اسپورٹس بورڈ کا ظہرانہ مذاق بن گیا؛ ہاکی ٹیم کے کپتان کی معذرت
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
قومی ہاکی ٹیم کے کپتان عماد بٹ نے ناکافی سفری اخراجات کا حوالہ دیکر پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) کی جانب سے دیے گئے ظہرانے کی دعوت میں شرکت سے معذرت کرلی۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے اسلام آباد سفر کیلئے قومی ہاکی ٹیم کے کپتان کو 5 ہزار 600 فراہم کیے تاہم کپتان نے اِن اخراجات کو ناکافی بتاتے ہوئے ظہرانے میں شرکت سے انکار کردیا۔
پی ایس بی کی جانب سے قومی ہاکی ٹیم کے محض 6 کھلاڑیوں کو ظہرانے میں مدعو کیا گیا تھا، جس میں سفیان خان، رانا وحید، عبداللہ، منیب الرحمان اور حنان شاہد شامل تھے۔
مزید پڑھیں: پاکستان پُرو ہاکی لیگ کھیل سکتا ہے، مگر کیسے؟
اس ظہرانے میں دیگر کھیلوں سے تعلق رکھنے والوں میں جیولن تھرو اولمپئین ارشد ندیم اور کامن ویلتھ گیمز کے گولڈ میڈلسٹ ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ قابل ذکر ہیں۔
مزید پڑھیں: نیشنز ہاکی کپ؛ فائنل کھیلنے والی ٹیم سے "غیروں" جیسا سلوک
خیال رہے کہ قومی ہاکی ٹیم نے نیشنز ہاکی کپ کے فائنل کیلئے کوالیفائی کیا، جہاں انہیں نیوزی لینڈ سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا تاہم اس ایونٹ میں پاکستان کی مجموعی کارکردگی ناقابل یقین رہی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی ہاکی ٹیم ہاکی ٹیم کے
پڑھیں:
اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کے باوجود اسپیکر قومی اسمبلی کا حیران کن اقدام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250622-08-9
اسلام آباد (آن لائن )اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کے باوجود اسپیکر قومی اسمبلی کا حیران کن اقدام ،رواں مالی سال 2024.25 ء میں قومی خزانے کو 3 ارب روپے واپس کردئیے۔ذرائع اسمبلی قومی اسمبلی کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا رواں مالی سال کا بجٹ 12.7 ارب روپے تھا،یہ رقم قومی اسمبلی کیلئے مختص بجٹ سے بچائی گئی،رواں سال مجموعی اخراجات 9.7 ارب روپے کے قریب رہے،تین ارب روپے اسپیکر قومی اسمبلی کی کفایت شعاری مہم کے تحت بچائے گئے ،تمام غیر ضروری اخراجات ختم نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی رہی،قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے مطالبے کے باوجود ان کے لیے نئی گاڑیاں نہیں خریدی گئی۔،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں کوئی نئی بھرتیاں نہیں کی گئی ،غیر ضروری پوسٹس کا خاتمہ کرکے بھی بجٹ بچایا گیا ،سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی وفود کے غیر ملکی دورے بھی کم کیے،خود بھی صرف وہ دورے کیے جہاں اخراجات میزبان ممالک یا اداروں نے برداشت کیے ،بیرون ملک جانے والے وفود کے اراکین کی تعداد بھی انتہائی کم رکھی،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بچ جانے والی رقم 15 مئی سے قبل قومی خزانے میں جمع کروائی۔