بھارت سندھ طاس معاہدہ نہیں مانتا تو پاکستان جنگ کرے گا(بلاول بھٹو)
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
پہلے وہ لبنان پھر یمن اور اب ایران آگئے، اگر ہم نہ بولے تو وہ ہم پر آئیں گے تو کوئی بولنے والا نہیں ہوگا
امریکا کے ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہیں،اسرائیل کی رجیم کو روکنا ہوگا ، قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال
چیٔرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا کہ اگر ایرانی نیوکلئیر تنصیبات پر حملے کے نتیجے میں کوئی ریڈی ایشن لیک ہوتا تو اس کا نقصان صرف ایران تک محدود نہیں رہتا، بلکہ اس کا نتیجہ پاکستان سمیت تمام پڑوسی ممالک کو بھگتنا پڑتا، امریکا کے ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہیں،پہلے وہ لبنان پھر یمن اور اب ایران آگئے، اگر ہم نہ بولے تو وہ ہم پر آئیں گے تو کوئی بولنے والا نہیں ہوگا، اسرائیل کی رجیم کو روکنا ہوگا،ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہیں،بھارت سندھ طاس معاہدے پر عمل کرے یا جنگ کیلئے تیار رہے، پانی پر جنگ لڑنا پڑی تو اگلی جنگ بھی جیتیں گے، بھارت کوجنگ ، سفارت کاری اور بیانیے کے میدان میں شکست دی ہے۔قومی اسمبلی کااجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق کی زیرصدارت ہوا۔ قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ بھارت نے پہلگام دہشت گردی کے واقعہ کے بعد سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا کہا، پانی روکنے کی دھمکی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اگر پانی روکا گیا تو ہمیں جنگ لڑنا پڑے گی، ہم جانتے ہیں ہماری افواج، ایٔرفورس بالکل تیار ہیں، اب بھارت کے پاس دو ہی آپشنز ہیں، بھارت سندھ طاس معاہدہ مان لے، اگر خلاف ورزی کرے گا تو تمام 6 دریا پاکستان کے ہوں گے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
انتخابی مہم کے دوران خود کو "امن کا امیدوار" کے طور پر متعارف کروانے اور نئی جنگیں شروع کرنے سے گریز کا وعدہ دینے والے انتہاء پسند امریکی صدر نے شیخیاں بگھارتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ایران کیخلاف اسرائیلی ہوائی حملوں کی کمان "مَیں" نے کی! اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں شیخیاں بگھارتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ "مَیں" نے 12 روزہ جنگ میں ایران پر اسرائیلی حملے میں "بنیادی کردار" ادا کیا تھا۔ انتہاء پسند امریکی صدر نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل نے پہلے حملہ کیا تھا.. یہ حملہ بہت، بہت طاقتور تھا.. اور اس کی ذمہ داری "میرے پاس" تھی!
واضح رہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل و امریکہ کی 12 روزہ جنگ کا آغاز 13 جون 2025ء کے روز اسرائیلی حملوں سے ہوا تھا جن میں متعدد ایرانی جوہری سائنسدانوں اور اعلی عسکری قیادت کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے چند گھنٹوں بعد ہی ایران نے تل ابیب، حیفا اور اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر 400 سے زائد بیلسٹک میزائل اور ڈرون طیارے فائر کرتے ہوئے بھرپور جواب دیا تھا۔ امریکہ نے جنگ کے پہلے روز سے ہی ایرانی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے اسرائیل کا دفاع شروع کیا تاہم، جنگ کے 9ویں روز ہی "جنگ بندی" کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکہ و اسرائیل نے 3 ایرانی جوہری تنصیبات پر براہ راست بمباری بھی کی۔ بعد ازاں اس دعوے کے ساتھ کہ اس کے حملوں کے نتیجے میں ایرانی جوہری تنصیبات "مکمل طور پر تباہ" ہو گئی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا "یکطرفہ اعلان" کیا جسے ایران نے بھی قبول کر لیا۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں میں قابض اسرائیلی رژہم کے وسیع جانی و مالی نقصانات اور اس کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے اسرائیلی دفاعی میزائلوں خصوصا امریکی تھاڈ (THAAD) میزائلوں کے ذخیرے کا خاتمہ بھی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے "اہم محرکات" میں سے ایک تھا۔