی اسمبلی نے کامرس ڈویژن کے 26 ارب 99 کروڑ 85 لاکھ 74 ہزار کے دو مطالبات زر، فارن افیئرز ڈویژن کے 62 ارب 58 کروڑ 47 لاکھ 71 ہزار کے دو مطالبات زر، ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کے 22 ارب 11 کروڑ 79 لاکھ 91 ہزار کے دو مطالبات زر، صنعت و پیداوار ڈویژن کے 32 ارب 38 کروڑ 4 لاکھ کے دو مطالبات زر، اطلاعات و نشریات ڈویژن کے 22 ارب 8 کروڑ 93 لاکھ 48 ہزار کے تین مطالبات زر، انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈویژن کے 35 ارب 66 کروڑ کے دو مطالبات زر، بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کے 3 ارب 74 کروڑ 84 لاکھ 99 ہزار کے دو مطالبات زر، امور کشمیر جی بی و سیفران ڈویژن کے 4 ارب 25 کروڑ 25 لاکھ 99 ہزار کے دو مطالبات زر بھی منظور کرلیے۔
وزارت قانون و انصاف کے 25 ارب 34 کروڑ 4 لاکھ 73 ہزار کے سات مطالبات زر، میری ٹائم افیئرز کے 5 ارب 71 کروڑ 8 لاکھ 58 ہزار کے دو مطالبات زر، قومی صحت ڈویژن کے 46 ارب 9 کروڑ 69 لاکھ کے دو مطالبات زر، سمندر پار پاکستانیز ڈویژن کے 4 ارب 19 کروڑ 5 لاکھ 53 ہزار کا ایک مطالبہ زر، پارلیمانی امور ڈویژن کے 3 ارب 32 کروڑ 87 لاکھ 63 ہزار کے دو مطالبات زر، منصوبہ بندی ڈویژن کے 33 ارب 12 کروڑ 96 لاکھ 62 ہزار کے دو مطالبات زر، تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن کے 746 ارب 92 کروڑ 44 لاکھ کے تین مطالبات زر، ریلوے ڈویژن کے 92 ارب 87 کروڑ 28 لاکھ 32 ہزار کے دو مطالبات زر بھی منظور کرلیے گئے۔
قومی اسمبلی نے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے 2 ارب 65 کروڑ 32 لاکھ 27 ہزار کے دو مطالبات زر، سائنس و ٹیکنالوجی ڈویژن کے 19 ارب 80 کروڑ 55 لاکھ 16 ہزار کے دو مطالبات زر، آبی وسائل ڈویژن کے 137 ارب 49 کروڑ 14 لاکھ 69 ہزار کے تین مطالبات زر کی بھی منظوری دے دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مطالبات زر منظور کرلیے وزارتوں اور ڈویژنوں کے ہزار کا ایک مطالبہ زر ہزار کے دو مطالبات زر کے تین مطالبات زر کیلئے دو ارب قومی اسمبلی ڈویژن کیلئے ڈویژن کے لاکھ کے
پڑھیں:
ایرانی پارلیمنٹ کے 71 سخت گیر اراکین کا ایٹم بم بنانے اور دفاعی حکمتِ عملی پر نظرثانی کا مطالبہ
ایران کی سیاست میں ایک غیرمعمولی پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں پارلیمنٹ کے 71 سخت گیر اراکین نے ملک کی دفاعی حکمت عملی میں تبدیلی اور ایٹمی ہتھیار بنانے کا باضابطہ مطالبہ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ان اراکین نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جو کہ سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کو بھیجا گیا ہے۔
یہ خط مشہد سے تعلق رکھنے والے قدامت پسند رکنِ اسمبلی کی قیادت میں تحریر کیا گیا ہے، اور اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کا دو دہائی پرانا فتویٰ صرف ایٹم بم کے استعمال پر پابندی لگاتا ہے، نہ کہ اسے بطور دفاعی ہتھیار تیار کرنے یا رکھنے پر۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔ وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملے کر رہا ہے اور معصوم جانیں لے رہا ہے۔ اس غیر متوازن صورتِ حال میں ایٹمی ہتھیار کا ہونا ایران کے لیے ایک دفاعی ضرورت بنتا جا رہا ہے۔”
مغربی ایران سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی احمد آریائینژاد نے ایک مقامی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ اگر ہمارے پاس ایٹم بم ہوگا — چاہے ہم اسے استعمال نہ کریں — تو دنیا جان لے گی کہ ایران کمزور نہیں، اور ہم پر حملہ کرنا آسان نہیں ہوگا۔
یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران پر اقوامِ متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کیے جانے کے قریب ہیں، جو ایران کے جوہری پروگرام کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہیں۔
دوسری جانب، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی امریکا سے ممکنہ مذاکرات کے لیے نیویارک پہنچ چکے ہیں، جبکہ ایرانی صدر مسعود پیشکیان بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے، جہاں توجہ کا مرکز غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیاں اور فلسطینی ریاست کے قیام کا مسئلہ ہوگا۔
یہ صورتحال عالمی سطح پر ایک بار پھر مشرق وسطیٰ کے حساس توازن کو ہلا دینے والی بن سکتی ہے، اور سفارتی حلقے ان بیانات اور اقدامات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔