پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے بغیر مشاورت خیبرپختونخوا کا بجٹ پاس کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ میں وہ ضروری تبدیلیاں کرنی ہوں گی جو میں چاہتا ہوں۔

عمران خان سے جیل میں عظمیٰ خان اور نورین خان نے ملاقات کی، تاہم علیمہ خان کو ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔

یہ بھی پڑھیں ’لگتا ہے مائنس عمران ہو ہی گیا ہے‘، علیمہ خان نے بڑی بات کہہ دی

عمران خان سے بہنوں کی ملاقات کے بعد علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بانی تحریک انصاف عمران خان نے بجٹ پاس کرنے کو یکطرفہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ میرا حتمی فیصلہ تھا کہ میرے ساتھ مشاورت کی جاتی۔

علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہاکہ علی امین گنڈا پور کو بہت پہلے میرے پاس آ جانا چاہیے تھا، بیرسٹر سیف کو بھیجا گیا تھا تاکہ وہ مجھے بجٹ کی جلدی منظوری کی وجوہات سمجھا سکیں، مگر یہ سب ناقابل قبول ہے۔

علیمہ خان کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت کے بغیر بجٹ کی منظوری نہ صرف غیر آئینی بلکہ ناقابل قبول ہے۔ اب پانچ رکنی مشاورتی ٹیم میرے پاس آئے، اور پھر ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے کہ آئی ایم ایف ایسے بجٹ کو کیسے تسلیم کرے گا جس میں پارٹی ہیڈ کی مشاورت ہی نہیں ہوئی۔

علیمہ خان نے مزید بتایا کہ بانی تحریک انصاف عمران خان خیبر پختونخوا کے سرپلس بجٹ سے بالکل مطمئن نہیں۔ ’سرپلس دکھانے کا فائدہ وفاقی حکومت کو ہوتا ہے، اب وہ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ سے اجازت لی جائے اور بجٹ میں وہ تبدیلیاں لائی جائیں جو وہ کہیں گے۔‘

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ ڈرون حملوں کی مخالفت کی ہے اور اب وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ جو بھی شہریوں پر حملے کر رہا ہے اس کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہیے، بے گناہ لوگ مارنے سے دہشتگردی ختم نہیں ہوتی، بڑھتی ہے۔

علیمہ خان کے بقول عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں کوئی ہائبرڈ سسٹم نہیں بلکہ براہِ راست مارشل لا نافذ ہے، جس کا ثبوت یہ ہے کہ ٹرمپ نے براہ راست فیلڈ مارشل عاصم منیر سے بات کی، نہ کہ شہباز شریف یا صدر زرداری سے، جنہیں دنیا جانتی تک نہیں۔

علیمہ خان نے شکایت کی کہ انہیں ڈاکٹر عظمیٰ اور نورین نیازی کے ساتھ ملاقات سے روکا گیا، حالانکہ وہ بھی عمران خان کی ہمشیرہ ہیں۔

’یہاں ایک کرنل صاحب فیصلہ کرتے ہیں کہ کون جیل میں عمران خان سے ملاقات کرے گا۔ تیمور جھگڑا، سلمان اکرم اور علی امین کو اجازت نہیں دی گئی، لیکن بیرسٹر سیف کو ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔‘

علیمہ خان کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اور ایران اگر ایک ساتھ بیٹھ کر سیز فائر کا فیصلہ کر سکتے ہیں تو ہمیں بھی اپنے ملک کی خودمختاری کی فکر کرنی چاہیے۔ ایرانی ایک مضبوط قوم ہے، ہمیں ان سے سیکھنا چاہیے کہ کیسے قانون کی حکمرانی اور قومی وقار کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان کا بیان: کیا اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان ڈیل کے امکانات بڑھے ہیں؟

علیمہ خان نے بتایا کہ آخر میں عمران خان نے سوشل میڈیا پر عوام کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں یہی پلیٹ فارم عوام کی آواز بنے ہوئے ہیں اور یہی امید کی کرن ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بانی پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا بجٹ علی امین گنڈاپور عمران خان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا بجٹ علی امین گنڈاپور وزیراعلی خیبرپختونخوا وی نیوز عمران خان کا علیمہ خان نے علیمہ خان کے تحریک انصاف کہنا تھا کہ

پڑھیں:

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے حقِ زوجیت کیس پر عدالت کا نوٹس جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک شہری کی درخواست پر دلچسپ پیش رفت ہوئی ہے جس میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان جیل میں حق زوجیت کی ادائیگی کے لیے تنہائی میں ملاقات کا مطالبہ کیا گیا۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد، حکومت پنجاب، آئی جی جیل خانہ جات اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی ہے۔

درخواست گزار شاہد یعقوب نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ بانی پی ٹی آئی کا فالوور ہے اور سمجھتا ہے کہ جیل میں قید میاں بیوی کو آپس میں ملاقات کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ اس کے مطابق جیل حکام نے یہ بنیادی حق سلب کر رکھا ہے جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے بھی خلاف ہے۔

دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس کیس میں نہ تو عمران خان اور بشریٰ بی بی خود فریق ہیں اور نہ ہی پاکستان تحریک انصاف نے اس درخواست کو اپنی طرف سے آگے بڑھایا ہے بلکہ پارٹی نے اس سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق جیل میں قیدی اور اس کے شریک حیات کے درمیان ملاقات کے لیے ایک واضح طریقہ کار موجود ہے جس کے تحت سپرنٹنڈنٹ جیل، ڈپٹی کمشنر اور پھر ٹرائل کورٹ تک درخواست دی جاسکتی ہے، اور اس کے بعد ہی ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جاسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس معاملے میں ایک عملی رکاوٹ یہ بھی ہے کہ اڈیالہ جیل میں فیملی روم کی سہولت موجود ہی نہیں، جو ایسی ملاقات کے انعقاد کے لیے لازمی قرار دی جاتی ہے۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ عدالت اس غیرمعمولی درخواست پر آئندہ سماعت میں کیا موقف اختیار کرتی ہے۔

ویب ڈیسک شیخ یاسین

متعلقہ مضامین

  • میری سزائیں اور فیصلے پہلے سے لکھے ہوئے ہیں ،عمران خان
  • میری سزائیں اور فیصلے پہلے سے لکھے گئے ہیں، عمران خان
  • میری سزائیں پہلے سے طے شدہ ہیں، مقدمات کا بہادری سے سامنا کروں گا، عمران خان
  • پہلگام حملے سے واضح ہوگیا مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں.او آئی سی رابطہ گروپ
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کے حقِ زوجیت کیس پر عدالت کا نوٹس جاری
  • وزیراعلیٰ کے پی کی درجنوں مقدمات میں 3 ہفتوں کیلئے حفاظتی ضمانت منظور
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کی تنہائی میں ملاقات کروانے کی درخواست پر سماعت
  • تیراہ واقعہ: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا شہداء کے لواحقین کے لیے ایک ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان
  • وادی تیراہ واقعہ: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا جاں بحق افراد کے لواحقین کو ایک،ایک کروڑ دینے کا اعلان
  • توشہ خانہ کیس میں گواہ جھوٹا نکلا، جھوٹی گواہی پر کیس ختم ہونا چاہیے، علیمہ خان